مسابقی کمشن نے شوگر ملز ایسویسی ایشن کو 44ارب جرمانہ کر دیا چیلنج کرینگے: ترجمان

اسلام آباد/ لاہور (نمائندہ خصوصی /نوائے وقت رپورٹ/ کامرس رپورٹر)  مسابقتی کمشن نے شوگر ملز ایوسی ایشن کو 44 ارب روپے کا جرمانہ کر دیا۔ اعلامیہ کے مطابق شوگر ملز ایسوسی ایشن کو دو ماہ میں جرمانہ کی رقم ادا کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ سی سی پی نے شوگر ملز ایسوسی ایشن کو مسابقتی ایکٹ کی خلاف ورزی پر جرمانہ عائد کیا ہے۔ سی سی پی نے شوگر ملز کے خلاف تحقیقات کیں۔ شوگر ملز کو گٹھ جوڑ کے ذریعے چینی کی قیمت مقرر کرنے پر جرمانہ عائد کیا گیا۔ شوگر ملز کو گٹھ جوڑ کے ذریعے یوٹیلٹی سٹورز کا کوٹہ  حاصل کرنے پر جرمانہ کیا گیا۔ اعلامیہ کے مطابق مسابقیت کمشن کے دو ممبران نے فیصلے کے حوالے سے اختلافی نوٹ دیا۔ چیئرپرسن سمیت دو ممبران نے فیصلے کے حق میں ووٹ دیا۔ ووٹ برابر ہونے پر چیئرپرسن نے دوسری بار اپنا ووٹ فیصلے کے حق میں دیا۔ دوسر جانب پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن  کے ترجمان نے مسابقتیکمیشن کے  پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن  پر 44ارب روپے کا جرمانہ عائد کئے جانے کے   فیصلے کو غیر قانونی قرار  دیا ہے اور کہا ہے کہ پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن اس فیصلے کو عدالت میں چیلنج کرے گی۔ ترجمان نے کہا کہ نہ ہی اکثریت کا فیصلہ ہے اور نہ ہی متفقہ فیصلہ ہے۔ ترجمان نے کہا کہ دو ممبرز نے پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کے ممبران کے حق میں فیصلہ دیا اور لکھا ہے کہ موجودہ معلومات ناکافی ہیں اور اس سے کسی پارٹی پر کوئی الزام ثابت نہیں ہوتا۔ کمپیٹیشن کمشن آف پاکستان کے دو ممبران نے پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن یا ان کے کسی ممبر پر کوئی جرمانہ عائد کرنے کا فیصلہ نہیں دیا۔ کمپیٹیشن کمشن کا فیصلہ دراصل دو-دو ممبران کے درمیان سپلٹ ہے۔ دو ممبران نے پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کے حق اور دو نے ان کے خلاف فیصلہ دیا۔ کمشن کے چئیرمین نے اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے اپنا ایک اضافی ووٹ کاسٹ کیا جو کہ معاملات کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے اور قانونی طور پر بھی ایک سوالیہ نشان ہے۔ چئیرپرسن کی جانب سے جس قانون کا سہارا لیا گیا ہے وہ محض انتظامی میٹنگز کے لیے استعمال کیا جاتا ہے اور قانونی چارہ جوئی کے دوران کمپیٹیشن ایکٹ کے سیکشن 30 کے تحت استعمال نہیں کیا جا سکتا۔  چئیرپرسن کے پاس بینچ کی کارروائی کے دوران کاسٹنگ ووٹ کے استعمال کا اختیار نہیں ہے۔ یہ کاروائی کسی طور پر بھی میٹنگ کے زمرے میں نہیں آتی۔  سیکشن 24 کا اطلاق کمشن کی کارروائی پر نہیں صرف میٹنگز پر ہوتا ہے۔ اگر سیکشن 24 کا اطلاق کیا جائے تو اس کے مطابق ہر میٹنگ میں تین ممبران کی موجودگی لازم ہے اور کمشن کی کچھ "میٹنگز" صرف 2 ممبران کی موجودگی میں بھی کی گئی جو پوری کارروائی کو کالعدم اور غیر قانونی قرار دے سکتی ہے۔  چئیرپرسن کی جانب سے سیکشن 24 کا اپنی منشاء کے مطابق استعمال کیا گیا ہے۔ کمپیٹیشن کمشن کے حکم کے مطابق لکھا گیا ہے کہ "چئیرپرسن نے سیکشن 24 سے گائیڈلائنز لی" جو کہ ثابت کرتا ہے کہ چئیرپرسن بھی اس کارروائی کے سٹیٹس سے آگاہ نہیں تھیں اور انہیں علم نہیں تھا کہ وہ ووٹ کاسٹنگ  استعمال کر سکتی ہیں یا نہیں پھر بھی انہوں نے اس کا غیر قانونی استعمال کیا۔کمیشن کی چیئرپرسن راحت کونین حسن نے ممبر کے ہمراہ پریس کانفرنس میں کیس کی تفصیلات اور حکم کے نمایاں نکات کے بارے میں بتایا۔ انہوں نے کہا کہ مسابقتی کمیشن نے شوگر کی صنعت میں مسابقت کے منافی سرگرمیوں کے بارے میں انکوئرای شروع کی تھی۔ پی ایس ایم پر 30 کروڑ روپے کا جرمانہ  قانون کی چار مختلف خلاف ورزیوں پر کیا گیا۔ ہر خلاف ورزی پر ساڑھے سات کروڑ روپے جرمانہ کیا گیا، 2012 سے2020 کے عرصہ کے دوران  برآمد کی جانے والی چینی کی مقدار کو مقرر کر کے مقامی  سپلائی  کو کنٹرول کرنے اور متاثر کرنے پر سندھ، پنجاب اور کے پی کے  کی ممبر ملز پر ان کے 2019  ٹرن اوور کے پانچ فی صد کے مساوی جرمانہ کیا گیا ہے۔ جبکہ پنجاب میں واقع شوگر ملز پر  کمرشل سٹاک  کی حساس معلومات کا ایک دوسرے سے سے تبادلہ کرنے پر ان کی2010کی ٹرن اوور کے سات فی صد کے مساوی جرمانہ کیا گیا۔ 2010ء میں یوٹیلٹی سٹورز کے  ایک ٹینڈر میں شرکت کرنے والی 22ملز پر مجوعی طور پر ایک ارب روپے کا جرمانہ کیا گیا۔ جبکہ ہر مل کو پانچ کروڑ روپے جرمانہ ہوا ہے۔ راحت کونین نے کہا کہ کمیشن کی  تاریخ میں کبھی اتنا بڑا جرمانہ عائد نہیں کیا گیا ہے۔ کمیشن نے اکثریتی فیصلہ دیا۔ انہوں نے اور ایک اور ممبر نے فیصلے سے باقی دو ممبران سے اختلاف کیا جبکہ انہوں نے چئیرپرسن کی حیثیت سے اپنے اور ممبر کے فیصلے کے حق میں اپنا کاسٹنگ ووٹ دیا، اس طرح یہ اکثریتی فیصلہ ہے۔

ای پیپر دی نیشن