اسلام آباد (چوہدری شاہد اجمل) احتساب عدالت سے سزا اور اڈیالہ جیل میں قید کے بعد سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کی عدالت میں پہلی پیشی کے موقع پر ان کے استقبال کے لیے آنے والے مسلم لیگ(ن) کے کارکنوں کی تعداد انتہائی مایوس کن تھی، پیر کو جب میاں نوازشریف العزیزیہ اسٹیل مل ریفرنس میں احتساب عدالت میں پیش ہوئے تو ان کی آمد کے موقع پر عدالت کے باہرصرف ایک درجن لیگی کارکن ہی آئے جبکہ اسلام آباد سے مسلم لیگ(ن) کے رہنما انجم عقیل خان بھی کارکنوں کے ہمراہ موجود تھے۔دیگر رہنما ء سنیٹرپرویز رشید، آصف کرمانی، چوہدری تنویر اور بیرسٹر ظفراللہ پہلے ہی عدالت کے گیٹ پر آکر کھڑے ہوگئے تھے۔ عدالت کے باہر موجود کارکنان نے بکتر بند گاڑی پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کیں، نوازشریف کو بکتر بند گاڑی میں فرنٹ سیٹ پر بٹھا کر احتساب عدالت پیش کیا گیا، انہوں نے شلوار قمیض زیب تن کر رکھی تھی، نواز شریف کو لانے والے قافلے کو جوڈیشل کمپلیکس کے عقبی دروازے سے اندر لایا گیا، سیکیورٹی اہلکاروں کی جانب سے موبائل فون احاطہ عدالت میں لے جانے کی اجازت نہیں دی گئی ہے، پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ڈی سی صاحب کی اجازت ملنے تک موبائل فون نہیں لے جاسکتے، کیس کی سماعت کے دوران میڈیا کو داخلے کی اجازت نہیں دی گئی،میڈیا کو سیکیورٹی اہلکاروں نے عدالت کے گیٹ پر ہی روک لیا جس پر صحافیوں نے وہاں پر دھرنا دے دیا اور نعرے بازی کی،موقع پر موجود پولیس حکام کا کہنا تھا کہ ڈپٹی کمشنر حمزہ شفقات کے احکامات پر روکا گیا ہے جبکہ پہلے مسلم لیگ(ن) کے رہنمائوں پرویز رشید،سعدیہ عباسی، طارق فاطمی،آصف کرمانی اور بیرسٹر ظفر اللہ کو بھی روک لیا گیا، پولیس حکام کی جانب سے نون لیگی رہنمائوں کو بتایا گیا کہ صرف مقدمے سے متعلق افراد ہی عدالت جاسکتے ہیں تاہم بعد میں انہیں عدالت میں جانے کی اجازت مل گئی لیکن آصف کرمانی کو عدالت میں نہ جانے دیا گیا ،بعدازاں صحافیوں نے جج ارشد ملک سے ملاقات کی اور انتظامیہ کے رویے کی شکایت کی ،میڈیا نے معزز جج سے کہا کہ یا تو ٹرائل ان کیمرہ کردیں ،میڈیا نمائندگان دہشتگرد تو نہیں کہ جن سے خطرہ ہو،جس پر جج ارشد ملک نے آئندہ سماعت پر صحافیوں کو سماعت کی کوریج کے لیے باقاعدہ اجازت دے دی اور کہا کہ پہلے سے جاری طریقہ کار کے مطابق صحافی کیس کی کوریج کر سکیں گے۔