”اےمان، اتحاد، تنظم“؟“

عفیفہ ارشد
قائداعظم محمد علی جناح اقوام عالم کی سیاست میں اےسی بے مثال، غےر معمولی اور منفرد شخصےت ہےں جنہوں نے بر صغیر کے مسلمانوں کےلئے آئینی جدو جہد کے راستے انتہائی قلیل مدت میں ایک علیحدہ مملکت کے خواب کوعملی تعبیر دی۔ علامہ اقبال اور سرسےد احمد خان جےسے مفکرین نے پاکستان کیلئے جو خواب دیکھا اس کو عملی جامہ پہنانے کی تحریک کو ہماری تارےخ مےں ہمےشہ سنہری الفاظ مےں لکھا جاتا رہے گا۔ قائداعظم پاکستان کے بانی ہےں تو علامہ اقبال نے اپنی شاعری کے ذرےعے بر صغیر کے مسلمانوں کو دنےا مےں اپنی علیحدہ مملکت کا پیغام دیا ۔ اسی طرح اس قبل سرسےد احمد خان نے مسلمان قوم کو علم سے بہرہ ور کرنے کیلئے تعلیم تدریس کا مشن آگے بڑھاےا اور سکول کالج قائم کر کے آئندہ نسل کو گمراہی اور غلامی سے نجات کیلئے تیار کیا۔اگر تحریک پاکستان اور ایک علیحدہ مملکت کے قیام کے مقاصد کا جائزہ لیا جائے تو یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ اتحاد ،تنطیم اور یقین محکم کے بغیر اس میں کامیابی ممکن نہ تھی۔ بانی پاکستان کے یہ وہ بنیادی اصول ہیں جن پر چل کر انہوں نے کامیابی حاصل کی اور پوری قوم کو بھی یہی نصب العین دیا۔ یہ اس تنظیم کا نتیجہ تھا کہ ان گنت لوگوں نے آزادی کے لئے اپنی زندگےوں کی قربانےاں دےں ۔بے شمار زندگےوں کی قربانےوں کے بعد پاکستان وجود مےں آےا۔ ہمارے باپ دادا اور ان کے آباو¿ اجداد نے اس مملکت کےلئے ناصرف گھر بار، مال و اسباب، اولاد، رشتے دار،بلکہ جان تک کا نذرانہ پیش کیا۔ ہرسال ہم پیارے وطن کی آزادی کا دن مناتے ہیں، ہم 14 اگست کو محض اےک تعطےل سمجھ کر مناتے ہےں۔ مگر اتحاد، تنظیم، یقین محکم کے اصولوں کو فراموش کر دیتے ہیں۔
ہر سال جب اگست کا مہےنہ آتا ہے۔ تو اہل وطن جشن آزادی کی تےارےاں شروع کر دےتے ہےں۔ گلےوں، سڑکوں اور بازاروں مےں جھنڈےوں اور بےجز کے اسٹال لگ جاتے ہےں۔ ہر طرف سبز ہلالی پرچم کی بہار آجاتی ہے۔ لوگ اپنے گھروں کی چھتوں پر ذوق و شوق سے جھنڈے لگاتے ہےں گلےاں جھنڈےوں سے سجائی جاتی ہےں۔ کئی علاقوں مےں 14 13اگست کی راتوں کو چراغاں کےا جاتا ہے بےشتر علاقوں مےں لڑکے اور نوجوانوں کو بڑی عقےدت اور جوش و جذبے اور محنت سے پاکستان کے نقشے بنانے مےں مصروف پاےا جاتا ہے۔ اس کو مختلف رنگوں سے سجا کر پاکستانی ثقافت اور وطن عزےز کے مختلف خطوں کے ماڈل بنا کر نمائش کےلئے رکھ دےتے ہےں یہ تمام باتیں بہت اچھی اور مثبت سرگرمیوں کا حصہ ہوتی ہےں۔ جن میں بانیان پاکستان، قومی ہےرو اور مشاہیر کو ثقافتی سرگرمےوں کے ساتھ خراج تحسےن پےش کےا جاتا ہے۔
اس دن پرانے واقعات، جذبات، کہانےوں اور ےادوں کو تازہ کےا جاتا ہے کہ کس طرح 14اگست 1947ءکو مسلمانوں کی کاوشوں، قربانےوں اور خوابوں کو حقےقی معنی ملے اور دنیا کے نقشے پر پاکستان نے اپنی جگہ بنا لی۔
ہم ےہ بھولتے جا رہے ہےں کہ اس تارےخی دن کا پس منظر کےا ہے؟ اس کی اہمےت کےا ہے؟ ہمارے آباﺅ اجداد نے کتنی جدوجہد اور محنت سے ےہ وطن حاصل کےا تھا۔ ہمےں معلوم ہونا چاہئےے کہ اس خطے کو حاصل کرنے کےلئے انسانی تارےخ کی سب سے بڑی ہجرت کی گئی۔ لوگوں نے اپنے بھرے پرے مکانات چھوڑ دئےے، لاکھوں لوگوں نے اپنی جانےں قربان کر دےں۔ ہزاروں عفت مآب خواتےن کی چادر عصمت کو تار تار کر دےا گےا۔ ماﺅں کے سامنے ان کے ننھے منے اور معصوم جگر گوشوں کو ذبح کےا گےا۔ اس سب کی کےا اہمےت ہے؟ تارےخ کے اوراق پر نظر ڈالےں تو ہمےں پتہ لگے گا کہ اس وقت کوئی بنگالی، سندھی، بلوچ، پٹھان، گجراتی، مےمن، پنجابی اور اردو بولنے والے نہےں تھے بلکہ صرف مسلمان تھے۔ لوگوں میں اتحاد تھا یقین محکم اور تنطیم تھی اور سب نے اےک دوسرے کو گلے سے لگاےا۔ ان کے زخموں پر مرہم رکھا۔ ان کی دلجوئی کی اور ان کے دکھ درد کو بانٹنے کی کوشش کی ۔

ای پیپر دی نیشن