تہران؍ لندن (نوائے وقت رپورٹ+ آئی این پی) یورپی ممالک فرانس، جرمنی اور برطانیہ نے ایران سے مطالبہ کیا ہے کہ تحمل سے کام لیتے ہوئے اسرائیل پر حملہ نہ کرے جس سے خطے کا امن خطرے میں پڑ سکتا ہے۔ ایرانی میڈیا کے مطابق وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ فرانس، جرمنی اور برطانیہ کے اسرائیل پر حملہ نہ کرنے کا مطالبہ نا صرف بین الاقوامی قانون سے متصادم ہے بلکہ سیاسی طور پر غیر منطقی بھی ہے۔ وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے کہا کہ حیران کن طور پر ان یورپی ممالک نے ایران کی خود مختاری پر اسرائیلی حملے پر مجرمانہ چپ سادھی ہوئی ہے۔ ترجمان نے اس عزم کا اظہار کیا کہ حق دفاع کا استعمال کرتے ہوئے اسرائیل کو ایرانی کی خود مختاری پر حملے کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔ ترجمان ایرانی وزارت خارجہ نے فرانس، جرمنی اور برطانیہ سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ میں اسرائیلی جارحیت اور معصوم فلسطینیوں پر وحشیانہ بمباری کے خلاف بھی اسی طرح اکٹھے ہو کر کھڑے ہو جائیں۔ غزہ میں اسرائیل کے حملے بند کرائیں۔ مشرقِ وسطیٰ میں کشیدگی کم کرنے کے لیے برطانوی وزیراعظم سر کیئر سٹارمر نے ایرانی صدر سے ٹیلی فون پر بات چیت کی۔ برطانوی وزیراعظم ہاؤس کے مطابق سر کیئر سٹارمر نے کہا کہ ایران اسرائیل پر حملے سے باز رہے۔ جنگ کسی کے مفاد میں نہیں ہے۔ خبر رساں اداروں کے مطابق برطانیہ کے وزیراعظم نے مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ برطانوی وزیراعظم سر کیئر سٹارمر نے ایرانی صدر مسعود پزشکیان سے فون پر 30 منٹ تک بات چیت کی۔ امریکہ کی قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی نے کہا ہے کہ ایران کی جانب سے بڑے حملے کے لیے ہمیں تیار رہنا چاہیے۔ برطانوی اخبار کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن بھی اسرائیل پر ایرانی حملے کی توقع رکھتے ہیں۔ انہوں نے تہران کو آخری پیغام بھی جاری کیا ہے کہ ایسا نہ کریں۔ دوسری جانب اسرائیل نے ایران کے ممکنہ حملے کے پیش نظر عجائب گھر سے نوادرات کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا ہے۔ ایرانی حکام نے کہا کہ غزہ میں جنگ بندی ہونے کی صورت میں ہی ایران کی اسرائیل پر جوابی حملے کی کارروائی مؤخر ہو سکتی ہے۔ برطانوی خبر ایجنسی کے مطابق ایرانی حکام نے کہا کہ غزہ جنگ بندی مذاکرات ناکام ہونے یا اسرائیل کے مذاکرات سے پیچھے ہٹنے کی صورت میں ایران اسرائیل پر براہ راست حملہ کر دے گا۔ امریکہ نے ترکیہ پر زور دیا ہے کہ وہ ایران کو کشیدگی کم کرنے پر آمادہ کرے۔