ابوظہبی، تل ابیب، واشنگٹن+ غزہ(نوائے وقت رپورٹ، نیٹ نیوز) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹویٹ کرتے دعویٰ کیا کہ آج ایک بڑا کام ہو گیا۔ یو اے ای اور اسرائیل کے درمیان امن معاہدہ طے پا گیا۔ صدر ٹرمپ نے معاہدے کو اہم ترین پیش رفت قرار دیدیا۔ صحافیوں سے گفتگو میں ٹرمپ نے کہا اسرائیل اور اس خطے میں مسلمان پڑوسیوں کے مابین سفارتی کامیابیاں متوقع ہیں۔ ایسی پیشرفت بھی متوقع ہے جس پر ابھی بات نہیں کرنا چاہتا۔ وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے بھی ڈیل کو تاریخی دن، مشرق وسطیٰ میں امن کے لئے اہم قرار دیا۔ بیان میں کہا72برس کی دشمنی کو ختم کرنے والے معاہدوں کے سلسلے میں یہ پہلا ہو گا۔ تینوں ممالک کے مشترکہ اعلامیہ کے مطابق متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان وفود کی سطح پر مذاکرات اگلے ہفتے ہوں گے۔ معاہدے سے مشرق وسطیٰ میں امن کو فروغ ملے گا۔ معاہدے کے تحت اسرائیل اور یو اے ای ایک دوسرے کے ملکوں میں سفارتخانے کھولیں گے۔ اسرائیل اور یو اے ای کے درمیان براہ راست پروازیں چلائی جائیں گی۔ سکیورٹی، توانائی، ٹیکنالوجی‘ سرمایہ کاری، سیاحت اور دیگر شعبوں میں تعاون کے معاہدے ہوں گے۔ ادھر متحدہ عرب امارات نے اسرائیل کیساتھ امن معاہدے کی توثیق کر دی۔ ابو ظہبی کے ولی عہد اور یو اے ای کے ڈپٹی سپریم کمانڈر شہزادہ محمد بن زید النہیان نے ٹویٹ کے ذریعہ تصدیق کی ہے۔ انہوں نے کہا میرا اسرائیلی وزیر اعظم اور امریکی صدر ٹرمپ سے ٹیلی فون پر رابطہ ہوا ہے۔ معاہدہ ہوا ہے کہ اسرائیل مزید فلسطینی علاقوں کو ضم نہیں کریگا۔ اسرائیل اور یو اے ای نے باہمی تعلقات بہتر بنانے پر اتفاق کیا ہے، کئی چیلنجز کا سامنا مل کر مقابلہ کریں گے۔ ادھر خبر رساں ایجنسی کے مطابق فلسطین نے معاہدے کی مذمت کی ہے۔ اسرائلی وزیر اعظم نے کہا آج تاریخی دن ہے۔ برطانوی خبر رساں ادرارے کے مطابق امریکی صدر نے معاہدہ کرانے میں تعاون کیا۔ وائٹ ہائوس نے بھی تصدیق کر دی۔ معاہدے کے مطابق امریکا اور متحدہ عرب امارات، اسرائیل کے دیگر مسلم ممالک سے بھی تعلقات قائم کرنے کے لئے مل کر کام کریں گے۔ اسرائیل سے امن کرنے والے ممالک کے مسلمان مقبوضہ بیت المقدس آ کر مسجد اقصیٰ میں نماز پڑھ سکیں گے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹوئٹر پر پوسٹ میں کہا ہے کہ ' آج ہمارے دو عظیم دوستوں اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے درمیان تاریخی امن معاہدہ ہوگیا ہے'۔ خیال رہے کہ اب تک اسرائیل کے کسی خلیجی عرب ملک کے ساتھ سفارتی تعلقات نہیں ہیں۔ تاہم ایران کے علاقائی اثرورسوخ کی وجہ سے مشترکہ خدشات کے باعث فریقین میں غیر سرکاری رابطے ہوتے رہے ہیں۔ امریکا میں متحدہ عرب امارات کے سفیر یوسف ال اوظیبر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ پیشرفت سفارت کاری اور خطے کے لیے ایک فتح ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ عرب اسرائیل تعلقات میں ایک اہم پیشرفت ہے جس سے باہمی تناؤ کم ہوگا اور مثبت تبدیلی کے لیے نئی قوت ملے گی۔ خیال رہے کہ 1948ء میں اسرائیل کے قیام کے اعلان کے بعد سے کسی عرب ملک کی جانب سے باضابطہ طور پر یہ تیسرا معاہدہ ہے۔ اس سے قبل مصر نے 1979 اور اردن نے 1994 میں اسرائیل سے امن معاہدہ کیا تھا۔ مصر کے صدر نے اسرائیل اور متدہ عرب امارات کے درمیان ہونے والے معاہدے کا خیر مقدم کیا ہے۔ پاسداران انقلاب سے وابستہ ایرانی خبر رساں ایجنسی نے معاہدے کو شرمناک قرار دیا ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے معاہدے کا خیر مقدم کیا ہے۔ گوتریس نے کہا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں امن اور تحفظ لانے والے کسی بھی قدم کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ امریکہ میں متحدہ عرب امارات کے سفارتخانے نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ یو اے ای‘ اسرائیل میں تعلقات کی بحالی کا معاہدہ سفارتکاری اور خطے کی فتح ہے۔ امارات‘ اسرائیل معاہدہ دو ریاستی حل پر عملدرآمد کو ممکن بنائے گا‘ یو اے ای ہمیشہ فلسطینیوں کا مضبوط حمایتی رہے گا۔فلسطین کے صدر نے یو اے ای اور اسرائیل کے درمیان امن معاہدے پر ہنگامی اجلاس طلب کر لیا‘ جس میں موجودہ صورتحال پر غور کیا جائے گا۔