نیویارک (آن لائن+ اے پی پی) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے خبردار کیا ہے کہ کرونا وائرس وبائی مرض نہ صرف عالمی سطح پر غربت سے لڑنے اور امن کے قیام میں سخت حالات میںکامیابی سے حاصل ہونے والے ترقیاتی فوائد کے لیے خطرہ بن گیا ہے ۔بلکہ موجودہ تنازعات کو بڑھانے اور نئے پیدا کرنے کے لیے بھی ایک خطرہ ہے۔ انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ استحکام امن کے بنیادی تصور مثبت امن کو برقرار رکھنا ہے جس کا مطلب لڑائی کے خاتمے کے لیے کسی ملک کے ساتھ عالمی برادری کے تعاون سے صرف بندوقیں خاموش کرانا ہی نہیں بلکہ اس سے بالاتر ہو کر لوگوں میں تحفظ اور نمائندگی کا احساس پیدا ہونا ہوتا ہے۔ اقوام متحدہ کے سربراہ نے کہا کہ وبائی امراض نے پوری دنیا میں مستحکم امن کے حصول کو چیلنجز میں ڈال دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان سب کا مطلب یہ ہے کہ امن کو برقرار رکھنے کے لئے ہماری وابستگی پہلے سے کہیں زیادہ ضروری ہو گئی ہے۔ تاہم انہوں نے عوامی اعتماد کے خاتمے کے ساتھ شروع ہونے والے تین عالمی چیلنجز پر بھی روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ہر سطح پر اتھارٹی میں بڑے پیمانے پر بے چینی پھیل سکتی ہے۔ دوم، انہوں نے غیر مستحکم عالمی معاشی نظام پر تشویش کا اظہار کیا، جس نے دنیا کو غیرمعمولی عالمی معاشی بحران سے دوچار کر دیا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اس ماحول میں معاشرتی اور معاشی کمزوریوں میں اضافہ ہوتا ہے۔ سوم، انہوں نے معاشرتی تانوں بانوں میں پیدا ہونے والی کمزوری کو اجاگر کیا۔ متعدد ممالک میں، کووڈ۔19 کو سخت کریک ڈائون اور ریاستی جبر میں اضافے کے بہانے کے طور استعمال کیا گیا اور دنیا کے تقریبا 23 ممالک میں قومی انتخابات یا ریفرنڈم ملتوی کردیئے گئے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ وبائی مرض نے ان سب کے ساتھ امن کے مواقع بھی پیدا کردیئے ہیں، جن میں اقوام متحدہ کے سربراہ کی جانب سے ایک سال کے لیے عالمی جنگ بندی کی اپیل بھی شامل ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ امن کو برقرار رکھنے کے لئے انسان دوستی، ترقی اور امن کے کارکنوں کے درمیان ایک مربوط طرز عمل کی ضرورت ہے۔