ملتان (سپیشل رپورٹر) سال 2020 کے تقریباً 8 ماہ مکمل ہونے کو ہیں لیکن نشتر میڈیکل یونیورسٹی و ہسپتال کے حالات نہ بدل سکے ہیں،نشتر میڈیکل کالج وہسپتال کے ہاسٹل میں رہنے والے طلباء کے مسائل پر نظر دوڑائی جائے تو طلباء کو بنیادی ضروریات زندگی بھی مہیا نہی کی جا رہی ہیں۔ جس میں صحت افزا خوراک، صاف پانی بھی میسر نہیں، اب صورتحال اس قدر خراب ہو چکی ہے کہ ہاسٹلز کے کمروں سے گندگی کے باعث سانپ تک برآمد ہونے لگے ہیں، گزشتہ روز بھٹہ ہال کے کمرہ نمبر 13 سے سانپ نکل آیا جسے فوری طور پر رہائش پذیر ڈاکٹروں نے مار ڈالا، تاہم یہ دو ہفتے کے دوران بھٹہ ہال کے کمرے سے سانپ نکلنے کا مسلسل دوسرا واقعہ ہے،اس حوالے سے رہائش پذیر ڈاکٹروں نے انتظامی افسران بالخصوص ایم ایس نشتر ہسپتال ڈاکٹر شاہد بخاری کے خلاف سوشل میڈیا پر بھرپور احتجاجی پوسٹیں لگاتے ہوئے کہا کہ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جو فیس کی مد میں طلباء سالانہ کروڑوں روپے جمع کرواتے ہیں وہ کہاں جاتے ہیں۔