عبدالقادر ملا سخت سکیورٹی میں سپرد خاک‘ پھانسی کے خلاف بنگلہ دیش میں ہنگامے ‘ درجنوں گاڑیاں ‘ املاک نذر آتش ‘ پاکستان میں بھی شدید احتجاج‘ غائبانہ نماز جنازہ ادا کی گئی

ڈھاکہ (نوائے وقت نیوز/ اے ایف پی + ایجنسیاں) بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی کے رہنما عبدالقادر ملا کو پھانسی دئیے جانے کے بعد انتہائی سخت سکیورٹی میں رات گئے سپرد خاک کر دیا گیا۔  بنگلہ دیش بھر میں ہنگامے پھوٹ پڑے جن میں مرنے والوں کی تعداد  5ہو  گئی، بیسیوں زخمی ہو گئے، درجنوں گاڑیاں نذر آتش کر دی گئیں۔ پاکستان کیلئے پھانسی چڑھنے والے   جماعت اسلامی کے رہنما عبدالقادر ملا کو عوامی ردعمل سے بچنے کے لیے نماز تہجد کے وقت سخت حفاظتی پہرے میں سپرد خاک کردیا گیا۔ پھانسی کے بعد سخت حفاظتی انتظامات میں عبدالقادر ملا کی میت لکڑی کے تابوت میں رکھ کر انکے آبائی گائوں میں بھائی کے حوالے کی گئی،گائوں والوں کو انکی تدفین کی خبر دن چڑھنے پر ملی،  رشتہ داروں کی اکثریت نماز جنازہ سے  محروم رہ گئی۔ جمعرات کی شب دس بجکر ایک منٹ پر پھانسی دئیے جانے کے بعد سخت حفاظتی انتظامات میں عبدالقادر ملا کی میت لکڑی کے تابوت میں رکھ کر ضلع فرید پور میں ان کے گائوں لے جائی گئی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان کی حمایت میں پھانسی پانے والے اس رہنما کی میت سوا تین بجے ان کے بھائی معین الدین ملا کے حوالے کی گئی، تاہم پولیس اور انتظامی حکام نے انہیں فوری تدفین کا حکم دیا جس کے ٹھیک ایک گھنٹے کے بعد سوا چار بجے عبدالقادر ملا کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی اور نماز فجر سے پہلے ہی انکی تدفین بھی کر دی گئی۔ مرحوم کی نماز جنازہ تیپا کھولہ کی جامع مسجد کے امام سے پڑھوائی گئی،  جماعت کے قائدین، قریبی رشتہ داروں سمیت کار کنوں اور گائوں کے لوگوں کی بڑی تعداد بھی نماز جنازہ میں شرکت سے محروم رہ گئی۔ سکیورٹی حکام کے مطابق امن و امان برقرار رکھنے کیلیے راتوں رات تدفین ضروری تھی، ورنہ حالات قابو سے باہر ہو سکتے تھے۔ اے ایف پی کے مطابق ہنگاموں میں مرنیوالے 2 افراد کا تعلق عوامی لیگ سے ہے جنہیں مشتعل مظاہرین نے کلہاڑیوں کے وار کر کے ہلاک کیا۔ جماعت اسلامی کے کارکنوں نے ریلوے سٹیشنوں پر آگ لگانے والے بموں سے حملے کئے، دکانوں اور درجنوں گاڑیوں کو آگ لگا دی۔ پولیس افسر کے مطابق مظاہرین نے ساحلی گائوں میں واقع جنگی جرائم ٹریبونل کے ایک جج کے مکان کو بھی آگ لگانے کی کوشش کی جو پولیس نے ناکام بنا دی۔ ادھر مختلف شہروں میں پولیس، سکیورٹی فورسز اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کے دوران فائرنگ سے پانچ افراد جاں بحق اور بیسیوں زخمی ہو گئے۔ مظاہرین نے کئی گاڑیوں کو نذر آتش کر دیا، صورتحال کو کنٹرول کرنے کیلئے اضافی فورسز تعینات کر دی گئی۔ ذرائع کے مطابق پولیس کی جانب سے آنسو گیس کا بے دریغ استعمال کیا گیا۔ مظاہرین نے درجنوں گاڑیوں کو نذر آتش کر دیا۔ واقعات کے بعد حالات کشیدہ ہونے پر مزید نفری طلب کر لی گئی۔ ترجمان  دفتر خارجہ  نے کہا ہے کہ   بنگلہ دیش میں ہونے والی سیاسی تبدیلیوں  کو دیکھ رہے ہیں بنگلہ دیش  پاکستان  کا دوست ملک ہے۔ امید کرتے ہیں بنگلہ دیش  پرامن  ملک بن جائے گا۔  سارک کے رکن ملک   کے طور پر بنگلہ  دیش کا جائزہ لے رہے ہیں عبدالقادر  ملا کی پھانسی  پر عالمی برادری  کے تحفظات بھی دیکھ رہے ہیں  خواہش ہے کہ بنگلہ دیش میں مفاہمتی ماحول  پروان چڑھے۔
