ہمارا ملک قدرتی وسائل اور افرادی قوت سے مالا مال ہے۔ ایک طرف گھنٹے جنگلات ہیں تو دوسری طرف ریگستان، دریا، سمندر، جھرنے جو سارا سال بہتے ہیں۔ یہاں خوبصورت موسم ہے تو توانائی کی بھی فراوانی ہے۔ ہمارے پاس سمندر ہے جہاں پورا سال درآمدات و برآمدات با آسانی کی جاسکتی ہے۔ جنگلات، آبی ذخائر و قدرتی وسائل سے ہمارا ملک مالا مال ہے لیکن افسوس آج عوام بجلی، گیس و پانی جیسی بنیادی ضروریات زندگی کے لئے بھی ترس رہے ہیں۔ ملک میں نہ گیس کی کمی اور نہ ہی بجلی کی! عرصہ دراز سے بڑے بڑے مل و فیکٹری مالکان بجلی و گیس چوری کرکے ملکی وسائل کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ یہ افراد نا تو بل ہی ادا کرتے ہیں اور نہ ہی ٹیکس۔ اس ضمن میں بڑے بڑے جاگیرداروں اور سیاستدانوں کے نام آتے رہتے ہیں۔بجلی اور گیس چوری کو کبھی حکومتی سطح پر سنگین مسئلہ نہیں سمجھا گیا اور نہ ہی ان کے خلاف کوئی سخت اقدامات ہی کئے گئے ہیں۔
موجودہ حکومتی سطح پر ان کے خلاف اتنے بڑے پیمانے پر آپریشن کیا جا رہا ہے سابقہ حکومتوں نے صرف اپنے لوگوں کو نوازا ہے اور اپنے مخالفین کو انتقام کا نشانہ بنایا لیکن اب یہ کام مساوی بنیادوں پر کیا جا رہا ہے۔ بجلی و گیس چوروں کے خلاف گرینڈ آپریشن ان کالی بھیڑوں کے خلاف مثبت اقدام ہے جو عرصہ دراز سے یہ گھناﺅنا کام کرکے ملک و قوم کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ چند لوگوں کے ناجائز مفادات کا خمیازہ تمام عوام بھگت رہی ہے اور آج صورتحال یہ ہے کہ ان فیکٹریاں اور ملیں تو چل رہی ہیں لیکن بجلی و گیس کی لوڈشیڈنگ کے باعث غریب عوام کے گھروں کے چولہے تک ٹھنڈے ہوگئے ہیں جو عناصر اس گھناﺅنے کام میں ملوث ہیں ان کو متعلقہ محکموں کی پشت پناہی حاصل ہوتی ہے۔ اس کی جڑیں انہی محکموں میں ہیں جن میں موجود محض چند روپوں کی خاطر ان لوگوں کو فیض یاب کرتے ہیں۔موجودہ حکومت کو ان بجلی و گیس چوروں کے خلاف آپریشن کرتے ہوئے ان سرکاری ملازمین اور اعلیٰ عہدیداروں پر بھی نظر رکھنی چاہئے تاکہ جرم کا مکمل سدباب ہو سکے۔
موجو دہ حکومت کا یہ عمل قابل ستائش ہے جو ملک کو بحرانوں سے نکالنے کے لئے دن رات مصروف عمل ہے جس میں سرفہرست بجلی و گیس کے بحران کا خاتمہ ہے۔ اس ضمن میں عوام کو بھی چاہئے کہ حکومت کا ساتھ دے۔ اگر ان کے آس پاس کوئی فرد یاعناصر بجلی و گیس چوری میں ملوث ہو تو حکومت کو اس بارے میں آگاہ کرے تاکہ اس جرم کا مکمل طور پر خاتمہ ہو سکے۔ وزیراعظم نوازشریف کی زیر صدارت مشترکہ مفادات کونسل نے قومی توانائی پالیسی کی منظوری دیدی ہے جس کے تحت گیس و بجلی چوری کی روک تھام کے لئے یوٹیلٹی کورٹس بنائی جائیں گی جس کا مقصد 2017ءتک لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ ہے۔موجودہ حکومتی اقدامات قابل ستائش ہیں لیکن ضرورت اس امر کی ہے کہ اس جرم کو جڑ سے ختم کیا جائے۔ جو عناصر اس میں ملوث ہیں ان کو بلاتفریق سخت سزائیں دی جائیں تاکہ آئندہ کوئی بجلی و گیس چوری جیسے جرم کا ارتکاب نہ کرے۔ عوام کو اس بحران سے نکالنے کے لئے حکومت نہ صرف جنگی بنیادوں پر اقدامات کر رہی ہے بلکہ طویل المعیاد حکمت عملی تیار کر لی گئی ہے اور قلیل المعیاد منصوبوں پر فوری عمل درآمد کے لئے ملکی و غیر ملکی سطح پر معاہدے کئے جا رہے ہیں۔
”مشتری ہوشیار باش“
”مشتری ہوشیار باش“
Dec 14, 2013