والدین بیٹیوں کی حفاظت کیلئے رات کو پہرہ دیتے‘ فیروزپور سے نکلتے ہی حملے کا نشانہ بنے 


ملتان (ظفر اقبال سے) ہندو¶ں اور سکھوں نے مسلمانوں کا قتل عام کیا کوئی قافلہ صحیح سلامت وطن عزیز نہ پہنچ سکا سارے قافلے لٹے پٹے دربدری کی حالت میں غم سے نڈھال تھے۔ بس جذبہ حب الوطنی ہی تھا جو انہیں زندہ رکھے ہوئے تھا ان خیالات کا اظہار قیام پاکستان کے وقت ضلع فیروز پور گا¶ں پپلی سے ہجرت کر کے آنے والی بشیراں بی بی نے نوائے وقت سے گفتگو کرتے ہوئے کیا تحریک پاکستان نے جب زور پکڑا تو انگریز اور ہندو¶ں نے مسلمانوں کو بہت ستایا شائد ہی کوئی گھرانہ سکھوں اور انگریزوں کے ظلم سے محفوظ رہا ہو ماں باپ اپنی جوان بیٹیوں کی حفاظت کے لئے رات کو ٹھیکری پہرہ دیتے تھے جب قیام پاکستان کا اعلان ہوا تو والد نے گا¶ں کے نمبردار کے کہنے کے مطابق اپنے اپنے خاندان کے ساتھ باری باری گا¶ں سے نکلنے کا پروگرام بنایا ہم سب بیل گاڑیوں پر سوار تھے اورآہستہ آہستہ قافلہ آگے بڑھ رہا تھا بھی فیروز پور سے ہم نکلے ہی تھے کہ ہندو¶ں اور سکھوں کے نوجوان لڑکے حملہ آور ہوئے ان کے حملے کا توڑہمارے بزرگوں نے کیا ہمارے پاس ڈنڈے سوٹے تو نا تھے نا ہی تلواریں تھیں لیکن ان کے ہولی میں پٹاخہ بندوقیں جس سے رنگ ایک دوسرے پر پھینکتے ہیں انہی میں مرچیں پانی میں ڈال کر بھری ہوئی تھیں جو ہر نوجوان اور بزرگ کے ہاتھ میں تھیں جیسے ہی ہندو حملہ آور بڑھے سب نے پٹاخہ بندوقیں کھول دیں سب ڈھیر ہو گئے بس ان کی چیخیں تھیں اور شور تھا تب چلتے گڈوں سے مسلمانوں نوجوان لڑکوں نے چھلانگیں لگا کر ہندو¶ں اور سکھ لڑکوں کے ہاتھوں سے تلواریں اور ڈنڈے چھین لئے کیونکہ وہ غم و غصہ سے اپنے ہی ساتھیوں کو نقصان پہنچانے لگے تھے اس کے بعد خدا کا شکر ہے کوئی حملہ نہ ہوا اور ہم چین سے وطن پاکستان پہنچ گئے۔
بشیراں بی بی 

ای پیپر دی نیشن