لاہور +  فیصل آباد +  شیخوپورہ + قصور + گوجرانوالہ (خصوصی نامہ نگار + نامہ نگاروں سے)  بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی کے رہنما عبدالقادر ملا کی پھانسی کے خلاف  لاہور سمیت  ملک بھر میں یوم احتجاج منایا گیا، کئی مقامات پر غائبانہ نماز جنازہ ادا کی گئی۔ نماز جمعہ کے اجتماعات اور احتجاجی مظاہروں میں مقررین نے بنگلہ دیشی وزیراعظم حسینہ واجد کی حکومت کی شدید الفاظ میں مذمت کی  نام نہاد ٹریبونل کو کنگرو کورٹس کا نام دیتے ہوئے کہاکہ بنگلہ دیش میں انصاف کا قتل کیا گیا۔ ان اوچھے ہتھکنڈوں سے حسینہ واجد اپنے اقتدار کو مزید طول نہیں دے سکے گی۔  منصورہ کے سامنے عبدالقادر ملا کی غائبانہ نمازجنازہ ادا کی گئی۔ امیر جماعت اسلامی  سید منور حسن نے نماز جنازہ پڑھائی بعد ازاں  بہت بڑا احتجاجی مظاہرہ ہوا جس سے خطاب کرتے ہوئے سید منور حسن نے کہاکہ ہم تین سال سے مقتدر حلقوں اور حکومت سے مطالبہ کررہے ہیں کہ بنگلہ دیش حکومت کو بھٹو اور مجیب الرحمن کے درمیان طے پانے والے معاہدے کی پابندی پر مجبور کریں  اگر حسینہ واجد حکومت اس معاہدے کو تسلیم نہیں کرتیں جس کے تحت پاکستان نے بنگلہ دیش کو تسلیم کیا تو حکومت عالمی ادارہ انصاف سے رجوع کرے لیکن گزشتہ اور موجودہ حکومت نے انتہائی سرد مہری اور بے حسی کا مظاہرہ کیا جن لوگوں نے پاکستان کو ٹوٹنے سے بچانے کے لیے نہ صرف پاکستانی فوج کے شانہ بشانہ لڑتے ہوئے71ء میں ہزاروں جانوں کا نذرانہ پیش کیا بلکہ گزشتہ 42 سال سے پاکستان سے وفا اور بھارتی بالادستی کے خلاف جدوجہد کرنے کے جرم میں قربانیاں  دے رہے ہیں ہماری حکومت کی طرف سے انتہائی شرمناک انداز میں اعلان کیا گیا کہ ’’یہ بنگلہ دیش کا اندرونی معاملہ ہے ہم اس میں مداخلت نہیں کریں گے ‘‘ بنگلہ دیشی حکومت پاکستانی فوج کے خلاف الزامات کی بوچھاڑ کر رہی ہے ۔ حکومت پاکستان اس کے خلاف بھی کوئی آواز اٹھانے کو تیار نہیں ۔ احتجاجی مظاہرے سے امیر جماعت اسلامی پنجاب ڈاکٹر سید وسیم اختر، عبدالغفار عزیز، ذکر اللہ مجاہد نے بھی خطاب کیا، اس موقع پر جماعت اسلامی کے رہنما حافظ محمد ادریس، سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی پنجاب نذیر احمد جنجوعہ و دیگر رہنما بھی موجود تھے ۔ سید منورحسن نے عبدالقادر ملا کی شہادت کی قبولیت کی دعا کرتے ہوئے ان کے اہل خانہ اور جماعت اسلامی کی قیادت اور کارکنوں سے اظہار تعزیت  کیا اور  کہاکہ تین سال سے بنگلہ دیش میں ظلم و جبر کا راج ہے ۔ انصاف کا قتل عام کیاجا رہا ہے اور پاکستان سے وفا کرنے والوں کو بدترین سزائیں دی جارہی ہیں لیکن حکومت پاکستان ٹس سے مس نہیں ہوئی۔ اس وقت بھی پاکستانی فوج سے ریٹائر ہونے والے ہزاروں فوجی موجود ہیں جن کی جانیں بچانے اور مدد کرنے کے الزام میں بنگلہ دیش جماعت اسلامی کے رہنمائوں کو تختہ دار پر لٹکایا جارہا ہے۔ ریٹائرڈ فوجی افسروں کو حکومت سے مطالبہ کرنا چاہیے تھاکہ پاکستان کے دوستوں کو بچانے کے لیے اپنا کردار ادا کرے لیکن کسی طرف سے ان کے ساتھ ہمدردی کا اظہار نہیں کیا گیا۔ پاکستانی حکومت اب تک ٹک ٹک دیدم دم نہ کشیدم کی تصویر بنی ہوئی ہے ۔ 91 سالہ پروفیسر غلام اعظم، مولانا مطیع الرحمن نظامی اور مولانا سعیدی سمیت ہزاروں رہنما اور کارکن جیلوں میں بند ہیں ۔ ہزاروں زخمی ہسپتالوں میں پڑے ہیں اور سینکڑوں کارکنوں کو گولیوں کا نشانہ بنادیا گیا۔ ہم شہدا کے حوالے سے نوازشریف سے کوئی درخواست نہیں کرتے لیکن انہوں نے ملکی معاملات سے بھی لاتعلقی کا رویہ اختیار کر رکھا ہے۔ لوگوں کو چولہے ٹھنڈے ہوگئے ہیں ۔قرضہ سکیم کے ذریعے نوجوانوں کو قرضوں کے جال اور سود میں پھنسا کر ان کا مستقبل تاریک کیا جارہاہے۔ نوازشریف میرٹ کا دعویٰ کرتے ہیں تو انہیں عوام کو بتانا ہوگاکہ انہوں نے کس میرٹ کے تحت اپنی بیٹی کو اس سکیم کا انچارج بنایا ہے۔  مجبور اور حکمرانوں کے مظالم سے  تنگ عوام انصاف چاہتے ہیں۔ امیر جماعت اسلامی پنجاب ڈاکٹر سید وسیم اختر نے کہاکہ عبدالقادر ملا کی پھانسی سے امریکی پالیسی ساز ہندو اور یہودی خوش ہیں کہ انہوں نے کامیاب کاروائی کر کے ایک مسلم رہنما کو شہید کر دیا ہے مگر انہیں یا رکھنا چاہیے کہ شہادتیں ہمارے حوصلے بڑھاتی ہیں۔  ڈائریکٹر امور خارجہ جماعت اسلامی عبدالغفار عزیز نے  کہاکہ ترکی کے وزیراعظم طیب اردگان نے عبدالقادر ملا کی پھانسی سے چند گھنٹے قبل بنگلہ دیشی وزیراعظم حسینہ واجد کو فون کر کے پھانسی پر عالم اسلام کے غم و غصے سے آگاہ کیا اور کہاکہ دنیا بھر کے مسلمانوںکی طرف سے اس پھانسی پر سخت ردعمل سامنے آئے گا لیکن بھارتی کٹھ پتلی حسینہ واجد نے ان کی اپیل کو مسترد کردیا۔  پھانسی روکوانے کے لیے اگر ترکی کے وزیراعظم فون کر سکتے ہیں تو  وزیراعظم نوازشریف نے کیوں فون نہیں کیا۔ جماعت اسلامی کے زیراہتمام لاہور، کراچی، پشاور، اسلام آباد، کوئٹہ، ملتان، فیصل آباد، دیگر اضلاع و شہروں میں احتجاجی مظاہرے ہوئے اور ملا عبدالقادر کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کی گئی۔ جماعت اسلامی کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ نے اپنے  خطاب میں کہا  کہ بنگلہ دیش میں پاکستان کا ساتھ دینے پر مختلف سیاسی جماعتوں کے قائدین کی سزائوں پر پاکستانی حکمرانوں کی خاموشی شرمناک ہے۔ حکمران اسے بنگلہ دیش کا اندرونی معاملہ کہہ کر اپنے فرض سے جان نہیں چھڑا سکتے۔ جماعۃ الدعوۃ پاکستان نے  عبدالقادر ملا کی پھانسی کے خلاف 16دسمبر کو ملک بھر میں یوم احتجاج منانے کا اعلان کیا ہے۔ لاہور سمیت پورے ملک میں احتجاجی مظاہرے ہوں گے اور غائبانہ نماز جنازہ ادا کی جائے گی۔ گذشتہ روز بھی جماعۃالدعوۃ کی طرف سے لاہور، اسلام آباد، کراچی، حیدرآباد، پشاور، فیصل آباد، ملتان، کوئٹہ اور دیگر شہروں وعلاقوں میں  عبدالقادر ملا کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کی گئی۔  اسلام آباد میں جماعۃالدعوۃ سیاسی امور کے سربراہ حافظ عبدالرحمن مکی، خانپور میں  حرمت رسولؐ کے کنوینر مولانا امیر حمزہ اور حیدرآباد میں مولانا فیصل ندیم نے غائبانہ نماز جنازہ پڑھائی۔ 16دسمبر کو بڑا  اجتماع ناصر باغ لاہور میں ہو گا جہاں امیر جماعۃ الدعوۃ حافظ محمد سعید سمیت مختلف مذہبی و سیاسی جماعتوں کے قائدین خطاب کریں گے اور  عبدالقادر ملا کی ملک بھر میں غائبانہ نماز جنازہ بھی ادا کی جائے گی۔ امیر جماعۃ الدعوۃ پروفیسر حافظ محمد سعید نے کہا ہے کہ عبدالقادر ملا کو بنگلہ دیش پر بھارتی فوجی قبضہ تسلیم نہ کرنے کے جرم میں پھانسی دی گئی۔ پاکستانی وزارت خارجہ کی طرف سے عبدالقادر ملا کی پھانسی کو بنگلہ دیش کا اندرونی معاملہ قرار دینا سخت تکلیف دہ ہے۔ مشرقی پاکستان کی علیحدگی میں سب سے بڑا کردار بھارت کا تھا آج بھی پاکستان سے محبت رکھنے والوں کو بھارتی اشاروں پر پھانسیوں کی سزائیں سنائی جارہی ہیں۔ اندراگاندھی نے نظریہ پاکستان کو خلیج بنگال میں ڈبونے کا اعلان کیا افسوس ہمارے سیاستدان اپنی تاریخ بھول چکے اور لاکھوں مسلمانوں کے قاتل بھارت سے دوستی کیلئے بے چین نظر آتے ہیں۔  1971ء کی طرح آج ایک بار پھر بنگلہ دیش میں جو کچھ ہو رہا ہے اس کی تاریں بھارت سے ہلائی جارہی ہیں۔ عبدالقادر ملاکو پھانسی اور مولانا غلام اعظم سمیت پاکستان سے محبت رکھنے والے دوسرے بنگلہ دیشی لیڈر جنہیں پھانسی کی سزائیں سنائی جاچکی ہیں اور وہ کال کوٹھڑیوں میں بند ہیں‘ نے قومیت اور وطنیت کیلئے قربانیاں پیش نہیں کی تھیں بلکہ ان کا جرم صرف یہ تھا کہ وہ لاالہ الااللہ کا نعرہ بلند کرتے ہوئے بھارتی فوج کے سامنے ڈٹ گئے اور واضح طور پر کہا تھا کہ ہمیں بھارتی فوج کا پاکستانی سرزمین پر وجود برداشت نہیں ہے۔ افسوس اس امر کا ہے کہ ہمارے حکمرانوں نے پاکستان کے ان محسنوں کی قدر نہیں کی۔ لاہور سے  سٹاف رپورٹر کے مطابق اسلامی  جمعیت  طلبہ پنجاب  یونیورسٹی کے زیر اہتمام  بنگلہ دیش  جماعت اسلامی کے رہنما عبدالقادر ملا  کی پھانسی  کے خلاف جامع مسجد  کے باہر احتجاجی  مظاہرہ کیا گیا جس  میں طلبہ کی کثیر تعداد  نے شرکت کی  مظاہرے  کی قیادت  ناظم اسلامی جمعیت طلبہ  علاقہ  نیو کیمپس بہرام سعید نے کی۔ فیصل آباد  سے نمائندہ خصوصی کے  مطابق  جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے رہنما ملا عبدالقادر کو پھانسی دینے پر ملک بھر کی طرح  فیصل آباد میں بھی جماعت اسلامی ،شباب ملی اور اسلامی جمعیت طلباء کے کارکنوں نے شہر کی مرکزی مساجد کے باہر پر امن احتجاجی مظاہرے کئے  المرکز الاسلامی چنیوٹ بازار میں نماز جمعہ کے بعد غائبانہ نماز جنازہ بھی ادا کی گئی۔ پاکپتن سے نامہ نگار کے مطابق جماعت اسلامی پاکپتن کے رہنما رانا عبدالرئوف  نے کہا ہے کہ عبدالقادر ملا  کو پاکستان سے محبت کی سزا  میں  پھانسی دی گئی۔  