لاہور (تجزیہ فیصل ادریس بٹ) نگران وزیراعظم پاکستان انوارالحق کاکڑ کا شمار انتہائی منجھے ہوئے سیاست دانوں میں ہوتا ہے۔ سابق حکومت میں اس وقت کے وزیراعظم عمران خان کے شدید دبائو کے باوجود انوارالحق کاکڑ نے پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار نہیں کی تھی۔ عمران خان نے انھیں مختلف حکومتی پرکشش عہدوں کی آفرز بھی دی تھیں مگر انہوں نے انکار کر دیا تھا، جس کے بعد آصف زرداری بھی انہی کوشیشوں میں ناکام نظر آئے تھے۔ انوارالحق کاکٹر کا انتخاب نگران وزیراعظم پاکستان ہوتے ہی باپ پارٹی کے زیر عتاب گروپ کی چاندی ہوگئی۔ آئندہ باپ پارٹی جام کمال گروپ اقتدار کے ایوانوں میں نظر آنا شروع ہوگا۔ اصل میں بلوچستان میں باپ پارٹی میں شدید گروپنگ ہو چکی ہے۔ ایک گروپ کے سربراہ میر عبدالقدوس بزنجو وزیراعلی بلوچستان ہیں۔ دوسرے گروپ کے سربراہ سابق وزیراعلی بلوچستان جام کمال ہیں، جنکی بلوچستان حکومت کو عبدالقدوس بزنجو نے عدم اعتماد کے ذریعے ختم کیا اور خود وزیراعلی بن گئے۔ انوارالحق کاکڑ نگران وزیراعظم جام کمال گروپ سے تعلق رکھتے ہیں۔ مقتدر حلقے بزنجو حکومت کی کارکردکی سے نالاں ہیں جس وجہ سے مقتدر قوتوں نے باپ پارٹی جام کمال گروپ کو سپورٹ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ نگران وزیراعظم کو پہلے مرحلے میں بلوچستان میں سر اٹھاتی دہشت گردی سے نپٹبنے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کرنے بلوچستان کی محرومیوں کے ازالے کے لئے اقدامات چیلنج ہونگے۔ حلف کے بعد فوری طور پر گورنر بلوچستان جام کمال گروپ کا تعینات کر دیا جائے گا۔ جس کے پاس مکمل اختیارات ہونگے جبکہ نگران وزیراعلی کے لیے مولانا فصل الرحمان گروپ کا آ جائے گا۔ آئندہ جب بھی الیکشن ہوئے جام کمال وزیراعلی بلوچستان ہونگے۔
انوار الحق نے دباؤ کے باوجود پی ٹی آئی جوائن کی نہ پی پی‘ گورنر بلوچستان جام کمال گروپ‘ وزیراعلیٰ فضل الر حمن کا ہو گا
Aug 14, 2023