اسلام آباد (نمائندہ خصوصی + اے پی پی) وزیراعظم شہباز شریف نے دوبارہ میثاق معیشت کی پیشکش کرتے کہا ہے کہ اپوزیشن لیڈر کی حیثیت سے بھی میثاق معیشت کی پیشکش کی تھی اور اب بطور وزیراعظم بھی خلوص دل سے اس کا اعادہ کرتا ہوں اور پیش کش کررہا ہوں ،پاکستانی روپیہ دن بدن مضبوط ہو رہا ہے، سادگی کو اپناتے ہوئے خود دار قوم کی طرح اپنے وسائل پر انحصار کریں گے ،ہزاروں میگا واٹ کے سولر انرجی منصوبے لگانے کا فیصلہ کیا ہے، تہیہ کیا ہے کہ پاکستان کو معاشی خود انحصاری کے راستے پر لے کر جائیں گے، معاشی آزادی کے بغیر آزادی کا تصور ناممکن ہے ،وقت کا تقاضہ ہے کہ درست سمت میں اپنے سفر کو جاری رکھیں،اور قومی مفاد کو ذاتی انا اور ضد اور ہٹ دھرمی کی بھینٹ نہ چڑھنے دیں، وزیراعظم نے ان خیالات کا اظہار ریڈیو اور ٹیلی ویژن پر قوم سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ آج محض ایک مبارکباد کافی نہیں ہوگی، ہم ہر سال دھوم دھام سے یوم آزادی مناتے ہیں اور حقیقت یہ ہے کہ ہم 75 برس میں اصل مقصد کو اپنانے میں ناکام رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یوم آزادی کے موقع پر میرا دل مسرور بھی ہے اور بے چین بھی، ہم ان بحرانوں سے کیوں دوچار ہوئے، جس میں سب سے بڑھ کر معاشی بحران ہے۔شہباز شریف نے کہا کہ اس قوم نے ہولناک زلزلے اور سیلاب کی تباہ کاریوں کا مقابلہ کیا۔ اسی قوم نے کھیل کے میدان میں پوری دنیا میں اپنا سر فخر سے بلند کیا اور اس قوم نے مل کر دہشت گردی کو شکست دی۔وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ اس جذباتی بحران کا ذکر کرنا چاہتا ہوں، جس کا آج ہمیں سامنا ہے، یہ بحران خودی، خوداری، خود اعتمادی پر ہمارے یقین کا متزلزل ہونا ہے، جس کے اثرات آج ہمارے قومی وجود کو اپنی لپیٹ میں لیے ہوئے ہیں، حالانکہ ہمارا قومی کردار، جذبے، ہمت ، محنت اور کر دکھانے سے ہے، جس کا سب سے بڑا ثبوت خود پاکستان کا قیام ہے۔ یہی وہ جذبہ تھا جسے علامہ اقبال نے سوئی ہوئی ملت میں جگایا، جس کی مدد سے قائداعظم کی عظیم و شان قیادت میں ایک خواب کو تعبیر میں بدل دیا اور پاکستان معرضِ وجود میں آیا۔شہباز شریف نے کہا کہ تعمیر پاکستان کے اس مشن کو ہماری قومی سیاسی قیادت نے جمہوری اور آئینی جدوجہد کے ذریعے آگے بڑھایا، انہوں نے حقائق سے نظریں نہیں چرائیں، ہوش مندی سے سچائی کا سامنا کیا، اور شدید مالی، انتظامی اور ہر طرح کے مسائل کا صبر، استقامت اور دانش مندی سے مقابلہ کیا، قوم کو متفقہ آئین دیکر ایک قومی ایجنڈے پر اکٹھا کیا، ادارے بنائے، معیشت، زراعت، صنعت کو ترقی دی، قوم کو روزگار دیا، اور پاکستان کو دنیا میں قابل عزت بنایا، یہی وہ قوم ہے جس نے وسائل نہ ہونے کے باوجود وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کی قیادت میں جوہری پروگرام شروع کیا اور سابق وزیراعظم نوازشریف کی قیادت میں دباؤ کے باوجود اسے مکمل کرکے قومی دفاع کو ہمیشہ کے لیے ناقابل تسخیر بنا دیا۔ قوم نے ہولناک زلزلوں اور سیلاب کی تباہ کاریوں کا سامنا کیا، اسی قوم کے بیٹوں اور بیٹیوں نے کھیلوں کے عالمی مقابلوں میں پاکستان کا پرچم سر بلند کیا، حالیہ دنوں میں کامن ویلتھ گیمز میں ارشد ندیم اور نوح بٹ سمیت دیگر نے کامیابیاں حاصل کرکے پاکستان کو دنیا میں سربلند کیا، اسی قوم نے مل کر دہشت گردی کو شکست فاش دی، یہ ہمارے قومی عزم، ادارے اور اعتماد کی چند مثالیں ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ قوم کو مایوسی کے ایک بحران کا سامنا ہے، انتشار اور نفرت کے بیج بوئے جا رہے ہیں، قوم کو تقسیم در تقسیم، اور قومی وحدت کو پارہ پارہ کرنے کی ناپاک کوشش کی جارہی ہے، اس کے ساتھ ساتھ پچھلی حکومت کے پیدا کردہ معاشی بحران نے اس صورتحال کو مزید سنگین بنا دیا ہے، آج مالی محتاجی جیسے ہماری قومی شناخت بن گئی ہے، جس کا ہمارے بزرگوں نے کبھی سوچا بھی نہیں ہوگا۔