لاہور (خصوصی رپورٹر) بنگلہ دیش کا قیام ایک سازش کا نتیجہ تھا اور یہ سازش بھارت کے اندر تیار ہوئی تھی، بنگلہ دیش کی بھارت نواز حکومت کی طرف سے متحدہ پاکستان کے حامیوں کو سزائیں دینے کی شدید مذمت کرتے ہیں، حکومت بھی صدائے احتجاج بلند کرے۔ ہمارا احتجاج اس وقت تک جاری رہے گا جب تک شیخ حسینہ واجد کی بھارت نواز حکومت اپنے غیر اخلاقی و غیر آئینی فیصلے واپس نہیں لیتی۔ ان خیالات کا اظہار مقررین نے ایوان کارکنان تحریک پاکستان، شاہراہ قائداعظم لاہور میں بنگلہ دیش میں پاکستان ٹوٹنے کی مزاحمت کرنیوالوں کی سزائوں کیخلاف منعقدہ احتجاجی نشست بعنوان ’’بنگلہ دیش میں متحدہ پاکستان کے حامیوں کو سزائیں اور اس کے مضمرات‘‘ کے دوران کیا۔ اس نشست کے مہمان خاص امیر جماعت الدعوۃ پاکستان پروفیسر حافظ محمد سعید تھے۔ نشست کا اہتمام نظریۂ پاکستان ٹرسٹ نے تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ کے اشتراک سے کیا تھا۔ اس موقع پر وائس چیئرمین نظریۂ پاکستان ٹرسٹ پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد، معروف قانون دان وممبر بورڈ آف گورنر نظریۂ پاکستان ٹرسٹ جسٹس (ر) آفتاب فرخ، چیف ایڈیٹر خبریں گروپ آف نیوز پیپرز ضیاء شاہد، جمعیت علمائے پاکستان کے رہنما پیر اعجاز ہاشمی، کشمیری رہنما مولانا محمد شفیع جوش،ڈاکٹر ایم اے صوفی، فاروق خان آزاد، شیخ محمد یعقوب، حافظ خالد ولید، جماعت الدعوۃ کے عہدیداران و کارکنان سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کثیر تعداد میں موجود تھے۔ پروگرام کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک ،نعت رسول مقبولؐ اور قومی ترانہ سے ہوا۔ قاری محمد نعمان نے تلاوت کی سعادت حاصل کی جبکہ حافظ محمد زید نے بارگاہ رسالت مآبؐ میں ہدیۂ عقیدت پیش کیا۔ پروگرام کی نظامت کے فرائض نظریۂ پاکستان ٹرسٹ ے سیکرٹری شاہد رشید نے انجام دیئے۔ پروفیسر حافظ محمد سعید نے کہا کہ بنگلہ دیش کا قیام ایک سازش کا نتیجہ تھا اور یہ سازش بھارت کے اندر تیار ہوئی تھی ۔ تقسیم ہند کے وقت ایک سازش کے ذریعے طے شدہ تقسیم ہند فارمولے کے برعکس گورداسپور کو بھارت میں شامل کر دیا گیا تاکہ اسے کشمیر تک کا راستہ مل سکے۔ اسی طرح کلکتہ کو پاکستان میں شامل کرنے کی بجائے بھارت میں شامل کر دیا گیا۔ یہ انگریزوں اور ہندوئوں کی مشترکہ سازش تھی۔ ہم نے اس بات کی طرف کبھی توجہ نہیں دی اور حکمرانوں سے غلطیاں سرزد ہوتی رہیں لیکن اب پانی سر سے گزر چکا ہے اور غلطی کی گنجائش نہیں۔ ہمیں اپنی تاریخ سے سبق سیکھنا چاہئے۔ آج بلوچستان کے حالات آپ کے سامنے ہیں۔ بھارت افغانستان میں موجود اپنے قونصل خانوں کے ذریعے امریکی شہ پر سازشیں کر رہا ہے اور علیحدگی پسند تحریکوں کو منظم کررہا ہے۔ یہ بھارت کی کشمیر، مشرقی پاکستان والی سازشوں کا ہی تسلسل ہے اور ہمیں ان سازشوں سے محتاط رہنا اور ان کا تدارک کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا یہ ایسا پلیٹ فارم ہے جہاں سے حق کی صدا بلند ہوتی ہے، میں آپ سے کہتا ہوں گلگت بلتستان، قبائلی علاقوں اور اس خطے کو گھیرنے کیلئے ایک اور خوفناک سازش تیار ہورہی ہے ۔