تعمیر کے سفر میں مل جل کر چلتے رہنا وقت کا تقاضا

(عبدالمجید منہاس)
یہ اگست2024ء ہے۔ ایک اگست1947ء کی 14 تاریخ کو رمضان المبارک کے بابرکت مہینہ کے دوران آیا تھا۔ جب برصغیر تقسیم ہوا اور دنیا کے نقشہ ر پاکستان کا نام ابھرا، اس وقت برصغیر کے مسلمانوں کو درمیان جو اتحاد و یگانگت تھی اس کی مثال نہیں ملتی۔ خون کا دریا عبور کرکے بے سروسامان مہاجر پاک دھرتی کی پناہ میں آ رہے تھے۔ انہوں نے اس خطہ پاک کے لیے اپنی جان و مال کی جو قربانی دی وہ بے مثال ہے۔ حضرت قائداعظم محمد علی جناح کی قیادت میں مسلمان متحد تھے اور سب کی زبان پر تھا۔
 پاکستان کا مطلب کیا اور لے کے رہیں گے آزادی بچہ بچہ سبز پرچم اٹھائے نعرہ زن تھا۔ خواتین بھی کسی سے پیچھے نہ تھیں۔ انہوں نے آزادی کی تحریک میں جو کردار ادا کیا اور جس جرات مندی سے انگریزوں اور ہندوئوں کی سازوں اور ظلم کا مقابلہ کیا اور ہماری تاریخ میں سنہرے الفاظ میں لکھا ہوا ہے۔ مسلمانوں کی قیادت میں سب یک زبان تھے اور بابائے قوم بھی قوم کو اتحاد، تنظیم اور نظم کی تلقین فرماتے فرماتے آزادی کے بعد قوم کو چھوڑ گئے۔ ان کی رحلت کے بعد قائد کے نانشینوں نے بھی وطن عزیز کی ترقی و خوشحالی کے لیے بے مثال کام کیے اور جب پاکستان کے پہلے وزیراعظم لیاقت علی خان کو راولپنڈی میں جلسہ کے دوران گولی مار کر شہید کیا تو اس نواب ابن نواب کے آخری الفاظ تھے۔ اللہ پاکستان کی حفاظت فرمائے اور ان کی بنیان کٹی پھٹی تھی۔ بنک بیلنس میں چند روپے تھے۔ سردار عبدالرب نشتر کا بچہ گورنر ہائوس سے سکول جانے لگا تو سردار نشتر نے اسے سرکاری گاڑی سے نیچے اتار کر کہا کہ پہلے کی طرح سائیکل پر جائو۔ یہ کردار تھے اور ان کا عمل سب کے سامنے تھا۔ آج صورت حال دگرگوں سے دگرگوں ہے۔ سیاسی جماعتوں میں اتحاد کی کمی ہے۔ اس کے کارکن ایک دوسرے سے دست و گریبان اور سوشل میڈیا پر دشنام طرازیوں کے ریکارڈ قائم کر رہے ہیں۔ یہ وطن جس خواب شاعر مشرق علامہ اقبال نے دیکھا تھا کہا یہ وہی پاکستان ہے آج ملک قرضوں کی دلدل میں دھنستا چلا جا رہا ہے۔ غریب بجلی کے بل ادا نہ کرنے پر گھروں کی اشیاء تک فروخت کر رہے ہیں اور کچھ دلبرداشتہ ہو کر اپنی جانوں سے بھی گزر رہے ہیں۔ وطن عزیز پاکستان کا چاروں طرف سے دشمنوں نے گھرا ہوا ہے۔ ان سب حالات میں وقت کا تقاضا ہے کہ باہمی اختلافات کا بالائے طاق رکھ کر مل جل کر چلنے کی رسم ڈالیں تاکہ دشمن کے مذموم عزائم کو ناکام بنایا جا سکے کیونکہ
دلوں کی دوریاں بڑھتی رہیں گی
اگر کچھ مشورے باہم نہ ہوں گے 
آج قوم جب جشن آزادی منانے کی تیاریاں کر رہی ہے یہ دن اس مناسبت سے ہم سب کو ایک ہونے کی ضرورت کا احساس دلاتا ہے کہ یہی وقت کا تقاضا ہے۔

ای پیپر دی نیشن