حکومتی درخواست سماعت کے لئے منظور : غداری کیس ‘ مشرف 24 دسمبر کو خصوصی عدالت میں طلب

Dec 14, 2013

اسلام آباد (نیٹ نیوز + نوائے وقت رپورٹ + ایجنسیاں) سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف غداری کے مقدمہ کی سماعت کے لئے قائم خصوصی عدالت نے وفاقی حکومت کی پرویز مشرف کے خلاف غداری کے مقدمے کی سماعت کی درخواست منظور کر لی ہے اور پرویز مشرف کو غداری کے مقدمے میں 24 دسمبر کو طلب کر لیا ہے۔ تین رکنی خصوصی عدالت کے سربراہ جسٹس فیصل عرب نے وفاقی حکومت کی درخواست کا جائزہ لینے کے بعد اسے ابتدائی سماعت کے لئے منظور کر لیا۔ اس سے قبل وفاقی حکومت نے پرویز مشرف کے خلاف بغاوت کے مقدمے کی سماعت کے آغاز کے لئے خصوصی عدالت میں درخواست دائر کی تھی۔ حکومت کی جانب سے یہ درخواست سیکرٹری داخلہ شاہد خان نے خصوصی عدالت کے رجسٹرار کے پاس جمع کرائی تھی۔ درخواست میں پرویز مشرف کے خلاف آئین توڑنے اور تین نومبر 2007ءکو ایمرجنسی لگانے پر غداری کا مقدمہ شروع کرنے کی استدعا کی گئی تھی۔ حکومت پاکستان نے گذشتہ ماہ سابق صدر کے خلاف آئین کے آرٹیکل 6کے تحت غداری کے مقدمے کی سماعت کے لئے جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں تین رکنی خصوصی عدالت تشکیل دی تھی جس کے بقیہ دو ارکان جسٹس یاور علی اور جسٹس طاہرہ صفدر ہیں۔ وفاقی حکومت نے اس مقدمے کے لئے قانونی ماہرین کی ٹیم تشکیل دی ہے جس کی سربراہی بیرسٹر اکرم شیخ کو سونپی گئی ہے۔ اٹارنی جنرل منیر اے ملک کہہ چکے ہیں کہ پرویز مشرف کے خلاف غداری کے مقدمے میں حکومت کے پاس اتنے ٹھوس شواہد موجود ہیں کہ انہیں اس مقدمے میں سزا ہو سکتی ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ انہیں امید ہے کہ اس کیس کے فیصلے میں زیادہ وقت درکار نہیں کیونکہ اس مقدمے میں زیادہ تر شہادتیں پہلے ہی ریکارڈ پر ہیں۔ یاد رہے سپریم کورٹ سابق فوجی صدر کے تین نومبر 2007ءکے اقدامات کو غیر آئینی قرار دے چکی ہے۔ عدالت کا کہنا ہے کہ ان کے اقدامات آئین سے غداری کے زمرے میں آتے ہیں۔ آئین کی دفعہ 6 کی خلاف ورزی کرنے کی سزا موت اور عمر قید ہے۔ قانونی ماہرین کے مطابق یہ عدالت کی صوبداید ہے کہ وہ کیا سزا تجویز کرتی ہے۔ قانونی ماہرین کے مطابق مشرف کے خلاف آئین توڑنے کے مقدمے میں سزا ہونے کی صورت میں وہ پہلے ہائیکورٹ اور پھر سپریم کورٹ میں اپیل دائر کر سکیں گے۔ خیال رہے 3 نومبر 2007ءکو پرویز مشرف نے آئین معطل کرتے ہوئے ملک میں ہنگامی حالت نافذ کی تھی جس کے بعد ریٹائر ہونے والے چیف جسٹس افتخار محمد چودھری سمیت اعلیٰ عدلیہ کے 60 ججوں کو نظربند کر دیا گیا تھا۔ خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کے خلاف ٹرائل کا باقاعدہ آغاز کر دیا ہے۔ خصوصی عدالت کا پہلا غیر معمولی اجلاس خصوصی عدالت کے سربراہ جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں وفاقی شرعی عدالت کی عمارت میں ہوا۔ اجلاس میں وفاقی سیکرٹری داخلہ کی جانب سے درج کرائی گئی شکایت کا جائزہ لیا گیا۔ رجسٹرار خصوصی عدالت عبدالغنی سومرو کے مطابق پرویز مشرف کو 24 دسمبر کو طلب کر لیا گیا ہے۔ اس حوالہ سے پرویز مشرف کو سمن بھی جاری کر دیئے گئے ہیں۔ خصوصی عدالت کے رجسٹرار عبدالغنی سومرو نے وزارت قانون کو خط لکھا تھا اور م¶قف اختیار کیا تھا کہ وفاقی شرعی عدالت میں جگہ کم ہے اس لئے پرویز مشرف کے خلاف کیس کو کسی اور جگہ منتقل کیا جائے۔ رجسٹرار خصوصی عدالت نے نیشنل لائبریری کی عمارت میں سماعت کرنے کی تجویز دی تھی اس پر وزارت قانون کے جوائنٹ سیکرٹری اور ان کے عملہ کے ارکان نے وفاقی شرعی عدالت میں خصوصی عدالت کے ججز سے ملاقات کی اور اس بات پر اتفاق کیا کہ پرویز مشرف کے خلاف غداری کیس کی سماعت نیشنل لائبریری میں ہو گی تاہم کیس کے دفتری امور وفاقی شرعی عدالت میں دی گئی جگہ پر ہی نمٹائے جائیں گے۔ واضح رہے پرویز مشرف پر تین نومبر 2007ءکو آئین توڑنے کا الزام ہے اور اس اقدام پر حکومت نے پرویز مشرف کے خلاف غداری کا مقدمہ چلانے کا فیصلہ کیا تھا اس مقصد کے لئے ہائی کورٹس کے ججز پر مشتمل تین رکنی خصوصی عدالت قائم کی گئی ہے خصوصی عدالت کی سربراہی سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس فیصل عرب کر رہے ہیں۔ وفاقی حکومت کی جانب سے دائر شکایت میں سفارش کی گئی ہے کہ پرویز مشرف کے خلاف آرٹیکل چھ کے تحت کارروائی کی جائے اور ایمرجنسی نافذ کرنے پر 1973ءکے غداری ایکٹ کے تحت کارروائی کی جائے۔ سیکرٹری داخلہ نے درخواست کے ہمراہ اہم دستاویزات بھی جمع کرائیں۔ مشرف کی کوآرڈینیٹر لیگل ٹیم کے رکن بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ سابق صدر 24 دسمبر کو خصوصی عدالت میں پیش ہونگے۔ طلبی کے سمن تحریری طور پر ابھی موصول نہیں ہوئے۔

مزیدخبریں