عبدالقادر ملا کو پھانسی

 جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے رہنما عبدالقادر ملا کو پھانسی دیدی گئی۔ خصوصی عدالت نے جس کو انٹرنیشنل کرائم ٹربیونل کا نام دیا گیا تھا، ان کو 1971 میں بنگلہ دیش کی مخالفت اور پاکستان کی حمایت سمیت قتل اور زیادتی کے الزام میں عمر قید کی سزا سنائی ‘جسے سپریم کورٹ نے سزائے موت میں بدل دیا تھا۔
پہلے عمر قید کا حکم سنایا جانا اور پھر اس سزا کو پھانسی میں تبدیل کرنا عدالتی روایات کیخلاف ہے۔ اس پر کئی انسانی حقوق کی تنظیموں نے احتجاج بھی کیا لیکن آخرکار پھانسی کی سزا‘ چند گھنٹے روکنے کے علاوہ کورٹ نے برقرار رکھی۔ جہاں عبدالقادر ملا کیخلاف جرائم کی فہرست خاصی طویل ہے‘ وہیں اس میں اس وقت کے مشرقی پاکستان میں پاکستانی فوج کی حمایت میں بولنا بے معنی معلوم ہوتا ہے اور شیخ حسینہ واجد پر لگنے والے سیاسی انتقام کے الزامات کا بھی باعث بنا۔ جنگی جرائم پر سزا دیا جانا انصاف کا تقاضا ہے لیکن جہاں جرائم کے ساتھ ساتھ کسی شخص کی سیاسی وابستگی کو جرم قرار دے دیا جائے‘ یہ مہذب معاشروں کی نشانی نہیں۔
حسینہ واجد اور انکی پارٹی نے الیکشن کمپئن کے دوران ہی اپنے منشور میں بنگلہ دیش کے قیام کی مخالفت کرنے والوں کیخلاف قانونی کارروائی کا وعدہ کیا تھا لیکن بنگلہ دیش میں پاکستان دوستی ایک جرم قرار دینا دونوں ممالک کیلئے لمحہ فکریہ ہے۔ یقیناً اس سے بھارتی قیادت خوش ہو گی لیکن پاکستانی قیادت کا کیا مؤقف ہے‘ کسی کو کچھ معلوم نہیں۔

ای پیپر دی نیشن