تحریک پاکستان کے عینی شاہد … الیاس لودھی 

تحریک پاکستان اور قیام پاکستان  کے لمحات برصغیر کے مظلوم اور مجبور مسلمانوں کے جو جذبات لیے ہوئے ہیں ان کا اظہار الفاظ میں مشکل  ہی نہیں نا ممکن بھی ہے ۔ خطیب ہزارہ حضرت مولانا محمد اسحاق ؒکی ملی اور قومی خدمات کا زمانہ معترف ہے ۔ ان کے صاحبزادے محمد الیاس لودھی ایڈووکیٹ کو تحریک پاکستان ورکرز کی جانب سے ان کی اور ان کے والد محترم کی قیام پاکستان ، آل انڈیا مسلم لیگ اور مہاجرین پاکستان کی بے مثال  خدمات پر گولڈ میڈل عطاء کیا گیا۔ محترم الیاس لودھی کا کہنا تھا کہ وہ اس خانوادے کا حصہ ہیں  جن کا اوڑھنا، بچھونا  پاکستان سے عشق اور  بانی پاکستانؒ سے عقیدت ہے۔ نوے سالہ باہمت اور محب وطن محمد الیاس لودھی کی تاریخ پیدائش یکم اپریل 1933ء ہے انہیں یوٹیلیٹی سٹور کارپوریشن آف پاکستان کے پہلے ایم ڈی رہنے کا اعزاز بھی حاصل ہے ان کے دور میں پہلی بار یوٹیلٹی سٹور سے خریداری کی سہولت سرکاری ملازمین کے ساتھ عام لوگوں کو ملی۔ 1977ء کی بجٹ تقریر میں وفاقی وزیر خزانہ نے الیاس لودھی کی عوام دوست پالیسیوں کو خوب سراہا۔ تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ کی جانب سے انہیں گولڈ میڈل ملا جو لاہور میں  منعقدہ خصوصی تقریب میں 3 فروری 2022 کو صدر ملکت ڈاکٹر عارف علوی نے عطا کیا۔پاکستان بننے کے حالات کی بابت انہوں نے جو کچھ بیان کیا وہ ان کی زبانی پڑھیں ۔1946 میں راقم اسلامیہ ہائی سکول ایبٹ آباد میں ساتویں جماعت کا طالب علم تھا ۔ شہر میں مختلف سیاسی جماعتیں جن میں مسلم  لیگ، خاکسار ، احراراور اکالی دل کی سرگرمیاں زوروں پر تھیں  اور میں نوعمر طالب علم ان کے جلسے جلوسوں کو بڑے قریب سے دیکھتا تھا ۔ ہر طرف آزادی کے نعرے لگ رہے تھے ۔ کوئی انگریز ہندوستان کو آزاد کرو، کوئی مسلمانوں کے لیے علیحدہ ملک ، کوئی پہلے دیس آزادپھر پنتھ آزاد۔کہیں چپ داس، کہیں پسر زمین پسر کے نعرے ۔ سمجھ نہیں آرہی تھی کہ یہ ہنگامے کیوں ہیں ؟ آخر زمیندار اخبار میں  قائداعظم کا اعلان مسلم لیگ ہی مسلمانوں کی نمائندہ جماعت ہے اور اگر مسلم لیگ  کھمبے میں ٹکٹ دے تو مسلمان اس کو بھی ووٹ دیں۔ہمارے محلے میں مسلم لیگی رضا کار سبز وردی پہنے اور پریڈ کرتے تھے ۔جلال بابا مسلم لیگ کے صدر تھے انکے دفتر میں ہر وقت مسلم لیگ اکابرز میٹنگ کرتے کہ کس طرح مسلم لیگ نے الیکشن جیتنا ہے چونکہ والد محترم مولانا محمد اسحاق خطیب ایبٹ آباد جلال بابا کے خاص دوستوں میں سے تھے اور مسلم لیگ کے جلسوں کی اکثر صدارت وہ کرتے تھے جسکی وجہ سے مجھ کو بھی رضا کاروں کے ساتھ مسلم لیگ کے جلسوں میں شرکت کرتا تھا اور آخرمیں نے بھی سبز کپڑے پہن لیے اور مسلم لیگ کے جلسوں میں کبھی مانسہرہ کبھی حویلیاں اورجلسوں میں سب سے پہلے ایک نظم قائداعظم کے حوالے سے پڑھتا تھا۔ ووٹ ڈالنے کی تاریخ نزدیک آگئی ۔علی گڑھ کے طالب علم کالی شیروانی پہنے مقامی جلوس میں مسلم لیگ کو مدد کرنے کے لیے ایبٹ آباد پہنچ گئے تاکہ وہ مختلف پولنگ سٹیشنوں پر مسلم لیگی رضاکاروں کے ساتھ مقامی لوگوں کو مسلم لیگ کے حق میں ووٹ ڈالنے کی درخواست کریں ۔ چار طلباء  کے ساتھ میری ڈیوٹی لگائی گئی کہ میں ان کو  ایبٹ آباد کے نزدیک موضع موچی کوٹ ( شاہ کوٹ ) جوکہ تقریباََ  7-8میل کے فاصلے پر تھا۔ براستہ موضع مورکلاں کے پولنگ پر انکی رہنمائی  کروں ۔ہم لوگ پیدل چل کر بڑے کٹھن راستوں سے ہوتے ہوئے وہاں پہنچے اور مسلم لیگ کے حق میں مقامی لوگوں کو درخوست کرتے رہے۔ جب تاریخ کا اعلان ہوا تو مسلم لیگ نے پورے ضلع ہزارہ میں 12میں سے ایک سیٹ کے علاوہ تمام سیٹ جیت لیں اور شاندار کامیابی حاصل کی ۔اور صوبہ سرحد (کے پی کے ) کی اسمبلی میںباقی صوبوں کی سیٹوں کے ساتھ مسلم لیگ نے اپوزیشن جماعت بنا لی۔مسلم لیگ کی قیادت نے الیکشن جیتنے کے بعد بھی اپنی سرگرمیاں جاری رکھیں اور فروری 1947 ء میں حضرت مولانا اسحاق نے کانگریس حکومت کے خلاف ایک نو مسلم  سکھ عورت واپس کرنے پر فتویٰ دیاجس پرمسلم لیگ نے کانگرس حکومت کے خلاف تحریک سول نافرمانی شروع کی جو کہ بعد میں تحریک پاکستان بن گئی اور تمام بڑے لیڈرصبح مولانا صاحب گرفتار کرکے ہری پور جیل میں بند کر دیئے۔ اس تحریک کا مرکزی دفترایبٹ آباد کی جامع مسجد میںحضرت مولانا کے حجرہ سے پورے ضلع میں جناب قاضی محمد اعظم ، عبدالغنی چشتی اور مولانا عبدالغنی کی قیادت میں تحریک کو سر گرم رکھا۔ راقم نے اس تحریک میں بھی پرزور حصہ لیاا ور آخر جب 2جون کو قائداعظم نے پاکستان کا مطالبہ منظور ہونے کا اعلان کیا تو تحریک بھی ختم ہوگئی اسکے بعد ریفرنڈم کا اعلان ہوا اس کے لئے بھی مسلم لیگی اکابر  نے پورے ضلع مین  اپنے مشن کو سرگرم رکھا۔ راقم کی ڈیوٹی مانسہرہ ہائی سکول کے پولنگ پر تھی اور ہاتھ میں سبز پتہ لیے ہوئے لوگوں کو جنت کا واسط دیکر پا کستا ن کے حق میں ووٹ ڈالنے کے نعرہ لگا تا رہا اور آ خر مسلم لیگ کو کا میابی ہو ئی اور صو بہ سر حد پا کستا ن کا حصہ بن گیا اور میں نے بھی سبزوردی اُتا ری اسکے بعد جنگ کشمیر اور ہند ستا ن سے مسلمان مہاجر کی آمد کا سلسلہ شروع ہو گیا  یوںپاکستا ن کا قیا م کی منزل تمام ہو ئی۔ 

ای پیپر دی نیشن