ٹرائیکا پلس اجلاس: روس نے بھارت کو مد وعونہیں کیا، افغان ڈائیلاگ آگیبڑ ھانے میں مدد ملے گی ، پاکستان

 اسلام آباد (نامہ نگار) ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان افغانستان میں امن واستحکام کے لئے ٹرائیکا پلس کے کردار کو نہایت اہم سمجھتا ہے۔ پاکستان اپنے قومی مفاد میں تمام فیصلے کرے گا اور پالیسیز پر عمل پیرا ہوگا۔ جمعہ کو ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چوہدری نے ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران میڈیا کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور امریکہ دونوں افغانستان میں امن دیکھنا چاہتے ہیں۔ ہم دونوں ممالک سمجھتے ہیں کہ افغانستان کے تنازعے کا کوئی فوجی حل نہیں۔ امید ہے کہ ٹرائیکا پلس سے بین الافغان ڈائیلاگ آگے بڑھے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان تعاون پر مبنی تعلقات کی تاریخ ہے۔ دونوں ممالک چاہتے ہیں کہ افغان قیادت میں افغانوں کو قابل قبول عمل کے ذریعے سیاسی تصفیہ ہو۔ دونوں ممالک افغانستان میں اجتماعیت کا حامل، وسیع البنیاد اور جامع سیاسی تصفیہ چاہتے ہیں۔ زاہد حفیظ چوہدری نے کہا کہ گزشتہ برس فروری میں پاکستان نے امریکہ طالبان امن معاہدہ کرانے میں سہولت کاری کا کلیدی کردار ادا کیا۔ ہم امریکہ کو اپنا دوست سمجھتے ہیں۔ ترجمان دفتر خارجہ نے ایک سوال پر کہا کہ خطے اور دنیا میں امن وخوش حالی کے مشترک مقاصد کے حصول کے لئے امریکہ کے ساتھ وسیع البنیاد تعلقات چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنے قومی مفاد میں تمام فیصلے کرے گا اور پالیسیز پر عمل پیرا ہوگا۔ اپنے قومی مفاد میں وہ فیصلے کریں گے اور پالیسیز پر عمل پیرا ہوں گے جو خطے اور دنیا میں امن وخوشحالی کا ذریعہ بنیں۔ ایک سوال پر ترجمان نے کہا کہ ٹرائیکا پلس اور پاکستان، امریکہ، چین اور روس کے خصوصی نمائندوں کا گزشتہ روز دوہا میں اجلاس ہوا۔ اجلاس میں افغانستان میں سلامتی کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر غور کیا گیا۔ عراق سے زائرین کے ویزے کے حوالے سے بات ہوئی ہے۔ پاکستان نے نجف اور کربلا میں قونصل خانے کھولنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ افغانستان کے موجودہ حالات کے باعث پاکستان میں مہاجرین کا سیلاب آئے گا۔ تاہم پاکستان مزید میزبانی کا متحمل نہیں ہوسکتا ہے۔ پاکستان کا واضح موقف ہے کہ غیر ملکی افواج کے انخلا سے سکیورٹی خلا پیدا نہیں ہونا چاہیے۔ دریں اثناء  افغانستان میں قیام امن کے سلسلے میں ٹرائیکا پلس اجلاس سے بھارت کو روس نے اپنی خواہش پر باہر رکھا۔ ماسکو کسی ایسے ملک کو اجلاس میں بلانا نہیں چاہتا تھا جس کا افغانستان میں کردار نہ ہو۔ بھارت کی امریکا سے قربت اور پاکستان سے دشمنی بھی روس کے فیصلے کا سبب بنا۔ چینی میڈیا نے کچا چٹھا کھول کر رکھ دیا۔ روس نے ٹرائیکا پلس اجلاس سے بھارت کو باہر کیوں رکھا۔ چین کے سرکاری میڈیا نے اس اہم فیصلے کے محرکات سے پردہ اٹھا دیا۔ گلوبل ٹائمز کے مطابق کابل میں روسی سفیر نے پہلے ہی واضح کیا تھا کہ بھارت افغانستان میں کسی بھی فریق پر اثر و رسوخ نہیں رکھتا۔ رپورٹ میںکہا گیا ہے کہ امریکا اور روس دونوں پاکستان کو افغان امن عمل کے لیے انتہائی اہم تصور کرتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق بھارت نے خود کو خطے میں امریکی مفادات کے تحفظ کے لیے پیش کردیا ہے اور روس کو بھارت اور امریکا کی قربت پر تحفظات تھے۔

ای پیپر دی نیشن