کراچی: شدید بارشوں سے سیلابی صورتحال، نظام زندگی مفلوج، دو روز میں 12 جاں بحق

کراچی (نیوز رپورٹر، وقائع نگار) ملک کے سب سے بڑے شہر اور صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں عید الاضحیٰ سے ایک روز قبل شروع ہونے والی شدید بارشوں سے شہر میں سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی۔کراچی میں 10 اور 11 اگست کو وقفے وقفے سے شدید بارش ہوئی اور شہر کے کچھ علاقوں میں 150 اور اس سے زائد ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔ شدید بارشوں سے شہر کے کئی زیریں علاقے زیر آب آگئے اور گھروں، سکولوں، ہسپتالوں اور مارکیٹوں میں پانی داخل ہونے سے معمولات زندگی بری طرح متاثر ہوئیں۔ شدید بارشوں سے جہاں کئی علاقے زیرآب آگئے، وہیں شہر کی مصروف سڑکیں بھی تالاب کا منظر پیش کرنے لگیں اور لوگوں کو ایک سے دوسری جگہ منتقل ہونے میں شدید دشواری کا سامنا رہا۔ مجموعی طور پر کراچی میں شدید بارشیں 11 اگست کی نصف شب کو تھم گئیں، تاہم 12 اگست کی صبح عیدالاضحیٰ کے اجتماعات کے موقع پر شہر میں کہیں کہیں ہلکی بارش ہوتی رہی۔ کراچی میں چند گھنٹوں کی شدید بارش کے بعد جہاں شہر میں سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی، وہیں کئی علاقوں میں پانی میں لوگوں کے پھنس جانے کے بعد پاک فوج اور دیگر سماجی تنظیموں کے رضاکاروں نے ریسکیو آپریشن کیا۔ بارش کے باعث نظام زندگی بری طرح مفلوج ہوکر رہ گیا۔ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ‘ صوبائی وزراء اور میئر کراچی سمیت انتظامی مشینری 48 گھنٹے تک سڑکوں پر بارش میں امدادی کارروائیوں میں حصہ لیتے رہے۔ وزیراعلیٰ کے مطابق جانی نقصان بارش سے نہیں بلکہ 90 فیصد اموات کرنٹ لگنے سے ہوئیں۔ 2 روز میں کرنٹ لگنے سمیت بارش کے دوران مختلف حادثات میں 12 افراد ہلاک ہوئے۔ میئر کراچی وسیم اختر نے کرنٹ لگنے سے ہونے والی ہلاکتوں کا مقدمہ کے الیکٹرک کے خلاف درج کرانے کا اعلان کیا اور لواحقین کے ہمراہ درخشاں تھانے میں پہلی ایف آئی آر درج کرانے میں کامیاب ہوگئے۔صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کراچی میں حالیہ بارشوں اور ان کے باعث پیش آنے والے حادثات میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور غم کا اظہار کیا ہے۔ اتوار کو ایوان صدر سے جاری کئے گئے ایک بیان کے مطابق صدر مملکت نے مرحومین کی بلندی درجات اور اہل خانہ کے لیے صبر جمیل کی دعا کی ہے۔ صدر مملکت نے عوام کو درپیش مسائل پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوںنے ان مسائل کے فوری حل کے لیے تمام وسائل بروئے کار لانے کی ہدایت کی ہے۔ شا نگلہ میں مون سون بارشوں نے تباہی مچا دی۔2 افراد جان بحق جبکہ15زخمی۔ کچے مکانات گر گئے۔ مختلف دریائوں ،خوڑوں میں سیلاب۔ شانگلہ کے مین سڑکوں سمیت شاہراہ قرارم پر سلائیڈنگ سے جگہ جگہ بند جبکہ کھیتوں اور باغات کے وٹے گر گئی ۔دریائوں اور برساتی ندی نالوں میں طغیانی ۔ کہی مقامی پن بجلی گھروں کے واٹر چینل پانی میں بہہ گئی بجلی گھروں کی بجلی معطل رہی۔ سڑکوں کی صفائی این ایچ اے منظر عام سے غائب رہی۔مواصلاتی نظام بھی متاثر ۔عوام کوشدید مشکلات کاسامنا۔

ای پیپر دی نیشن