کہروڑپکا (عطاء الرحمن سے ) قیام پاکستان کے وقت انڈیا میں موجود مسلمانوں کو پاکستان میں آنے کے لئے جن مسائل مشکلات اورمصائب کا سامنا رہا اس سلسلے میں "نوائے وقت " کو ہجرت کرکے آنے والے مرد خواتین نے آنکھوں دیکھا حال سنایا ۔85سالہ رانادیوان نے بتایا کہ سلیم گڑھ ضلع تحصیل فتح آباد ضلع حصار سے یکم ستمبر کو پاکستان کے لئے سفر شروع کیا راستے میں ہندوئوں اورسکھوں نے جگہ جگہ پر حملے کئے ہمارے آبائو اجدا د نے ان کے ساتھ دفاعی جنگ لڑی اس دوران ہمیں بھوک پیاس اورگھروں کی کمی شدت سے محسوس ہوئی تمام اثاثے چھوڑ کر خالی ہاتھ ملتان چھائونی میں پہنچے اور جان بچنے پر خدا کا شکر ادا کیا انہوں نے کہا کہ پاکستان کو کرپشن فری دیکھنا چاہتے ہیں اور اسکا ایک ہی حل ہے کہ کرپٹ اور بدعنوان لوگوں کو سخت سے سخت سزا جائے ۔90سالہ آسیہ بی بی نے بتایا کہ کولیری ضلع حصار سے 12گائوں اکٹھے پاکستان کے لئے نکلے بہت سخت حالات تھے بچے بوڑھے عورتیں پیدل سفر کر کے جگہ جگہ پڑائوڈالتے ہوئے پاکستان پہنچے اس دوران میرے چار کزن شہید ہوئے پائوں زخمی تھے ہونٹ پیاس کی شدت سے خشک تھے خوف کی فضاء تاری تھی لیکن پاکستان کی محبت اورآزادی کی کشش ہمیں تمام مصائب سے بالا ہو کر چلنے پر مجبور کر رہی تھی پاکستان کے علاقے میں پہنچنے کے بعدپاکستان آرمی کے جوانوں نے کیمپوں میں پہنچایا پہلے دوتین سال شدید تھے بعد میں اللہ تعالیٰ کا کرم ہوااورسب حالات ٹھیک ہو گئے ۔اسی طرح لوہاری کے 88سالہ الیاس نے بتایا کہ تحصیل حاسی ضلع حصار سے تقریباً50خاندان پاکستان کے لئے نکلے جوانوں نے راستے میں آنے والے بلوائیوں اورمسلح جتھوں سے جنگ کی اور12سوکے قریب ہندوئوں سکھوں کو موت کے گھاٹ اتارا جبکہ اسی لڑائی میں ہمارے 200کے قریب مر د وخواتین شہیدہوئے ہم نے ہمت نہیں ہاری آخر کا رپاکستان کے علاقے ملتان چھائونی میں رہائش اختیار کی وہاں پر 9ماہ رہنے کے بعد پاکپتن گئے پھر وہاں سے ہمیں میر پور خاص بھیج دیا گیا اورآخر کارکہروڑپکا ہمارا مقدربنا یہاں پر آکر سیٹ ہو گئے ۔انہوں نے بتایا کہ یہاں پر انسان کی عزت اوروقعت نہ ہے جو انڈیامیں ہندو مسلمان کے ایک دوسرے کا بڑی عزت و احترام کرتے تھے پاکستانی ایک دوسرے کے احترام کو اپنی زندگیوں میں شامل کریں ۔