لند ن (آن لائن)برطانوی فلاحی ادارے آکسفیم نے ایک فہرست جاری کرتے ہوئے بتایا ہے کہ دنیا میں ٹیکس چوروں کی جنتیں کہاں کہاں ہیں۔ آکسفیم کے مطابق بڑے کاروباری ادارے فراڈ کرتے ہوئے شہریوں کو سالانہ اربوں ڈالر کا نقصان پہنچا رہے ہیں۔آکسفیم نے انکشاف کیا ہے کہ دنیا بھر میں ’ٹیکس چوروں کی جنت‘ کہلانے والے علاقے مختلف ’ممالک کو اْن اربوں ڈالر سے محروم کر رہے ہیں، جنہیں غربت اور عدم مساوات کے خاتمے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے‘۔اس فہرست میں برمودا، کے مَین آئی لینڈز، ہالینڈ، سوئٹزرلینڈ، سنگاپور، آئر لینڈ اور لکسمبرگ کو ’بد ترین ٹیکس ہیونز‘ قرار دیا گیا ہے۔آکسفیم نے یہ بھی بتایا ہے کہ اْس کی تیار کردہ فہرست میں چوٹی کی پوزیشنوں پر موجود ممالک بڑے بڑے سکینڈلز میں ملوث ہیں۔ اس سلسلے میں آکسفیم نے آئر لینڈ کی مثال دی ہے، جس کی کمپیوٹر ٹیکنالوجی کے شعبے کی ممتاز امریکی کمپنی ایپل کے ساتھ ٹیکس کے معاملے پر ڈِیل دنیا بھر میں شہ سْرخیوں کا موضوع بنی تھی۔ اس ڈِیل کے تحت اس ادارے کو انتہائی کم شرح یعنی صرف 0.005 فیصد کے حساب سے کارپوریٹ ٹیکس دینے کے لیے کہا گیا تھا۔آکسفیم کی ٹیکس پالیسیوں سے متعلق خاتون مشیر ایسمی بیرک ہاؤٹ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’کارپوریٹ ٹیکس کی بچت میں مدد دینے والے خطّے ایک ایسے خطرناک حد تک غیر مساوی اقتصادی نظام کے فروغ میں معاون ثابت ہو رہے ہیں، جس کے باعث کروڑوں انسانوں کے لیے ایک بہتر زندگی کے امکانات کم سے کم ہوتے جا رہے ہیں‘۔