پاکستان کا بازو مروڑ کر قانون سازی کرائی جا رہی ہے: فضل الرحمان

 اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی)  فضل الرحمان نے کہاہے کہ پاکستان کا بازو مروڑ کر قانون سازی کروائی جاری ہے، حکومت پر عجلت سوار ہے جوموجودہ حکمرانوں کی بدنیتی ہے۔قومی اسمبلی، سینیٹ اور مشترکہ اجلاسوں میں قانون سازی کی جارہی ہے، ہم نے بلز کی مخالفت کی اور ان بلز کو اصولوں کے ساتھ پاکستان کے مفاد میں منافی قرار دیا۔نہ بلز سمجھنے کا موقع دیا جاتا ہے نہ مشاورت کی جاتی ہے، سپیکر کی ایما پر چند پارٹیوں کو گھر بلا کر مشورے کیے جاتے ہیں، سپیکر نے ہماری جماعت اور دیگر سیاسی جماعتوں سے مشاورت نہیں کی، ایف اے ٹی ایف کے دباؤ پر قانون سازی کی گئی، ایف اے ٹی ایف بلز پر ایک اعلامیہ جاری کررہے ہیں۔اپوزیشن جماعتوں سے ہمارے اختلافات ہیں۔ دونوں جماعتوں سے ہمارے اختلافات ابھی تک ختم نہیں ہوئے۔ پیپلز پارٹی اور ن لیگ سے ہماری شکایت بنتی ہے۔ آل پارٹیز کانفرنس اسی وقت ہو گی جب اختلافات دور ہوں گے۔ پارلیمنٹ کے ارکان کو اس کی افادیت اور نقصانات سمجھنے کا وقت دیا جاتا ہے۔ ملک کو اقتصادی طور پر کمزور کر دیا گیا ہے۔ کمزور خارجہ پالیسی نے ملک کو تباہی کے دہانے تک پہنچا دیا۔ جب تک ان نااہلوں کی حکومت ہو گی پاکستان ترقی نہیں کر سکتا۔ کشمیر‘ بلوچستان میں بھارت کی مداخلت کو نظرانداز کر دیا گیا۔ ہم اس وقت سفارتکاری کے میدان میں ہار چکے ہیں۔ پاکستان نے سی پیک منصوبے میں چین کو بھی ناراض کیا۔ موجودہ حکومت نے ہمیں کہیں کا نہیں چھوڑا۔ پیپلز پارٹی اور ن لیگ سے ہماری شکایت بنتی ہے۔ ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے مجھے کچھ اور کہا اور کیا کچھ اور ہے۔ یہ نہ تو کسی کو مسئلہ سمجھنے کا موقع دیتے ہیں اور نہ مشاورت کرتے ہیں۔ اگر کل اقوام متحدہ یا ایف اے ٹی ایف کشمیر کے حریت پسندوں کو بھی دہشتگرد قرار دیتی ہے تو کیا کریں گے۔ کشمیری حریت پسندوں کیلئے کوئی گنجائش نہیں رکھی گئی۔جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کے سربراہ سردار اختر مینگل نے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی۔ اس موقع پر ملکی سیاسی صورتحال، آئندہ کی مشترکہ حکمت عملی کے علاوہ حالیہ قانون سازی اور بلوچستان کی سیاسی صورتحال پر مشاورت کی گئی۔ ملاقات میں مولانا عبدالغفور حیدری، اپوزیشن لیڈر بلوچستان اسمبلی ملک سکندر بھی موجود تھے۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...