تحریر: محمد عمران الحق۔ لاہور
آج 14 اگست کا دن ہے ہر طرف گہماگہمی کا سماں ہے۔ بلاشبہ قوموں کی زندگی میں بعض دن اس قدر اہمیت کے حامل ہوتے ہیں کہ ان کا تذکرہ دلوں کو ایمانی جوش و خروش سے بھر پور کر دیتا ہے۔الحمدللہ، پاکستان کی تاریخ میں چودہ اگست کا دن ایسی ہی اہمیت کا حامل ہے۔ یہ محض ایک دن ہی نہیں، بلکہ تحریک پاکستان کے مجاہدین کی بے مثال قربانیوں کی یاد کو بھی تازہ کرتا ہے کہ جب پاکستان کا مطلب کیا۔۔ لا الہ الااللہ کا نعرہ لگایا گیا اور لوگوں نے خون بہانے سے بھی دریغ نہیں کیا۔یہ ہمارے عظیم قائد کی نشانی ہے۔ یہ وہی مقدس سرزمین ہے کہ جسے حاصل کرنے کیلئے لاکھوں شہدائ نے اپنا خون اس پر نچھاور کیا ہے۔ جس کی عظمت و آبرو کیلئے بے شمار خواتین اسلام نے اپنی عصمتوں کی قربانی دی ہے۔ ان شہیدوں کا لہو ہمیں یہ پیغام دے رہا ہے کہ ہمیں اب ملک کر پاکستان کو مضبوط اور مستحکم بنانا ہوگا۔آج کے دن قومی پرچم کی سربلندی کو گواہ بنا کر ہمیں یہ سوچنا ہے کہ ہمارا ہر اعزاز پاکستان کے طفیل ہے۔ ہم طالب علم ہیں یا استاد مزدور ہیں یا صنعت کار افسر ہیں یا ماتحت شہری ہیں یا دیہاتی، ہماری شان اور آن بان فقط پاکستان سے قائم ہے۔ اگر ہمارا ملک سلامت ہے تو پھر سب کچھ محفوظ ہے اور اگر ہمارا ملک خطرات کی زد میں ہے تو پھر ہم بھی محفوظ نہیں ہیں۔ ہمارے پاس جو کچھ بھی ہے وہ آزادی کا عطیہ ہے اس لئے ہم نے ہر قیمت پر اپنے مقدس وطن کی آزادی کو برقرار رکھنا ہے اور اسے اقوام عالم میں انتہائی بلند و بالا مقام بخش کر اس کے وجود کو ترقی و خوشحالی کی ضمانت بنانا ہے۔
بحییثت قوم اپنی صلاحیتوں پر پورا بھروسہ رکھنا ہوگا اور قوم کو موجودہ مسائل و مشکلات کی گرداب سے نکالنے کے لئے مربوط حکمتِ عملی کے ساتھ مسلسل کوشش کرتے رہنا ہوگی اور ساتھ ہی ساتھ ہم نے اس بات کو بھی یقینی بنانا ہوگا کہ ہم اپنی بلند نظری اور وسعتِ قلبی سے اپنے ملک میں بسنے والے ہر باشندے سے رواداری، صبروتحمل، محبت وایثارکے ساتھ خوش معاملگی سے رہیں۔ ہماری موجودہ نسل کو مملکتِ خداداد پاکستان کے قیام کے پس منظر سے پوری طرح روشناس کرانے کی بہت سخت ضرورت ہے۔المیہ یہ ہے کہ جب ہم ملک کی موجودہ صورتحال پر اگر نظر ڈالتے ہیں تو یقین جانیں انتہائی مایوسی ہوتی ہے۔ہر طرف مسائل ہی مسائل ہیں، وہی پاکستان جو قائد اعظم محمد علی جناح نے اپنے رفقا کے ساتھ مل کر ہزاروں جانوں کا نذرانہ پیش کر کے بنایا اور اس کو اسلام کی درس گاہ سے تشبیہ دی تھی وہ کرپشن، لوٹ مار، انارکی، افراتفری، انتشار، سیاسی محاذ آرائی، لاقانونیت، مہنگائی، بے روزگاری سمیت انگنت قسم کے مسائل سے دوچار ہو چکا ہے۔ 