لاہور (خبر نگار ) وفاقی وزیر ماحولیاتی تبدیلی مشاہد اللہ خان نے کہا ہے کہ پاکستان کے مخالف اسکو نیوکلیئر پاور کے بعد اکنامک پاور دیکھنا نہیں چاہتے‘ وطن عزیز کیخلاف سازش بین الاقوامی سطح پر ہو رہی ہے جو کبھی شام کبھی ویت نام اور کبھی کسی دوسرے ملک کیخلاف ہوتی رہتی ہے اور یہ سازش کبھی تھنک ٹینکس کبھی این جی اوز اور کئی بار میڈیا کے ذریعے کروائی جاتی ہے‘ اسرائیل اور امریکہ کو سی پیک میں پاکستان کا مرکزی کردار منظور نہیں‘ پاکستان 56ممالک میں سے واحد اسلامی ملک ہے جو نیوکلیئر پاور ہے جو پاکستان مخالف قوتوں کو ہضم نہیں ہو رہا۔ وہ پی ایچ اے کالونی میں دےرےنہ کارکن طارق محمود گل کی وفات پر ان کے اہلخانہ سے تعزےت کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔ اس موقع پر مسلم لےگ (ن) کے سنٹرل مےڈےا کوآرڈی نےٹر محمد مہدی بھی موجود تھے،وفاقی وزیر نے کہا کہ نواز شریف نے ایٹمی دھماکے کئے تھے جبکہ اب ملک کو معاشی طاقت بھی نواز شریف ہی بنا رہے تھے اس لئے پاکستان مخالف قوتوں کا سب سے بڑے دشمن نواز شریف ہیں‘ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا اسلامک ریاست ہونا‘ نیوکلیئر پاور ہونا اور جمہوری ملک ہونا جرم بن چکا ہے لیکن اب دنیا میں نظام تبدیل ہو رہا ہے۔ نواز شریف کے حالیہ ایونٹ سے لوگوں کو اب نوشتہ دیوار پڑھ لینا چاہئے اور ہر ادارے کو چاہئے کہ وہ اپنی اپنی حدود میں رہ کر کام کرے‘ انہوں نے کہاکہ سب کو یہ جان لینا چاہئے کہ اصل حیثیت عوام کی ہے کوئی فیصلہ زبردستی ان پر مسلط نہیں کیاجاسکتا‘ انہوں نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے ہمیشہ عوام کی بالادستی کی بات کی ہے‘ اب ملک میں یکطرفہ ٹریفک نہیں چل سکتی ‘ جمہوریت کو مضبوط کرنا ہو گا‘ عدلیہ اور فوج کی عزت کرتے ہیں‘ ایک سوال کے جواب پر انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر طاہر القادری اور عمران خان روز جلسیاں کرتے ہیں‘ ساری زندگی وہ مسلم لیگ (ن) کے حالیہ ایونٹ کا 5 فیصد بھی اکٹھا کر لیں تو انہیں مان جائیں گے‘ طاہر القادری پاکستان آکر جمہوریت کی قبریں کھودتے ہیں‘ پاکستان کو عدم استحکام کا شکار کرتے ہیں اور واپس چلے جاتے ہیں ،کینیڈا جاکر انہیں اسلام اور انقلاب یاد نہیں آتا‘ عوام کی عدالت نے نواز شریف کے حق میں فیصلہ دیدیا ہے‘ اب اداروں کو بھی سوچنا چاہئے‘ آئین میں ترمیم بھی کرنی پڑی تو کریں گے‘ ایک سوال پر وفاقی وزیر نے کہا کہ پارلیمنٹ سپریم ادارہ ہے اور پارلیمنٹ ہی ادارے بناتی ہے اگر پارلیمنٹ سپریم نہیں تو کون سا ادارہ سپریم ہے۔