جشن ِ آزادی اورپاک بحریہ 

بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے حصول پاکستان کے بعد اپنی مختصر زندگی میں پاکستان کے ہر شعبے اور ادارے کی خبر گیری کی۔ ملکی دفاع کو مضبوط بنانے کیلئے افواج پاکستان سے مشترکہ اور الگ الگ خطاب کیا۔ بانی پاکستان سمندری حدود کی حفاظت اور بحری فوج کی اہمیت کا پورا ادارک رکھتے تھے اس لیے انہوں نے 23 جنوری 1948 کو نو تشکیل کردہ پاک بحریہ کے افسران سے خطاب کرتے ہوئے کہا ’’آپ کو کسی بیرونی مدد کی توقع کیے بغیر اپنے بل بوتے پر تمام مشکلات اور خطرات کا مقابلہ کرنا ہو گا۔ اگر ہم اپنا دفاع مضبوط بنانے میں ناکام ہوئے تو یہ دوسرے ممالک کو جارحیت کی دعوت دینے کے مترادف ہو گا۔ امن قائم رکھنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ جو ہمیں کمزور سمجھتے ہیں اور اس بنا پر جارحیت کا ارادہ رکھتے ہیں ان کے ذہنوں سے یہ خیال نکال دیا جائے‘‘۔
پاک بحریہ نے اپنے قائد کے الفاظ کی لاج رکھتے ہوئے پاکستان کے ایک ہزار کلومیٹر سے زائد ساحل کی حفاظت میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی۔ پاک بحریہ نے جنگ اور امن میں ہر موقع پر شاندار کامیابیوں سے قوم کا سر فخر سے بلند کیا ہے۔ 1965ء کی جنگ میں کیا جانے والا ’آپریشن دوارکا‘ پاکستان کی تاریخ کا ایک انمٹ باب اور پاک بحریہ کی پیشہ ورانہ کارکردگی کا ناقابل فراموش ثبوت ہے۔پاک بحریہ نے میری ٹائم سیکیورٹی چیلنجر سے نبرد آزما ہونے کیلئے ’سٹیٹ آف دی آرٹ جوائنٹ میری ٹائم انفارمیشن کوآرڈینیشن سینٹر‘کے قیام کو عملی جامہ پہنایا۔ پاک بحریہ نے میری ٹائم سکیورٹی ایجنسی، پاکستان کسٹمز اور اینٹی نارکوٹکس فورس کے ساتھ کی جانے والی مشترکہ کاروائیوں میں منشیات اور دیگر غیر قانونی کاروبار کو روکنے میں اہم کردار ادا کیا ہے اور اربوں روپے کی منشیات تحویل میں لی ہیں۔بلیو اکانومی کسی بھی ملک کی معیشت کیلئے بہت اہم ہوتی ہے۔ بلیو اکانومی کا مطلب سمندر کے ذریعے تجارت اور سمندری وسائل سے فائدہ اٹھانا ہے۔ اس وقت دنیا بھر کی 80 فیصد تجارت سمندری راستے کے ذریعے ہوتی ہے جس کا سالانہ حجم 1.5 ٹریلین امریکی ڈالر ہے۔ اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو سمندر جیسی نعمت سے نوازا ہے جو پاکستان کی معیشت کیلئے شہ رگ کی حیثیت رکھتا ہے۔ پاکستان اب بلیو اکانومی پہ بہت زیادہ توجہ دے رہا ہے۔ بلیو اکانومی سے جڑے کئی منصوبے شروع کیے جا رہے ہیں۔ پاکستان کے دوست ملک چین کی جانب سے شروع کردہ ''ون بیلٹ ون روڈ'' منصوبے کے سب سے اہم حصے ’سی پیک‘ کے تناظر میں پاک بحریہ کی ذمہ داریاں مزید بڑھ گئی ہیں۔ سی پیک پورے خطے کیلئے گیم چینجر کی حیثیت رکھتا ہے اور پاکستانی معیشت کی خوشحالی اور ترقی سی پیک سے جڑی ہے۔گوادرپورٹ سی پیک کیلئے مرکزی حیثیت رکھتی ہے۔ سی پیک اور گوادر پورٹ سے پوری طرح استفادہ کرنے کیلئے ضروری ہے کہ گوادر پورٹ کے ساتھ ساتھ پاکستان کے سمندری پانیوں میں تجارت کی غرض سے آنیوالے جہازوں کی مکمل حفاظت یقینی بنائی جائے اور ان کو ہر طرح کے منظم اور غیر منظم خطرات سے محفوظ رکھا جائے۔ اس مقصد کے لیے پاک بحریہ نے سپیشل ٹاسک فورس 88 قائم کی ہے جو سی پیک کے سمندری راستے کی حفاظت کریگی۔ پاک بحریہ کی طرف سے سی پیک کی حفاظت کیلئے اٹھائے جانیوالے اقدامات پر پاکستان میں تعینات چینی سفیر نے بھرپور اطمینان کا اظہار کیا ہے۔پاکستانی سمندری حدود اور سمندری راستوں کو محفوظ بنانے کی ذمہ داری بطریق احسن نبھانے کے ساتھ ساتھ پاک بحریہ ساحل سمندر کی حفاظت، ایکو سسٹم کی بحالی، سمندری آلودگی کے خاتمے، انسانی ہمدردی کے تحت ساحلی علاقوں میں صحت و تعلیم کے فروغ کیلئے بھی قابل تحسین اقدامات کر رہی ہے۔ساحلِ سمندر کو کٹاؤ سے بچانے، سمندری طوفان کی شدت کم کرنے اور سمندری حیات کا تحفظ ممکن بنانے کیلئے پاک بحریہ نے 2016 میں مینگروز کی شجر کاری مہم شروع کی۔ مینگرووز کے درخت نمکین پانی میں زندہ رہنے اور نشوونما پانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔پاک بحریہ نے اپنے محدود وسائل کے باوجود اپنی تعلیمی سرگرمیوں کا دائرہکار کراچی اور اسلام آباد کے بعد پاکستان کے ساحلی علاقوں تک پھیلا دیا ہے۔ ایجوکیشنل کمپلیکس مکران، کیڈٹ کالج اورماڑہ، بحریہ کالج اورماڑہ، بحریہ ماڈل کالج گوادر، بحریہ ماڈل اسکول تربت اور جیونی جیسے ادارے قائم کرنے کے ساتھ ساتھ پاک بحریہ نے بڑی تعداد میں سرکاری اسکولوں کی سرپرستی بھی اپنے ذمے لے لی ہے۔ ان اسکولوں اور کالجوں میں پڑھنے والے 70 فیصد سے زائد طلباء و طالبات مقامی ہیں جن کو پاکستان کے بڑے شہروں اور اداروں جیسا معیار تعلیم اور ماحول فراہم کیا جا رہا ہے۔پاک بحریہ نے پاکستان کے ساحلی علاقوں میں بسنے والے لوگوں کو ماہی گیری میں معاونت فراہم کرنے اور موسم کی جانکاری دینے کے ساتھ ساتھ صحت کی بہتر سہولیات فراہم کرنے کیلئے بھی فقید المثال اقدامات کیے ہیں۔ پاک بحریہ نے اورماڑہ میں سو بستروں پر مشتمل جدید اسپتال قائم کیا ہے جس میں علاج معالجے اور تشخیص کی اعلیٰ سہولیات کے ساتھ ساتھ مقامی افراد کوروزگار کی فراہمی بھی ممکن بنائی گئی ہے۔ پاک بحریہ کی خدمات اور شاندار کارناموں کی وجہ سے پوری قوم پاک بحریہ پر فخر کرتی ہے۔

ای پیپر دی نیشن