78برسوں سے جاگیرداروں، وڈیروں اور سرمایہ داروں کا قبضہ ہے۔ عوام آزادی سے پہلے ہندووں اور انگریزوں کی غلام تھی اور آج مٹھی بھر اشرافیہ نے یرغمال بنایا ہوا ہے۔ ہم پاکستان سے کتنا مخلص ہیں اس کا اندازہ اس بات سے بخوبی ہو جائے گا کہ ایک غیر ملکی اور غیر سرکاری ادارے ’’پراپرٹی کنسلٹنسی بیٹر‘‘کے مطابق دبئی میں جائیدادیں خریدنے والوں میں پاکستانیوں کا دس میں سے آٹھواں نمبر ہے۔ ملکی حالات سے دل برداشتہ سرمایہ دار پاکستان سے بیرون ممالک شفٹ ہورہے ہیں۔ جس ملک کا سرمایہ دار اپنا سارا سرمایہ دوسرے ممالک میں منتقل کررہے ہیں، وہاں معیشت کیسے درست ہوسکتی ہے۔ ملکی حالات دن بدن دگرگوں ہوتے چلے جارہے ہیں۔ زرا دیکھئے، حکومت پاکستان کے اپنے اعداد و شمار کے مطابق 48لاکھ پاکستانی مشرق وسطیٰ میں آباد ہیں۔ 21لاکھ سے زائد پاکستانی یورپ کے مختلف ممالک میں جبکہ 13لاکھ شمالی امریکہ میں، تین لاکھ کے قریب افریقہ میں، دولاکھ سے زائد ایشیا اور مشرق بعید جبکہ آسٹریلیا میں آباد پاکستانیوں کی تعداد ایک لاکھ کے قریب ہے۔ دیار غیر میں آباد اتنی بڑی تعداد میں اوورسیز پاکستانی، ملکی معیشت کو سنبھالنے کے لیے اہم کردار ادا کررہے ہیں۔ ہر سال دس لاکھ افراد ملک چھوڑ کر دیار غیر آباد ہو رہے ہیں۔ آنے والے دنوں میں ان کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے۔ یہ سب کچھ صرف اور صرف اس لئے ہو رہا ہے کہ نوجوان پاکستان کے حالات سے مایوس ہو چکے ہیں۔ چند خاندانوں کی حکمرانی نے قوم کو مفلوج کر کے رکھ دیا ہے۔ جو بھی حکومت بر سر اقتدار آئی اس نے ملک و قوم کو آئی ایم ایف کی غلامی سے نکالنے کی بجائے مزید شکنجہ کسا۔
گونر جنرل پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے پہلی یوم آزادی کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا تھا کہ’’یاد رکھئے کہ قیام پاکستان ایک ایسی حقیقت ہے جس کی تاریخ عالم میں کوئی نظیر نہیں ملتی - تاریخ عالم کی عظیم ترین مسلم مملکتوں میں اس کا شمار ہے اور وقت کے ساتھ ساتھ اس کو اپنا کردار ادا کرنا ہے - صرف شرط یہ ہے کہ ہم دیانتداری،خلوص اور بے غرضی سے پاکستان کی خدمت کرتے رہیں -مجھے اپنی قوم پر اعتماد ہے کہ ہر موقع پر خود کو اپنی ماضی کی اسلامی تاریخ،عظمت اور روایات کا امین ثابت کرے گی۔‘‘ اب ہمیں خود فیصلہ کرنا ہے کہ پاکستان کو قائد اعظم کا پاکستان بنانا ہے یا پھر مفاد پرستوں کے ہاتھوں لوٹنے کے لئے چھوڑ دینا ہے۔
یوم آزادی کا تقاضا اور بانی پاکستان کی خواہش
Aug 14, 2023