لاہور (نامہ نگار) صوبائی دارالحکومت لاہور میں رات 12 بجتے ہی شہریوں کی بڑی تعداد جشن آزادی منانے کے لئے سڑکوں پر نکل آئی۔ سبز ہلالی پرچموں اور جھنڈیوں سے سجائی گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں پر سوار منچلے شہر بھر میں گشت کرتے نظر آئے۔ اونچی آواز میں ملی نغمے و گانے لگا کر رقص، غل غپاڑہ، ہلڑ بازی کرتے رہے اور پاکستان زندہ باد کے نعرے لگاتے رہے۔ پولیس و ٹریفک وارڈن منچلوں اور ٹریفک کو کنٹرول کرنے میں بے بس و ناکام نظر آئے۔ متعدد نوجوان قومی پرچم کے رنگ کی شرٹ پہنے اور چہرے پر قومی پرچم کی فیس پینٹنگ کر کے گھومتے اور جھومتے رہے۔ منچلے تیز آواز میں باجے بجاتے اور ماچس پٹاخے بھی چلاتے رہے۔ آتش بازی کے علاوہ شہر کے مختلف علاقوں میں ہوائی فائرنگ بھی کی گئی اور 12 بجتے ہیں شہر ہوائی فائرنگ سے گونج اٹھا۔ شہر بھر میں، خصوصاً اہم شاہراہوں پر پولیس اور منچلوں میں آنکھ مچولی کا سلسلہ بھی جاری رہا۔ ون ویلنگ اور لڑائی جھگڑے کے دوران 27 افرا زخمی ہو کر ہسپتالوں میں پہنچ گئے جبکہ متعدد منچلے ویلر پولیس کے ہتھے چڑھ گئے۔ جنہیں مختلف تھانوں کی حوالات میں بند کر دیا گیا۔ منچلے نوجوان موٹر سائیکلوں کے سائلنسر نکال کر ٹولیوں کی صورت میں کینال روڈ، مال روڈ، مین بلیوارڈ گلبرگ، فیروز پور روڈ، جیل روڈ، ڈیفنس، اقبال ٹائون، جوہر ٹائون سمیت دیگر علاقوں میں ون ویلنگ اور کرتب کرتے دکھائی دئیے۔ جبکہ بعض مقامات پر منچلے فیملیز و خواتین سے چھیڑ خانی کرتے رہے۔ اس دوران لڑائی جھگڑے کے بھی متعدد واقعات رونما ہوئے۔ شہر کی اہم شاہراہوں پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں اور ٹریفک جام ہو گئی۔ پولیس کی جانب سے سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے۔ پولیس نے اہم شاہراہوں پر لوہے کے بیرئیرز لگا کر ملحقہ راستے اور کٹ بند کر دئیے تھے۔ پولیس اہلکاروں کی بڑی تعداد کے ساتھ سادہ کپڑوں میں ملبوس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا تھا۔ مجموعی طور پر پولیس و ٹریفک وارڈنز منچلوں اور ٹریفک کو کنٹرول کرنے میں بے بس وناکام نظر آئے۔