وزیراعظم شہباز شریف نے کہا تھا کہ ‘آئی ایم ایف سے بھی شبانہ روز کاوشوں کے بعد معاہدہ ہوچکا ہے جس کا سہرا ہمارے وزیرخزانہ مفتاح اسمٰعیل اور ان کی ٹیم کو جاتا ہے کہ جنہوں نے پوری کوشش کے بعد معاہدہ کرنے میں کامیابی حاصل کی۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا تھا کہ آج سے چند ماہ پہلے جب ہم نے حکومت کی ذمہ داری سنبھالی تو ہمیں ورثے میں ایک تباہ شدہ معیشت ملی، پاکستان کے اندر مہنگائی اپنے عروج پر تھی اور دنیا میں تیل کی قیمتیں آسمانوں سے باتیں کر رہی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ 11 اپریل سے آج تک بطور وزیراعظم میرا سب سے تلخ تجربہ یہی ہے، میں نے تاریخ کے آئینے میں پاکستانیوں آپ کو دونوں رخ دکھا دیے ہیں، ایک مایوسی کا ہے اور دوسرا امید کا، لیکن راستہ صرف ایک ہے یقین محکم اور عمل پیہم کا، عزم و ہمت اور امید کا، ہم غور کریں تو ہر بحران میں مواقع چھپے ہوتے ہیں، بس دیکھنے کو چشم اور کرنے کو عزم چاہیے، اس جدوجہد کی ابتدا ہم کرچکے ہیں۔شہباز شریف نے کہا کہ ہم نے مختصر وقت میں ملک کو معاشی بحران سے نکالنے کے لیے دن رات محنت کی جو اب بھی جاری ہے، جس کی وجہ سے پاکستان معاشی طور پر دیوالیہ ہونے سے بچ گیا، سابق حکومت نے 48 ارب ڈالر کا پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا تجارتی خسارہ چھوڑا ہے، اس خسارے کو کم کرنے کے لیے ہمیں دوست ممالک اور عالمی مالیاتی اداروں سے قرض لینا پڑا، کیا یہ ہے حقیقی آزادی۔انہوں نے کہا کہ سابق حکومت نے پونے چار سال میں 20 ہزار ارب روپے کا تاریخ کا سب سے بڑا قرض لیا، جس کے سود کی ادائیگی بھی محال ہو چکی ہے، کیا یہ ہے حقیقی آزادی، 18-2017 میں ہم پاکستان کو گندم میں خودکفیل چھوڑ کر گئے تھے، آج پچھلی حکومت کی مجرمانہ غفلت کے نتیجے میں ہم اربوں ڈالر کی لاگت سے گندم باہر سے منگوانے پر مجبور ہیں، کیا یہ ہے حقیقی آزادی۔وزیراعظم نے کہا کہ پچھلی حکومت نے مجرمانہ غفلت کرتے ہوئے ایل این جی کا کوئی طویل المدت معاہدہ نہیں کیا جو اس وقت انتہائی سستے داموں مل رہی تھی، آج لوڈ شیڈنگ اور مہنگی بجلی کی بنیادی وجہ یہی ہے، کیا یہ ہے حقیقی آزادی۔ کیا میں یہ پوچھ سکتا ہوں کہ پچھلی حکومت نے کس کے اشارے پر سی پیک کے منصوبوں کو بند کرکے پاکستان کی معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا، کیا یہ ہے حقیقی آزادی۔وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ہماری معاشی پالیسیوں کے نتیجے میں غیر ضروری درامدآت کو سختی سے کنٹرول کیا گیا ہے، جس کے نتیجے میں پاکستانی روپیہ دن بدن مضبوط ہورہا ہے، سادگی کو اپناتے ہوئے ہم خودار قوموں کی طرح اپنے وسائل پر انحصار کریں گے، اربوں ڈالر خرچ کرکے ہم باہر سے تیل اور گیس منگوا کر مہنگی بجلی پیداکرتے ہیں، اس کی جگہ ہم نے ہزاروں میگاواٹ سولر انرجی کے منصوبے لگانے کا فیصلہ کیا ہے، اس سے ایک طرف اربوں ڈالر کی بچت ہوگی، جبکہ دوسری طرف عوام کو سستی بجلی بھی مہیا ہوگی۔وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ قومی مفاد کو ذاتی انا، ضد اور ہٹ دھرمی کی بھیٹ نہ چڑھنے دیں، ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ حقیقی سیاسی قیادت الیکشن پر نہیں بلکہ آنے والی نسلوں کے مستقبل پر نظر رکھتی ہے، ہمارا سامنا بے رحم حقائق سے ہے، جن کا مقابلہ ہم قومی اتفاق رائے، پالیسیوں کے تسلسل، معاشی اور سیاسی استحکام سے ہی کرسکتے ہیں، سب سے بڑھ کر ہمیں خودی، خوداری اور خود اعتمادی کے اسی جذبے کو زندہ کرنا ہے جس نے پاکستان بنایا تھا، جو تحریک پاکستان کی اصل روح ہے۔ اسی جذبے سے تعمیر پاکستان ہوگی،14 اگست ایک یوم ہے، آئیں اس یوم پر ہم ایک قوم بن جائیں۔ دریں اثناء وزیراعظم شہباز شریف نے ملک کے75ویں یوم آزادی پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ 75واں یومِ آزادی پوری پاکستانی قوم کیلئے ایک تاریخی دن ہے۔آج کے دن پوری قوم برصغیر کے مسلمانوں کو مملکتِ خداداد پاکستان کے قیام کیلئے بے مثال جدوجہد پر خراجِ تحسین اور لازوال قربانیوں پر نذرانہِ عقیدت پیش کرتی ہے۔قیامِ پاکستان بابائے قوم، قائدِ اعظم محمد علی جناح کے مقصد کیلئے لگن، عزمِ صمیم، انتھک محنت اور جدوجہد کی وجہ سے ممکن ہوا۔ جہاں 75واں یومِ آزادی بے پناہ مسرت اور جشن کا باعث ہے۔ وہیں یہ اجتماعی اور انفرادی سطح پر خود احتسابی کا بھی ایک موقع ہے۔ بطور قوم ہم نے ساڑھے سات دہائیوں میں کامیابیوں کے بہت سے سنگِ میل عبور کئے ہیں۔ لیکن یہ بھی ایک مسلمہ حقیقت ہے‘ ہمارے آباء و اجداد نے جو خواب دیکھا تھا ہم اسے ابھی تک پوری طرح شرمندہء تعبیر نہیں کر سکے۔ حقیقی آزادی ضرورتوں، بھوک، افلاس اور پسماندگی سے آزادی کا نام ہے۔ جب تک ہم معاشی طور پر ایک خودمختار ریاست نہیں بنتے، تب تک مکمل آزادی کا یہ خواب حقیقت بننے سے محروم رہے گا۔کسی بھی قوم کیلئے اندرونی خلفشار، باہمی تقسیم اور انتشار سے بڑھ کر کوئی چیز خطرناک نہیں ہوسکتی، کیونکہ ایسے منفی عناصر نہ صرف مِلی وحدت اور قومی سا لمیت کو نقصان پہنچاتے ہیں بلکہ معاشرے کو اسکے مقصد سے محروم کر دیتے ہیں۔ ہمارے ملک کی سب سے بڑی طاقت ہمارے لوگ، بالخصوص باصلاحیت نوجوان ہیں۔ ہم، باہمی تقسیم کی شر پسند طاغوتی قوتوں کو ملی وحدت و باہمی اتفاق سے کچل کر اپنی آزادی، خودمختاری اور قومی پہچان کی حفاظت کرتے رہیں گے۔ آئیں مل کر عہد کریں کہ ہم پاکستان کو اپنے اجداد کے نظریات کے عین مطابق ایک فلاحی ریاست بنائیں گے۔75ویں جشنِ آزادی کے تاریخی دن کے موقع پر میں پوری قوم اور سمندر پار پاکستانیوں کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ اے پی پی کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ 68 سال بعد ہمارے قومی ترانے کے عظیم الفاظ اور ساز نئے انداز میں قوم کی آواز بننے جا رہے ہیں، اس میں کردار اداکرنے والے تمام اداروں کو شاباش ہو۔ہفتہ کو اپنے ٹویٹ میں انہوں نے قومی ترانے کی ویڈیو شئیر کرتے ہوئے کہا کہ میں اس خوبصورت پیشکش اور ان تاریخی لمحات کو پاکستانی قوم کے نام کرتا ہوں۔ وزارت اطلاعات و نشریات، سٹئیرنگ کمیٹی،آئی ایس پی آر سمیت پوری ٹیم کو شاباش ہو۔ نمائندہ خصوصی کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف آج صبح کنونشن سینٹر کی تقریب میں قومی پرچم لہرائیں گے، بعدازاں لیک ویو اوور ہیڈ پروجیکٹ کا افتتاح کریں گے ، میٹرو سروس میں نئی بسوں کی شمولیت کی تقریب میں شرکت کے بعد قلعہ سیف اللہ بلوچستان روانہ ہوں گے اور سیلاب زدہ علاقوں میں امدادی سرگرمیوں کا جائزہ