اسلام آباد (سٹاف رپورٹر) مسلح افواج کے شعبہ تعلقات عامہ ’’آئی ایس پی آر‘‘ کے ڈائریکٹر جنرل، میجر جنرل بابر افتخار نے کہا ہے کہ پاک فوج مادر وطن کی سالمیت، حرمت اور علاقائی سالمیت کے دفاع کیلئے بھرپور طریقہ سے تیار اور پرعزم ہے۔ بھارت، پانچ کے بجائے، پانچ سو رافیل لڑاکا طیارے خرید لے یا دیگر نظام حاصل کرے، ہمیں ہر حال میں تیار پائے گا۔ جنگیں اسلحہ نہیں بلکہ عوام کی تائید و حمایت سے لڑی جاتی ہیں۔ پاک فوج عوام کے ساتھ مل کر مادر وطن کے دفاع کے لئے تیار ہے۔ بھارت پاکستان کے اندر دہشت گردی اور دہشت گردوں کیلئے منی لانڈرنگ میں ملوث ہے۔ سعودی عرب کے ساتھ مضبوط برادرانہ تعلقات ہیں۔ کسی کو مسلم دنیا میں سعودی عرب کی مرکزیت پر کوئی شبہ نہیں ہونا چاہئے۔ انہوں نے گزشتہ روز ایک میڈیا بریفنگ کے دوران ان خیالات کا اظہار کیا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے پریس بریفنگ کے دوران داخلی سلامتی، مقبوضہ کشمیر کی صورتحال، کنٹرول لائن، مغربی سرحد، پاکستان کے نئے سیاسی نقشہ، افغانستان کی صورتحال سمیت متعدد موضوعات کا احاطہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت اسلحہ خریدنے والے ممالک میں سرفہرست ہے، جو اس کے توسیع پسندانہ عزائم کی نشاندہی ہے۔ بھارت کے مقابلے میں پاکستان کے دفاعی اخراجات مسلسل کمی کی طرف جا رہے ہیں لیکن کم وسائل کے باوجود پاکستانی افواج دشمن کا مقابلہ کرنے کے لیے مکمل تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں جاری ہیں۔ وہاں گزشتہ ایک سال سے کرفیو نافذ ہے لیکن تمام مظالم کے باوجود کشمیری آزادی کیلئے ڈٹے ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے ہر فورم پر کشمیر کے مسائل کو اجاگر کیا۔ ایک سال میں تین بار مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ میں زیر بحث آیا جبکہ عالمی میڈیا نے بھی مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی ظلم بے نقاب کئے۔ بھارت اندرونی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کے لیے ایل او سی کی خلاف ورزیاں کرتا ہے۔ حال ہی میں عالمی میڈیا کے نمائندوں نے آزاد کشمیر میں ایل او سی کا خود جائزہ لیا جبکہ دوسری جانب مقبوضہ کشمیر میں کسی بھی غیر جانبدار مبصر یا صحافی کو جانے کی اجازت نہیں ہے۔ بھارت ریاستی دہشت گردی کے ذریعے مقبوضہ کشمیر میں ایک سال سے نسل کشی اور مقبوضہ (خطے) میں انسانی حقوق کی پامالی کررہا ہے۔ پہلے سے طے شدہ ، سوچے سمجھے منصوبے کے تحت خطے کی آبادی کو تبدیل کرکے بھارت وہاں رہنے والے مسلمانوں کو بے دخل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسا کوئی ظلم باقی نہیں رہا جس کو کشمیریوں نے برداشت نہ کیا ہو، نوجوانوں کو شہید اور انسداد دہشت گردی کے نام پر نامعلوم مقامات پر دفن کیا جارہا ہے۔ بطور پیشہ ورانہ آرمی بھارت کی صرف ان پوسٹ کو نشانہ بنایا جاتا ہے جہاں سے سیز فائر کی خلاف ورزی کی جاتی ہے۔ 22 جولائی کو بین الاقوامی میڈیا کو ایل او سی تک مکمل رسائی دی گئی اور متاثرین سے بات چیت کی۔ اس کے برعکس بھارت کے زیر تسلط کشمیر میں یو این مبصرین یا بین الاقوامی میڈیا کو جانے کی اجازت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ آزادی ایک بہت بڑی نعمت ہے۔ بھارت کے زیر تسلط کشمیر میں ان ماؤں سے آزادی کی اہمیت کے بارے میں پوچھیں جو اپنے بیٹے کو پاکستان کے پرچم میں دفن کرتی ہیں۔ میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ کرونا وبا کے دوران اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی سیز فائر کی اپیل کے باوجود بھارت نے کنٹرول لائن پر پر اپنی روایتی کارروائیاں جاری رکھیں اور معصوم شہریوں کو نشانہ بنایا۔ رواں سال اب تک بھارت نے ایک ہزار 927 مرتبہ سیز فائر معاہدے کے خلاف ورزی کی۔ آزاد کشمیر کے عوام کی حفاظت ہر صورت یقینی بنائی جائے گی۔ کنٹرول لائن کے قریب مقیم شہریوں کے گھروں میں شیلٹرز بنائے جا رہے ہیں۔ اب تک ایک ہزار شیلٹرز بنائے جا چکے ہیں۔ بھارت پاکستان کے اندر دہشت گردی میں ملوث ہے۔ حالیہ عالمی رپورٹ میں بھی بھارت میں دہشتگرد گروپس کی نشاندہی کی گئی۔ قوم نے کامیابی سے دہشت گردوں کے خلاف جنگ لڑی۔ آپریشن ردالفساد میں ایک لاکھ سے زائد انٹیلی ایجنس آپریشن کیے گئے۔ 46 ہزار مربع کلومیٹر کا علاقہ دہشتگردوں سے خالی کرایا گیا۔ آپریشن کے دوران 18 ہزار سے زائد دہشتگردوں کو مارا گیا جبکہ 400 ٹن بارودی مواد اور 70 ہزار سے زائد اسلحہ برآمد کیا گیا۔ افغانستان کے حوالہ سے انہوں نے کہا کہ افغان امن عمل کے آگے بڑھنے کے ساتھ افغان مہاجرین کی وطن واپسی کے لیے بھی پرامید ہیں۔ 2600 کلومیٹر طویل پاک افغان سرحد پر 1700 کلومیٹر پر خاردار تار لگا دی گئی ہے۔ شمالی وزیرستان میں 11 ہزار فٹ بلندی پر بھی سرحد پر باڑ لگائی جا رہی ہے جبکہ ایک ہزار سرحدی پوسٹیں بنائی جا رہی ہیں۔ کرونا وائرس کیخلاف کامیابی عوامی تعاون کے بغیر ناممکن تھی، تاہم کرونا کا خطرہ ابھی منڈلا رہا ہے۔ فرنٹ لائن ڈاکٹرز اور ہیلتھ ورکرز کو بھی خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ دنیا کرونا کیخلاف پاکستان کی موثر حکمت عملی کی معترف ہے۔ ایک سوال کے جواب میںانہوں نے کہا کہ سعودی عرب کے بارے میں صرف اتنا کہوں گا کہ ہمیں برادر ملک کے ساتھ تعلق پر فخر ہے، کسی کو شک نہیں ہونا چاہیے۔ اس پر سوال اٹھانے کی ضرورت نہیں ہے۔ برادر اسلامی ملک کیساتھ ہمارے بہترین تعلقات ہیں اور رہیں گے۔ کالعدم تحریک طالبان کے ترجمان بارے پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے اس کے دعوے کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے سختی سے تردید کی اور بتایا کہ احسان اللہ احسان سے دہشتگردی کیخلاف جنگ میں بہت معلومات ملیں، اس سے ہمیں بہت فائدہ ہوا۔ پاکستان کے خلاف تین محاذ کھولنے کا بھارتی خواب، خواب ہی رہے گا۔ بھارت کے حوالہ سے انہوں نے کہا کہ گزشتہ 20 برس کے دوران بھارت کے تمام عزائم کا منہ توڑ جواب دیا ہے، 5 رافیل آجائیں یا 500یا بھارت کچھ اور خریدلے ہمیں اپنی استطاعت پر فخر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری تیاری میں کوئی کمی نہیں آئی ہے اور بھرپور طریقے سے تیار ہیں۔ بھارت رافیل لے آئے یا ایس فور 100، ہمارے پاس ہماری اپنی تیاری ہے جس کا جواب دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت میں ذات پات اور نسلی تعصب کی جو آگ لگی ہے وہ پورے بھارت میں پھیل چکی ہے اور اب خطے کو بھی اس سے خطرہ لاحق ہے۔ انہوں نے کہا کہ مختلف آپریشنز اور بارڈر منیجمنٹ کے ذریعے قبائلی علاقوں میں امن قائم ہوا۔ پاکستانی میڈیا نے دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں بہترین کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 'افغانستان میں امن کا مطلب ہے کہ پاکستان میں امن و امان' امید کرتے ہیں کہ افغان امن عمل کا معاملہ جلد کامیابی سے ہمکنار ہو۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور جماعت الاحرار کے سابق ترجمان احسان اللہ احسان کے فرار اور اس کے بعد مبینہ آڈیو ٹیب سے متعلق سوال پر کہا کہ 'مبینہ آڈیو ٹیپ میں لگائے گئے الزامات کا حقائق سے کوئی تعلق نہیں ہے، وہ مکمل طور پر بے بنیاد ہیں'۔ انہوں نے تصدیق کی کہ ہم ایک آپریشن کے دوران احسان اللہ احسان کو استعمال کررہے تھے اور وہ وہاں سے فرار ہوگیا تھا۔ میجر جنرل بابر افتخار نے بتایا کہ احسان اللہ احسان کو جتنا عرصہ پاکستان میں رکھا گیا اس دوران اہم معلومات حاصل کیں اور اس سے فائدہ ہوا۔ ان کا کہنا تھا کہ 'احسان اللہ احسان کے فرار ہونے کے جو ذمہ داران ہیں ان کے خلاف تادیبی کارروائی کی جارہی ہے'۔ بلوچستان کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ صوبہ میں کچھ عرصے سے ملک دشمن قوتیں امن و امان کی صورتحال خراب کرنے کے درپے ہیں لیکن پاکستان کے سیکیورٹی ادارے ان عزائم کو ناکام بنانے کے لیے دن رات مصروف عمل ہیں۔ پاکستان کی سول اور عسکری قیادت بلوچستان کے امن کے ساتھ ساتھ صوبے کی سماجی و اقتصادی ترقی کے لیے مصروف عمل ہے، بلوچستان کی ترقی پاکستان کی ترقی ہے اور خوشحال بلوچستان ایک مستحکم پاکستان کی ضمانت ہے۔ ملک کے نئے سیاسی نقشہ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ پاکستان کا نیا سیاسی نقشہ ہمارے خیال کی نمائندگی کرتا ہے۔ 'ہم نے پوری دنیا پر واضح کیا ہے یہ ہے پاکستان اور پاکستان کی جغرافیائی حد جہاں پر علاقائی تنازع چل رہا ہے'۔ 'یہ آنے والی نسلوں کے لیے مشعل راہ ہے اور مرحلہ وار تمام بین الاقوامی فورمز پر نئے سیاسی نقشے کو پیش کیا جائے گا'۔ پاک افغان سرحد سے متعلق سوال پر انہوں نے بتایا کہ پاک افغان سرحد پر کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے متعلق معاملے کے حل کے لیے 'سرحدی میٹنگ' کا ایک طریقہ کار موجود ہے اور اسی وجہ سے باڑ لگانے کا عمل تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔ عالمی سطح پر تسلیم شدہ سرحدی لائن سے کوئی آگے نہیں بڑھتا اور اگر کسی جگہ مسئلہ ہوتا ہے تو بارڈر میٹنگ کا نظام موجود ہے۔ 'خیرپی کے میں پاک افغان سرحدی علاقے میں 90 فیصد باڑ کا کام مکمل کیا جاچکا ہے'۔ 'کچھ دشوار گزار علاقے تھے جن کی باڑ کا کام آخر کے لیے چھوڑا تھا، اب اس پر کام شروع ہوگیا ہے'۔ ایک سوال پر انہوں نے جواب دیا کہ 'کلبھوشن یادیو پر کوئی ڈیل نہیں ہورہی ہے'۔ کلبھوشن یادیو کو قونصلر رسائی عالمی عدالت کے فیصلے کے تناظر میں دی جارہی ہے لیکن اس پر قطعاً کوئی ڈیل نہیں ہورہی ہے۔ کلبوشن یادیو دہشت گرد ہے جس نے پاکستان میں معصوم لوگوں کا خون کیا اس پر ڈیل کا تصور نہیں کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کی سکیورٹی کا تعلق پاک آرمی سے ہے اور اسکی سکیورٹی ہماری ذمہ داری ہے جس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے قوم کو 73 ویں یوم آزادی کی مبارک باد دی ہے۔ اپنی پریس بریفنگ کے دوران انہون نے قائد اعظم اور علامہ اقبال کو خراج تحسین پیش کیا جنہون نے آزاد وطن حاصل کرنے کیلئے جدوجہد کی۔