صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ آج کا دن اس بات کی یاد دہانی ہے پاکستان کی قسمت کے فیصلے ووٹ کی پرچی سے ہوں گے.پاکستان کے نمائندے وہی ہوسکتے ہیں جنہیں ووٹرز سند نمائندگی دیں .ہم ابھی مکمل طور پر منزل تک نہیں پہنچ سکے . ان رکاوٹوں پرغور کرنے کی ضرورت ہے جن کی وجہ سے مسائل درپیش رہے .پاکستان کو سیاسی اور سماجی مشکلات سے نکالنے کیلئے ایک ہونے کی ضرورت ہے .ملک کے اجتماعی فیصلوں کےلئے اداروں کو بااختیار بنانا ناگزیر ہے.پاکستان کشمیریوں کےلئے سیاسی اخلاقی حمایت جاری رکھے گا۔وہ جناح کنونشن سینٹر اسلام آباد میں یوم پاکستان کی مرکزی تقریب سے خطاب کررہے تھے ۔پرچم کشائی کی تقریب نگراں وزیراعظم ناصر الملک .اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق اور چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی سمیت تینوں مسلح افواج کے سربراہ، غیرملکی سفیراور اہم شخصیات نے بھی شرکت کی۔ صدر مملکت ممنون حسین نے کہا کہ پاکستان ان تصورات کی مجسم تصویر ہے جس کی آغوش میں ہم ہر لمحہ آزادی کا لطف اٹھاتے ہیں .یوم آزادی پر سبز ہلالی پرچم مزید بلند کرنے کی لگن بڑھ جاتی ہے .آج حقیقی جشن کا دن ہے اور میں پوری قوم کو دل کی گہرائیوں سے مبارک باد پیش کرتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ پوری صدی کے دوران بہت سے نشیب و فراز کے باوجود پاکستان نے اس جانب بہت پیش رفت کی ہے لیکن ہمیں ایمانداری کے ساتھ یہ اعتراف کرنا چاہیے کہ ہم ابھی مکمل طور پر اپنی منزل تک نہیں پہنچ سکے اس اعتراف کے ساتھ ان وجوہات اور رکاوٹوں پر غور کرنا چاہیے جس کی وجہ سے مسائل پیدا ہوئے۔صدرمملکت نے کہا کہ میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ملک و ملت کی بہتری اور ترقی کے جذبے اور نیک نیتی کے ساتھ کاروبار مملکت سنبھالنے والوں کی رہنمائی فرمائے اور جذبہ عمل بڑھا دے۔ممنون حسین نے کہا کہ میرے عزیز اہل وطن پاکستان بنانے والے بزرگوں اور آج کی نسل کے درمیان گردش ایام کے نتیجے میں پیدا ہونے والے حالات کا فاصلہ حائل ہے لیکن اس کے باوجود یہ امر اطمینان بخش ہے کہ نئی نسل کی وطن عزیز کے ساتھ محبت اس کی تعمیر و ترقی کےلئے خواہش زندہ ہے۔انہوں نے واضح کیا کہ قومی ایام اسی لیے منائے جاتے ہیں کہ افراد، معاشرہ اور آنے والی نسلوں کو قومی مقاصد اور ان کے حصول کےلئے کی جانے والی جدوجہد سے آگاہ کیا جا سکے۔انہوں نے کہاکہ ایسے مواقع پر پرچم کشائی سمیت دیگر تمام رسوم معمول کی کارروائی بن کر رہ جاتی ہیں اگر ان ایام ہائے مسرت پس پشت فکر و فلسفہ نگاہوں سے اوجھل ہوجائیں تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ خوشی کے مواقع پر خوشیاں نہ منائی جائیں۔صدرِ مملکت نے کہا کہ جشنِ آزادی اور اس جیسے دیگر تہواروں پر نوجوان کی رنگ و رنگ سرگرمیاں اور زندہ دلی کے مناظر دیکھنے کو نہ ملے تو ہمارے دیس کے بام و در بے رونق ہوجائیں اور آزادی کی خوشیاں ماند پڑھ جائیں۔انہوں نے اپنے خطاب میں زور دیا کہ ہمیں اپنے بچوں کو ذہین نشین کروانا ضروری ہے کہ پاکستان کیوں اللہ کی ایک غیر معمولی نعمت ہے۔صدر مملکت نے کہا کہ جشن آزادی اور عام انتخابات کے درمیان پیغام پوشیدہ ہے .یہ دن یاد دہانی ہے کہ وہی قانون کامیاب رہا جس میں عوام کی مرضی شامل رہی، پاکستان کی قسمت کے فیصلے ووٹ کی پرچی سے ہوں گے . پاکستان کے نمائندے وہی ہوسکتے ہیں جنہیں ووٹرز سند نمائندگی دیں، دعا ہے کہ پاکستان کی خدمت کرنے والوں کو آسانیاں عطا ہوں۔کشمیریوں سے یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے صدر مملکت نے کہا کہ جشن آزادی پر فرزندان کشمیر کی قربانیوں کو یاد رکھتے ہیں، پاکستان کشمیریوں کےلئے سیاسی اخلاقی حمایت جاری رکھے گا، اقوام عالم کشمیریوں کوحقوق دلوانے کےلئے صدائے حق بلند کریں۔
یہ دن یاد دہانی ہے پاکستان کی قسمت کےفیصلےووٹ کی پرچی سےہوں گے:صدرممنون حسین
Aug 14, 2018 | 14:38