پشاور (نیشن رپورٹ+ اے پی پی) خیبر میڈیکل کالج کے کلاس روم میں حجاب پہن کر آنے والی طالبہ کے ساتھ پروفیسر نے بدسلوکی کی جس کیخلاف طلبہ نے شدید احتجاج کیا۔ کالج کے پروفیسر نے جمعرات کے روز طالبہ کو حجاب پہننے سے منع کیا اور انکار پر بدسلوکی کا مظاہرہ کیا۔ طلبہ کے احتجاج پر صوبائی وزیر اطلاعات و ثقافت شاہ فرمان نے واقعہ کا فوری نوٹس لیا ہے اور کالج انتظامیہ کو واقعہ کی فوری تحقیقات کی ہدایت کی ہے۔ وزیر اطلاعات جمعہ کے روز علی الصبح خیبر میڈیکل کالج پہنچے اور پرنسپل خیبر میڈیکل کالج پروفیسر اعجاز حسن خان، کالج انتظامیہ اورطلبہ سے واقعے کے بارے میں تفصیلات حاصل کیں۔ پرنسپل پروفیسر اعجاز حسن خان نے وزیر اطلاعات کو واقعہ کے بارے میں آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ مبینہ واقعہ میں ملوث پروفیسر کو چیف ایگزیکٹو خیبرٹیچنگ ہاسپٹل نے فوری طور پر معطل کر دیا ہے اور اس سلسلے میں میڈیکل کالج کے پروفیسروں اور اسلامی سکالروں پر مشتمل آٹھ رکنی اعلیٰ سطح تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دیدی گئی ہے جو واقعہ کی مکمل تحقیقات کے بعد اپنی سفارشات پیش کرے گی۔ اس موقع پر وزیر اطلاعات نے واقعے کیخلاف احتجاج کرنے والے طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ وہ اشتعال سے کام نہ لیں پر امن احتجاج ان کا حق ہے۔ وزیر اطلاعات متاثرہ طالبہ اور اس کے والدین سے بھی ملے اور واقعہ پر سخت افسوس کااظہار کرتے ہوئے طالبہ اور اس کے والدین کو یقین دلایاکہ ان کو مکمل انصاف فراہم کیاجائیگا اور مبینہ واقعہ میں ملوث پروفیسر کے خلاف انکوائری ہونے کے بعد انہیں قرار واقعی سزادی جائے گی تاکہ آئندہ کبھی ایسا ناخوشگوارواقعہ پیش نہ آ سکے۔