کرم ایجنسی+ پشاور+ لاہور (نوائے وقت رپورٹ+ نامہ نگار+ بیورو رپورٹ+ خبرنگار+ خصوصی نامہ نگار) کرم ایجنسی کے علاقے پارا چنار میں لگائے گئے لنڈا بازار میں بم دھماکہ کے نتیجے میں خواتین اور بچوں سمیت 24 افراد جاں بحق اور 77 زخمی ہوگئے۔ پولیٹیکل انتظامیہ کے مطابق دھماکہ اتوار کو دوپہر 12 بجے واقع عیدگاہ مارکیٹ اور توری مارکیٹ کے درمیان ہوا جو شیعہ اکثریتی علاقہ ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق شدید زخمی ہونے والے 23 افراد کو دو ہیلی کاپٹروں کے ذریعے پشاور منتقل کیا گیا۔ دھماکے میں مرنے والوں میں سنی مسلک سے تعلق رکھنے والے افراد بھی شامل ہیں۔ جس وقت دھماکہ ہوا خریداروں کی ایک بڑی تعداد بازار میں موجود تھی۔ زخمیوں کو ایجنسی ہیڈکوارٹر ہسپتال اور دیگر نجی طبی مراکز میں منتقل کیا گیا جہاں بعض کی حالت تشویش ناک ہے۔ آئی ایس پی آر نے کہا ہے کہ پارا چنار دھماکہ کے بعد امدادی کارروائیوں میں آرمی ایوی ایشن کے ہیلی کاپٹروں نے بھی حصہ لیا۔ سکیورٹی فورسز نے پارا چنار کے داخلی و خارجی راستے سیل کر کے جائے وقوعہ سے دو مشکوک افراد کو گرفتار کرلیا اور علاقے کو گھیرے میں لیکر سرچ آپریشن کیا، پولیٹیکل انتظامیہ کے مطابق دھماکہ خیز مواد ایک ٹھیلے کے نیچے نصب تھا جس پر کپڑے کا ڈھیر تھا۔ آواز دور دور تک سنی گئی۔ بم ڈسپوزل سکواڈ کے مطابق دھماکے میں 35 کلو بارودی مواد استعمال کیا گیا، متعدد دکانیں تباہ ہوگئیں۔ ایجنسی ہسپتال میں خون، مشینری اور ادویات کی قلت پڑ گئی جس کی وجہ سے زخمیوں کو دیگر ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا۔ صدر مملکت ممنون حسین، وزیراعظم نوازشریف، وزیر داخلہ چودھری نثار، سپیکر وڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی، وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف، آصف زرداری، عمران خان، سراج الحق، طاہر القادری سمیت دیگر سیاسی رہنمائوں نے دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ وزیراعظم نوازشریف نے جاںبحق افراد کے لواحقین سے اظہار تعزیت اور زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کیخلاف جنگ اسکے ملک سے مکمل خاتمے تک جاری رہے گی۔ وزیرداخلہ چودھری نثار نے واقعہ کی رپورٹ طلب کر لی ہے۔ تعطیل کے باعث بازار میں عمومی دنوں سے زیادہ لوگ تھے۔ عینی شاہدین کے مطابق دھماکے کے بعد بھگدڑ مچ گئی جس سے متعدد افراد پائوں تک کچلے گئے۔ سکیورٹی اہلکاروں نے دھماکے کی جگہ کو سیل کر دیا اور وہاں سے ضروری شواہد اکٹھے کر لئے۔ گورنر خیبر پی کے سردار مہتاب احمد خان نے شہداء کے لواحقین کیلئے 3,3 لاکھ اور زخمیوں کیلئے ایک ایک لاکھ مالی امداد فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ دھماکے کے بعد علاقے میں سکیورٹی بڑھا دی گئی ہے جبکہ پشاور سمیت صوبے بھر میں حساس امام بارگاہوں کی نگرانی کی جا رہی ہے۔ دریں اثناء مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے سانحہ پارا چنار پر تین روزہ سوگ کا اعلان کردیا۔ انہوں نے کہا ہے کہ مکتب تشیع اور بالخصوص پارا چنار کے عوام کو حب الوطنی کی سزا دی جا رہی ہے، صوبے اور وفاق ضرب عضب کی کامیابی میں سنجیدہ نہیں ہیں، سیاسی رسہ کشی میں آپریشن ضرب عضب کمزور پڑ رہا ہے۔ جب تک کالعدم جماعتوں پر صحیح طریقے سے ہاتھ نہیں ڈالا جاتا ضرب عضب کی کامیابی ناممکن ہے اگر جیکب آباد میں ہونے والے دھماکے کے بعد بھی ریاستی ادارے اور حکومت ہوش کے ناخن لیتی تو آج یہ سانحہ رونما نہ ہوتا۔ آئی این پی کے مطابق پشاور پولیس اور سکیورٹی فورسز نے چار سدہ سمیت مختلف علاقوں میں سرچ آپریشن کے دوران 8 افغان باشندوں سمیت 80 مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا۔ اے ایف پی کے مطابق کالعدم لشکر جھنگوی نے پاراچنار میں ہونے والے بم دھماکہ کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ عیدگاہ مارکیٹ میں بم ہماری طرف سے نصف کیا گیا تھا۔کالعدم لشکر جھنگوی کے مبینہ ترجمان علی بن سفیان کا کہنا ہے کہ اہل تشیع کے لوگوں نے اپنے بچوں کو بشار الاسد کی جنگ میں شرکت سے نہ روکا تو انہیں اس طرح کے مزید حملوں کا سامنا کرنا پڑیگا۔ دھماکہ خیز ڈیوائس ایک ٹھیلے کے نیچے نصب کی گئی تھی۔ چار سدہ کے علاقے سے 5 کلو وزنی بم بھی برآمد کر لیا گیا۔