اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی صدارت میں اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں چھوٹے کاشتکاروں کے لئے سکیموں پر ود ہولڈنگ ٹیکس ختم کرنے کی منظوری دیدی گئی۔ یہ استثنیٰ انکم ٹیکس کی شق 336 یو سے دیا گیا ہے۔ کاشتکاروں کے لئے ’’کراپ لون انشورنس سکیم اور لائیو سٹاک سکیم پر اس کا اطلاق ہو گا۔ اجلاس میں گندم کی برآمد کی معیاد 31 دسمبر 2016 ء تک بڑھا دی گئی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا سوجی‘ میدہ‘ آٹا پر اسی شرح سے ربیٹ فراہم کیا جائے گا جو فی کے جی گندم کی برآمد پر ملتا ہے۔ ملک کے اندر 30 لاکھ ٹن‘ گندم ہے جو برآمد کی جا سکتی ہے۔ اجلاس میں گندم کی آئندہ فصل کے لئے 1300 روپے فی 40 کلو گرام کم از کم امدادی قیمت برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اجلاس میں ایگزم بینک کے قرضے کو پاکستان اٹامک انرجی کمشن کو دینے کا فیصلہ کیا گیا۔ یہ قرضہ چشمہ نیوکلیئر پاور پراجیکٹ 3 اور 4 کے لئے ہو گا۔ اجلاس کو بتایا گیا گیس کی نیشپا فیلڈ سے قدرتی گیس کی پیداوار میں 83 سے 84 ایم ایم سی ایف ڈی گیس کی پیداوار میں اضافہ ہوا ہے۔ یہ گیس ایس این جی پی ایل کے لئے مختص کر دی گئی۔ مزید برآں وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی صدارت میں اجلاس میں انہیں وزارت خزانہ کے متعلق امور کے بارے میں بریف کیا گیا۔ سیکرٹری خزانہ نے رواں مالی سال کے مجموعی بجٹ اہداف کے بارے میں بتایا۔ وزیر خزانہ نے فنانس ڈویژن کی کارکردگی کو سراہا اور ہدایت کی کہ بجٹ کے اہداف کو حاصل کرنے کے لئے تمام کوششیں کی جائیں۔ دریں اثناء اسحاق ڈار نے کہا ہے حکومت اسلامی بینکنگ کے فروغ کے لئے بنیادی اقدامات کر رہی ہے۔ وزارت خزانہ نے 4 سب کمیٹیاں بنانے کا نوٹیفکیشن جاری کیا جو اپنے اپنے شعبوں کے لئے تجاویز تیار کریں گی۔ سب کمیٹی برائے لیگل اور ریگولیٹری فریم ورک کے سربراہ گورنر سٹیٹ بینک ہوں گے۔ کمیٹی میں کمرشل بینکوں کے نمائندے مذہبی سکالر اور وزارت قانون اور خزانہ کے نمائندے بھی شامل ہوں گے۔ ٹیکسیشن کے بارے میں سب کمیٹی کے سربراہ ایف بی آر کے چیئرمین ہوں گے۔ سیکورٹیز کے بارے میں سب کمیٹی کے سربراہ چیئرمین ایس ای سی پی اور تربیت‘ شعور کے بارے میں سب کمیٹی کے سربراہ ڈپٹی گورنر سٹیٹ بینک ہوں گے۔