عبدالقادر ملا  کی قربانی ہمیشہ یاد رکھی جائے جماعت اسلامی کے کارکنوں نے عبدالقادر ملا  پھانسی کے خلاف  احتجاجی مظاہرہ کیا  اور  بنگلہ دیشی حکومت  کے اقدامات  کی شدید مذمت  کی  گئی۔  بہاولپور سے نامہ نگار کے مطابق مقررین  نے کہا کہ نظریہ پاکستان  پر کٹ مرنے  کیلئے جماعت اسلامی تیار ہے۔ عبدالقادر  ملا کا جرم صرف پاکستان سے محبت   تھا جماعت اسلامی  کا نہیں بلکہ پاکستان کا مسئلہ ہے۔ حافظ آباد سے نمائندہ نوائے وقت  کے مطابق جماعت اسلامی حافظ آباد کے عہدیداروں اور کارکنوں نے ضلعی دفتر سے احتجاجی ریلی نکالی اور پریس کلب کے سامنے مظاہرہ کیا۔ ریلی کی قیادت جماعت اسلامی کے ضلعی سیکرٹری جنرل امان اللہ چٹھہ نے کی جبکہ میاں محمد یوسف تہامی، ڈاکٹر حبیب اللہ چیمہ سمیت سینئر راہنمائوں اور کارکنوں نے شرکت کی۔  قبل ازیں جامع مسجد الفتح میں نماز جمعہ کے بعد عبد القادر مُلاّ کی غائبانہ نماز جنازہ  ادا کی گئی۔ اوکاڑہ  سے نامہ نگار  کے مطابق جماعت اسلامی  اوکاڑہ  نے عبدالقادر ملا  کی پھانسی  پر  شدید احتجاج کیا۔ جھنگ  سے نامہ نگار کے مطابق  مقررین نے کہا کہ عبدالقادر مُلاکو پاکستان اور اسلام سے محبت کی پاداش میں طاغوتی طاقتوں کے ایجنڈے پر پھانسی دی گئی جو سراسر ظلم وحشت اور بربریت کی انتہائی بدترین مثال ہے۔ قصور  سے نامہ نگار کے مطابق جماعت اسلامی کے رہنماء  عبدالقادر ملا کو گزشتہ شب پھانسی کی سزا دینے کے ظالمانہ اقدام کے خلاف جماعت اسلامی ضلع قصور کی طرف سے بعد از نماز جمعۃ المبارک بلدیہ چوک میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا امیر جماعت اسلامی ضلع قصور محمد عثمان غنی ،جنرل سکریٹری مقبول احمد رضی ،ڈاکٹر محمد اقبال ،کسان بورڈ پاکستان کے مرکزی رہنماء حاجی محمد رمضان ،سرداار نور احمد ڈوگر ایڈووکیٹ ،غلام مصطفیٰ مغل اور شباب ملی ضلع قصور کے صدر چوہدری محمد فاروق ایڈووکیٹ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح سقوط ڈھاکہ کے تین کردار اپنے عبرتناک انجام سے دو چار ہوئے تھے 1971کی پاک بھارت جنگ کے دوران پاکستان کو دو ٹکرے کرنے والے عناصر کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بننے والے جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے رہنماء ملاء عبدالقادر کو پھانسی کی سزا دینے والی حسینہ واجد اور پھانسی کی سزا سنانے والے عناصر اس سے بھی زیادہ عبرتناک انجام سے دو چار ہونگے۔ گوجرانوائہ سے نمائندہ خصوصی  کے مطابق مقررین نے کہا ہے کہ عبدالقادر ملا نے اسلام اور پاکستان پر اپنی جان نچھاور کر دی اللہ تعالیٰ ان کی قربانی اور شہادت قبول فرمائے‘ بنگلہ دیش کی بھارت نواز حکومت نے پاکستان دشمنی اور بغض کا ثبوت دیا ہے اور جنگی جرائم کے نام نہاد ٹریبونل جس کی کوئی قانونی اور آئینی حیثیت نہیں اس کی آڑ میں جماعت اسلامی کے رہنمائوں اور کارکنوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ان خیالات کا اظہار جماعت اسلامی گوجرانوالہ کے راہنمائوں نے عبدالقادر ملا کی پھانسی کے خلاف  احتجاجی مظاہرہ  سے  خطاب کرتے ہوئے کیا۔

ای پیپر دی نیشن