سپریم کورٹ نے رجسٹرار آفس کے نوٹ پر ایم کیو ایم کے رہنماؤں الطاف حسین اور ڈاکٹر فاروق ستار کی جانب سے کراچی بدامنی کیس کےعدالتی فیصلے پر تنقید کا نوٹس لے لیا۔ عدالت عظمیٰ نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم کے قائد نے عوامی اجتماع سے خطاب میں دھمکی آمیز رویہ اختیار کرکے عدلیہ کو ڈرانے کی کوشش کی، ان کا رویہ بادی النظر میں توہین عدالت کے زمرے میں آتا ہے۔ وزارت خارجہ بتائے کہ الطاف حسین کہاں سے خطاب کرتے ہیں تاکہ انہیں اس پتے پر نوٹس ارسال کیا جاسکے۔ عدالت نے کہا ہے کہ ٹیلی فونک خطاب کے اپ لنک کی سہولت پی ٹی اے دیتا ہے، جس کا غلط استعمال کیا گیا۔ عدالت نے پیمرا کو الطاف حسین کی تقریر کا متن پیش کرنے کا حکم دیا آئی جی سندھ ار چیف سیکرٹری سے ایم کیوایم کے جلسے کی رپورٹ بھی رپورٹ طلب کرلی، سپریم کورٹ نے الطاف حسین اور ڈاکٹر فاروق ستار کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے دونوں رہنماؤں سے سات جنوری تک جواب طلب کرلیا ۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کراچی بدامنی کیس کے فیصلے پر عملدرآمد کے لیے عدالتی بینچ مقرر کیا گیا کیونکہ اس سے قبل عدالتی فیصلے پر عملدرآمد نہیں ہورہا تھا۔الطاف حسین کی تقریر عدالتی معاملات میں مداخلت کے مترادف ہے کسی کو اعتراض تھا تو نظر ثانی درخواست دائر کرنی چاہیے تھی۔ سپریم کورٹ نے مزید کہا کہ قابل احترام ججز کے بارے میں نامناسب الفاظ استعمال کیے گئے، الطاف حسین یہ چاہتے ہیں کہ عدالت اپناکام نہ کرے۔