لاہور (محمدعلی جٹ)قومی نظریہ کی اہمیت کا اندازہ آج بھارت میں اقلیتوں پر ہونے والے ظلم وستم کو دیکھ کر بخوبی لگایا جا سکتا ہے ،اگر ہم آزاد ملک کے باسی نہ ہوتے تو ہم پر بھی کوئی مودی جیسا انتہاءپسند مسلط ہوتا ،ابھی بھی وقت ہے ہم نے دوقومی نظریہ کے تحت جوملک حاصل کیا ہے اس کی قدر کریں ورنہ بہت دیر ہوجائے گی۔ یو م آزادی کے موقع پرنوائے وقت سے گفتگو کرتے ہوئے شہریوں نے ملے جلے ردعمل کا اظہار کیا ،سماجی کارکن محمد اسماعیل نے کہا آج سے پچھتر سال قبل جب یہ ملک خداداد وجود میں آیا تو اس سے پہلے بھی برصغیر کے مسلمان ہندوﺅں کی بربریت کا شکا رہوتے رہتے تھے ۔اگر علامہ اقبال اور قائد اعظم محمدعلی جناح دوقومی نظریہ کی آواز نہ اٹھاتے تو ہم آج بھی غلامی کی زنجیروں میں جکڑے ہوتے ،محمدرمضان نے کہاکہ قومی نظریہ پر کاربندرہنا وقت کی اہم ضرورت ہے، اگر ہم ایک قوم کے نظریے پر متفق ہوکر چلے تو وہ دن دور نہیں جب ہمارا ملک کسی جنت سے کم نہ ہوگا ،شہر حسن علی نے کہا کہ مودی حکومت اپنے شرپسند قومی نظریے پر چل کر مسلمانوں او دیگر اقلیتوں کے حقوق سرعام پامال کررہی ہے اور آج کشمیر اور بھارت کے بیشتر حصے میں بلا وخوف و خطر خون بہایا جارہاہے اور اقلیتوں پر زندگی جہنم بنادی گئی ہے۔ جسے دیکھ کر ہم اپنے اس پاک وطن کی اہمیت اور قدر کا احاطہ کرنا چاہیے اور اب ایک قوم بن کر دنیا کے سامنے ایک نئی داستان رقم کرنا وقت کی ضرور ت ہے ۔
دو قومی نظریہ
دو قومی نظریہ پر کار بند رہنا وقت کی اہم ترین ضرورت، عوام
Aug 14, 2022