بیگم بیلم حسنین سابق ایم این اے

Aug 14, 2024

بیگم بیلم حسنین

14 اگست خوشی کا دن ہوتا تھا مگر خوشی رفتہ رفتہ سوگ میں کیوں تبدیل ہو رہا ہے یہ دن تاریخی ہے مگر ہم نے تاریخ کو مسخ کر دیا ہے آج بچوں کو 14 اگست کے بارے میں کیا سبق دیں گے 14 اگست بے پناہ قربانیوں کے بعد حاصل کیا گیا جس کے بارے میں نئی نسل آگاہ نہیں ہے پاکستان کا سب سے پہلے خواب علامہ اقبال نے دیکھا اور اس کو عملی جامہ پہنانے کے لیے جو کوششیں اور محبت کی گئی وہ نہ قابل ذکر ہیں 
قربانی کی طویل داستان ہے اس میں بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح اور ان کے ساتھیوں نے جو شب و روز محنت کی یہ اس کا نتیجہ ہے تاریخ پاکستان میں 14 اگست صدیوں یاد رکھی جائے گی کیونکہ پاکستان قدرت کا ایک عجوبہ ہے اور یہ صدیوں قائم رہنے کے لیے بنا ہے قائد اعظم اور ان کے ساتھیوں نے لازوال قربانیاں دیں ہمیں نہ صرف یاد رکھنا بلکہ اس قربانی کو سمجھنا ہے اور اپنی نسلوں کو بتانا ہے کہ تحریک آزادی ایک سبق ہے ایک قربانی ہے پاکستان رات و رات نہیں بلکہ 1940 میں لاہور کے منٹو پارک میں ایک قرارداد منظور ہوئی اور پھر 1940 سے 1947 تک کی جدو جہد ایک داستان رقم کرتی ہے اس میں خواتین نے بھی محترمہ فاطمہ جناح کی قیادت میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا میری والدہ( افضل بیگم) بیگم نادرہ خاکوانی جو اس وقت اپنی سہیلیوں کو لے کر اپنے خرچہ پر کراچی فاطمہ جناح سے ملنے گئیں وہ پاکستان کا پرچم اٹھائے پورے لاہور میں گھومتی اور بن کے رہے گا پاکستان کے نعرے لگاتی تھیں 
میری والدہ بالکل کم عمر لڑکی تھی محترمہ فاطمہ جناح اور بانی پاکستان قائد اعظم اور ان پر بہت بھروسہ کرتے تھے میرے ماموں میاں ممتاز دولتانہ بھی تحریک آزادی میں آگے آگے ہوتے تھے لیاقت علی خان سر سید احمد خان نواب وقار الملک اور دیگر ساتھیوں کے ساتھ علامہ اقبال کے خواب کو حقیقت میں تبدیل کرنے کا عمل ایک مشکل مرحلہ ضرور تھا مگر اسے پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے میرا خاندان بھی پیش پیش تھا یہ کٹھن منزل کیسے طے ہوئی یہ تکلیف کا سفر کیسا تھا آج نئی نسل کو بتانا ہے ضروری ہے جب تک پاکستان کے حقائق بچوں تک نہیں پہنچیں گے پاکستان کا مطلب سمجھ میں نہیں ائے گا
نئی نسل کو کس نے خراب کیا کہ 14 اگست کو سڑکوں پر باجے ناچ گانے اور ٹریفک جام کریں وہ ایسا اس لیے کرتے ہیں کہ گھروں میں والدین بزرگوں تعلیمی درسگاہوں اور آخری پاکستان کے قیام کی درس گاو¿ں میں بچوں کو تحریک آزادی کے بارے میں نہیں بتایا گیا کہ آخر پاکستان کے قیام کی ضرورت کیوں پڑی اصل حقائق کیا تھے جن کی آج ضرورت ہے نظریہ پاکستان کو اجاگر کرنے کی پہلے کبھی اتنی ضرورت نہ تھی اس لیے ہم سب کا فرض ہے کہ بچوں کو نئی نسل کو صرف سیرو تفریح نہ کروائیں بلکہ یہ نظریہ بتائیں اس سے بہت سے مسائل حل ہو جائیں گے اور پاکستان کے بنیادیں پہلے سے زیادہ مضبوط ہو جائیں گی اور اللہ تعالیٰ بھی ہم کو معاف فرمائے گا کہ ہم نے اپنے حصے کا حق ادا کر دیا۔

مزیدخبریں