صد الحمد ہماری آزادی کو اکہتر مبارک سال بخیروخوبی پورے ہو رہے ہیں ملک بھر میں عید کا سماں ہے۔ عزیز ہموطنوں کی خوشی منہ زور ہو رہی ہے۔ ٹی وی ریڈیو پل پل یوم آزادی سے ہم آہنگ پروگرام پیش کر رہے ہیں۔ جھنڈیاں ڈھل رہی ہیں، جھنڈوں پر چاند ستاروں کی کشیدہ کاری ہماری سرسبز زمین پر آسمان اُتار لائی ہے بلکہ یوں سمجھئے پوری قوم خود کو براہِ راست چاند ستاروں کے درمیان اُڑتا ہوا محسوس کر رہی ہے ا ورکیوں نہ کرے کہ موقعہ ہی اتنی بڑی خوشی کا ہے اتنی بے پناہ خوشی کہ سب سے فرداً فرداً سنبھالنی مشکل ہو رہی ہے لہٰذا سب مل کر اسے سجھانے منانے کی تیاریوں میں لگے ہوئے ہیں۔ قارئین کرام ہم سمجھتے ہیں اس سے بڑا دن ہماری زندگی میں اور کوئی نہیں آ سکتا اسے ضرور شایان شان طریقے سے منانا چاہئے مگر ایسی جگر پاش حرکات سے بھی گریزکیا جائے جن کو یاد کر کے دل پارہ پارہ ہو جاتا ہے۔ جیسا کہ کچھ سال پہلے راولپنڈی کا واقعہ ہے ایک ایس ایچ او نے اپنے لامحدود اختیارات کے نشے سے بے اختیار ہو کر پاکستان کے پرچموں، جھنڈیوں اور قائد اعظم کی تصاویر والے سٹالزکو غصے میں آ کر مٹی میں روند ڈالا تھا جواز یہ تھا کہ وہ بھوک سے نڈھال مگر آزادی کی خوشی سے بے حال مفلس مگر مخلص سٹال والوںکو وہاں سے اُٹھانا چاہتا تھا کہ یہ جگہ سٹال لگانے کے لئے نہیں ہے۔ وہ ظالم انہیں اس مٹی سے اٹھانا ہٹانا چاہتا تھا جس کے ذرے ذرے میں ان کے بڑوں کا خون جذب تھا یہ خبر پڑھ کر ہمارے علاوہ ہرا س پاکستانی کاکلیجہ شق ہوا تھا جو آزادی کے ایک ایک لمحے ، ایک ایک سانس اور ایک ایک جانگُسل قربانی کا تول اور مول جانتا تھا اور پھر بات یہاں تک ہی محدود نہیں ہے چار پانچ سال قبل پنجاب اسمبلی کے ارکان نے بھی اسمبلی کی کارروائی کے دوران قائداعظم کی تصویر دیوار پر سے اُتار کر پھینک دی تھی۔ بخدا معجزوں کا عہد نہیں ہے ورنہ ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ اس کی حاصل کردہ اپنی زمین شق ہوتی اور اس دھان پان سی چٹانی جبلت والے، قوم کی فکر میں بیمار و بے حال قائد اعظمؒ کی پاک تصویر کو اپنے اندر سمیٹ لیتی کلیجے میں ڈال لیتی۔ یوں کہ پھر اسی کے بتائے ہوئے آئین کے تحت وزارتوں کے حلف لینے والے اس کی معصوم اور پاکیزہ شکل کو عمر بھر کے لئے ترستے رہتے میرے عزیز ہم وطن شائد بھول گئے ہیں کہ جس روز ہمارے بڑوں کی لاکھوں قربانیوں، دریاﺅں بھر خون اور اربوں کی جائیدادیں آزادی کے نام پر وار دینے کے بعد اللہ کی امان، عزیز ازجان، جنت زیرِ آسمان ہمارا پیارا پاکستان دنیاکے نقشے پر نقشِ پا¿ حبیبِ خدا کے صدقے میں قیامت تک قائم رہنے کے لئے ابھرا تو عالمِ کفار اور مغربی استعمار کے ایوانوں میں کس قوت کازلزلہ آیا تھا۔ اتنی قوت اور اتنی شدت سے کہ جس کا درجہ بتانے کے لئے آج تک کسی سائنسدان نے کوئی ریکٹر سکیل ایجاد نہیں کیا۔ مسلمانوں کے وجود کوکچلنے کیلئے ہندو اورانگریزوں نے مل کر بلکہ گیارہ کا ہندسہ بن کر دوہری قوت سے کس کس سطح پر ہمارا استحصال نہ کیا، تقسیم میں گھپلے کئے گئے، کھلی ناانصافیاں روا رکھی گئیں، کشمیر کو یعنی ہماری شہ رگ کو اپنے انگوٹھے تلے دبائے رکھنے کیلئے ہندوﺅں نے ہم پر جھوٹے اور پُرفریب وعدوں کے کیسے کیسے جال نہ پھینکے، ایک بھی کارخانہ ہمارے حصے میں نہ رہنے دیا گیا، مشترکہ اثاثے ضبط کر لئے، ہزاروں مربع میل علاقہ بلاجواز اینٹھ لیا گیا اس کے باوجود ہمارے قائدین نے ہمت نہ ہاری اور آزادی چھین کر رہے اور آج الحمدللہ ہم دُنیا کی پانچویں اور مسلم ممالک کی پہلی ایٹمی طاقت بن چکے ہیں۔ ترقی کی راہ پر رواں دواں ہیں جشنِ آزادی آج نقطہِ عروج پر ہے مگرکہنا یہ ہے کہ خدارا اپنے اس وطن کی اس کی آزادی کی، اس کی مٹی کی قدر کیجئے، اپنے بزرگوں کے کارناموں اور قربانیوں کو محض آج کے دن یاد کر کے بُھلا نہ دیں زندہ قومیں وہ ہوتی ہیں جن کے بڑوں کے کارنامے اور قربانیاں صرف ان کی یادوں ہی میں محفوظ نہیں بلکہ ان کی نس نس میں رچی بسی ہوتی ہیں و ہ محض تقاریر کرنے اور تصاویر دیکھنے تک محدود نہیں ہوتیں ہمارے بڑوں نے استعمار کے ہاتھوں سے ہر سطح پر جنگ کر کے علیحدہ وطن لے کر ہمیں جو نعمت عطا کی ہے اس کے اندر ابھی ہم نے بہت سی ذمہ داریاں پوری کرنی ہیں، بہت سی جنگیں لڑنی ہیں جہالت، غربت، کرپشن، بے ایمانی بلکہ ہر طرح کی برائیاں جو ہمارے معاشرے میں جڑ پکڑ چکی ہیں ان کے خلاف جنگ کرنی ہے نئی نسل کو مصورِ پاکستان حضرت علامہ اقبال کے افکار اور قائد کے اقوال سے روشناس کرانا چاہئے تاکہ وہ مغربی تہذیب کے جادو سے نکل کر انکو مشعلِ راہ بنائیں اور اپنی آزادی اور وطن کے حوالے سے اپنے علیحدہ تشخص کی شناخت کر سکیں ابھی بھی وقت ہے اگر تمام عزیز ہموطن فرداً فرداً ایمانداری و دینداری کو اپنا شعار کر لیں تو مسائل ومصائب کے بھنور میں گِھرا ہوا ہمارا ملک منزل پر کنارے لگ سکتا ہے دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ زمین پر آسمان جیسے چاند ستارے رکھنے والے ہمارے وطن کوتاقیامت سلامت رکھے تمام اہلِ وطن کوایک بار پھر جشنِ آزادی مبارک ہو۔ مگر اپنی ذمہ داریاں بھی یاد رکھئے آپس کے تمام تر اختلافات بُھلا مٹا کر اس کی تعمیر و ترقی کیلئے یک مُٹھ ہو جائیے کیونکہ یہی وطنِ عزیز ہی ہے جو ہماری آنکھوں کے لئے سُرمہ¿ بصارت و بصیرت اور ہمارے وجود کیلئے نسخہِ کیمیا و شفاءو بقاءہے۔ ہماری تمامتر عزت، شہرت، دولت، ہر نعمت یہاں تک کہ زندگی تک اسی وطن کی عطا ہے سو اُٹھیے اور اس کی تعمیر و ترقی میں جُٹ کردن رات کا فرق مٹادیں اللہ تعالیٰ ہمارے وطن عزیزکو تاقیامت سلامت رکھے۔ (آمین)
”جشنِ آزادی مبارک“ مگر ذمہ داریاں بھی نبھائیے
Aug 14, 2018