امریکہ اور انڈیا مل کر ایک سازش کے ذریعے پاکستان اور چین کے درمیان موجود شاہراہ ریشم کو کاٹ کر دونوں ممالک کا زمینی رابطہ منقطع کرنا چاہتے ہیں۔ انڈیا کے پاس افغانستان اور مشرق وسطیٰ تک پہنچنے کا پاکستان کے سوا کوئی راستہ نہیں۔ میں آپ کو بتانا چاہتاہوں اس خطے کیلئے سب سے خطرناک منصوبہ بن رہا ہے۔ بھارت کے ہر منصوبے کا مقصد پاکستان کو نقصان پہنچانا ہوتا ہے۔ان سازشوں کا جہاں سے آغاز ہوا تھا اصلاح بھی وہاں سے ہی ہو گی (یعنی کشمیر سے) اور انشاء اللہ کشمیر بہت جلد پاکستان کا حصہ بنے گا۔ مسئلہ کشمیر باتوں سے حل ہونیوالا نہیں۔ میاں نواز شریف کی حکومت نریندر مودی سے مذاکرات کرے۔ ویسے نریندر مودی کا بھارتی وزیراعظم کی حیثیت سے آناہمارے لیے فائدہ مند اور بھارت کیلئے نقصان دہ ثابت ہو رہا ہے کیونکہ اس سے نظریۂ پاکستان مضبوط ہواہے اور مزید مضبوط ہو گا۔آج یہ کوشش کی جا رہی ہے کشمیر میں بی جے پی کامیابی حاصل کرے تاکہ کشمیر اسمبلی سے ایک قرارداد منظور کرائی جائے کہ کشمیر دیگر علاقوں کی طرح بھارت کا حصہ ہے اور اس کی کوئی امتیازی حیثیت نہیں۔ بعدازاں اسی کی بنیاد پرایک قرارداد لوک سبھا سے بھی منظور کرانے کی سازش کی جارہی ہے۔ بات یہیں پر ختم نہیں ہونی بلکہ یہ کہا جائے گا بلتستان گلگت کے پانچوں اضلاع لداخ یہ سارا علاقہ کشمیر کا حصہ ہے لہٰذا یہ بھی بھارت میں شامل کر دیئے جائیں۔ انہوں نے کہا آج غربت، مہنگائی اور دیگر مسائل موجود ہیں لیکن پاکستان کو زندہ اور مضبوط رکھنا سب سے اہم ہے۔ آج پاکستان 1971ء والا نہیں، ہم ایک ایٹمی قوت ہیں جبکہ اسلامی و جہادی قوتیں بھی موجود ہیں، ضرورت اس امر کی ہے حکمرانوں کی سوچ صحیح ہو جائے اور وہ انڈیا کے ساتھ دوستی کی باتیں چھوڑ دے، ان دوستیوں نے ہمیں بہت نقصان پہنچایا ہے۔ ہم یہ نہیں کہتے ان سے دشمنی کرو لیکن ہم کہتے ہیں اپنا حق ان سے لو اور حق کی بات کرو۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے وہ ہم سب کو نظریۂ پاکستان پر متحد فرما دے تاکہ ہم دشمنوں کی سازشوں کو ناکام بنا سکیں۔ تحریک پاکستان کے نامور کارکن، سابق صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان و چیئرمین نظریۂ پاکستان ٹرسٹ محمد رفیق تارڑ نے اپنے پیغام میں کہا مشرقی پاکستان کی علیحدگی ہماری قومی زندگی کا سب سے بڑا سانحہ ہے۔ اس سرزمین کو ہمارے ازلی دشمن بھارت نے ننگی جارحیت کے ذریعے ہم سے الگ کر دیا۔ جس طرح تحریک قیام پاکستان میں حصہ لینے والے افراد ہمارے محسن ہیں‘ اسی طرح قائداعظم کی اس امانت کو دولخت ہونے سے بچانے کی خاطر جدوجہد کرنے والے بھی ہمارے محسن ہیں۔ان سے روا رکھے جانے والے انسانیت سوزسلوک پر صدائے احتجاج بلند کرنا اور انہیں انصاف دلانا بحیثیت قوم ہمارا فرض اولین ہے۔ یہ کسی ایک جماعت کا نہیں بلکہ پوری قوم کا مسئلہ ہے۔ ہمیں یہ مسئلہ عالمی عدالت میں لے جانا ہو گا۔ ڈاکٹر رفیق احمد نے کہا یہ ملک دوقومی نظریہ کی بنیاد پر قائم ہوا، یہ نظریہ آج بھی زندہ ہے۔ بنگالی ہم سے زیادہ اسلام کے پیروکار ہیں۔ قیام پاکستان کیلئے بنگالیوں نے بڑی قربانیاں دی ہیں، ہمیں ان قربانیوں کو مدنظر رکھنا چاہئے۔ جسٹس (ر) آفتاب فرخ نے کہا بنگلہ دیش میں حسینہ واجد کی حکومت متحدہ پاکستان کے حامیوں کو سزائیں سنا رہی ہے اور انہیں پھانسیاں دی جارہی ہیں، ہم اس کی مذمت کرتے ہیں۔ان قربانیوں سے ہمارا جذبۂ ایمانی مزید مضبوط ہوتا ہے اور یہ فخر کی بات ہے حق کیلئے قربانیاں دینے کا سلسلہ جاری ہے۔ ضیاء شاہد نے کہا آج پاکستان کے اندر بھارت کی نوازشات اوربعض کوتاہ نظر حکمرانوں کی وجہ سے ایسی لابی پیدا ہو گئی ہے جو بھارت کے ساتھ تمام تنازعات کو ایک طرف رکھ کر ان سے دوستی کی پینگیں بڑھا رہی ہے۔ آمرانہ حکومتوں میں بھی متنازعہ مسائل کو ایک طرف رکھ کر امن کی آشا اور بھارتی فنکاروں کی بہت زیادہ پذیرائی کی روایات قائم نہیں ہوئی تھیں۔ آج ضرورت اس امر کی ہے پاکستان کے صحیح تشخص کو اجاگر کیا جائے۔ حکومت کا کہنا ہے یہ بنگلہ دیش کا اندرونی معاملہ ہے حالانکہ یہ ان کا اندرونی معاملہ نہیں، جن واقعات کو بنیاد بنا کر انہیں سزائیں دی جارہی ہیں اس وقت مشرقی پاکستان بھی پاکستان کا حصہ تھا۔ ہمیں حکومت کو مجبور کرنا ہو گا کہ وہ بنگلہ دیش سے اس معاملے پر سخت احتجاج کرے۔ ہم نے اس مسئلے پر کوتاہی برتی تویہ ہماری طرف سے دنیا کے کسی بھی حصے میں پاکستان سے محبت کرنیوالوں سے لاتعلقی کا اظہار ہو گا اس لیے بنگلہ دیش کی حکومت کے ان اقدامات کیخلاف ایک ملک گیر تحریک چلانا ضروری ہے۔ پیر اعجاز ہاشمی نے کہا بنگلہ دیش کا قیام ہندوستان کی سازش تھی، دوقومی نظریہ آج بھی زندہ ہے۔ ہمیں محبت اور قوت کے ساتھ کفر کا مقابلہ کرنا ہو گا۔ مولانا شفیع جوش نے کہا کہ یہ ملک کلمے کی بنیاد پر معرض وجود میں آیا ۔بنگلہ دیش اور کشمیر بھی پاکستان کا ہی حصہ ہیں۔ موجودہ حالات میں نظریۂ پاکستان کی حقانیت مزید واضح ہو گئی ہے۔ شاہد رشید نے کہا آج ہمارا یہاں جمع ہونے کا مقصد انسانی حقوق کی بات کرنیوالے ممالک اور اداروں کو یہ باور کرانا ہے بنگلہ دیش میں متحدہ پاکستان کے حامیوں کے ساتھ کیا سلوک کیا جا رہا ہے اور تمام قوانین بالائے طاق رکھ کر انہیں سزائیں دی جارہی ہیں۔ پاکستان بنانے میں بنگالی بھائیوں کا کردار نہایت اہم ہے۔ حسینہ واجد اپنے باپ کے انجام سے سبق سیکھے اور بھارت کی شہ پر ایسی کارروائیوں سے باز رہے۔ ہم متحدہ پاکستان کے حامیوں کی سزائوں کی شدید مذمت کرتے ہیں اور حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں وہ بھی اس معاملہ پر صدائے احتجاج بلند کرے۔ ہمارا احتجاج اس وقت تک جاری رہے گا جب تک شیخ حسینہ واجد کی بھارت نواز حکومت اپنے غیر اخلاقی و غیر آئینی فیصلے واپس نہیں لے لیتی۔ پروگرام کے آخر میں حافظ محمد سعید نے دعا کروائی۔
امریکہ‘ بھارت مل کر پاکستان اور چین کا زمینی رابطہ منقطع کرنا چاہتے ہیں: حافظ سعید
Dec 14, 2014