دبئی+ دوحا (آن لائن + بی بی سی + نیٹ نیوز) آئندہ سال سے امارات میں بنکوں کے ایسے کھاتے دار جو اپنی دولت پر امارات یا اپنے آبائی ملک میںیکم جنوری تک ٹیکس کی معلومات فراہم نہیں کریں گے تو ان کی تفصیلات نہ صرف دنیا بھر میں شیئر کی جائیں گی بلکہ او ای سی ڈی ممبر ممالک کے درمیان بھی شیئر ہوں گی ۔ٹیکس چوروں اور کالا دھن رکھنے والوں کے لئے خطرے کی گھنٹی بج گئی‘ متحدہ عرب امارات کے بینکوں نے اپنے کھاتے داروں سے ٹیکس کی تفصیلات مانگ لیں‘ یکم جنوری سے بنک ٹیکس تفصیلات ظاہر کرنے کے پابند ہوں گے۔ سال نو سے ان لوگوں کے لئے مشکلات بڑھ جائیں گی جواب تک ٹیکس کی ادائیگی سے بچتے رہے ہیں۔ دبئی کے مقامی بنکوں نے صارفین کو نوٹس جاری کرنا شروع کر دئیے ہیں کہ یکم جنوری سے نئے عالمی ٹیکس قوانین نافذ ہونے جا رہے ہیں‘ یہ قوانین بین الاقوامی تنظیم برائے اقتصادی تعاون و تری یعنی او ای سی ڈی کی ہدایت پر نافذ کئے جا رہے ہیں۔ قوانین کے تحت رکن ممالک کی حکومتیں بینکوں اور دیگر مالیاتی اداروں کو اس بات کا پابند کرنے کی مجاز ہوں گی کہ وہ اپنے صارفین کے ٹیکس دہندہ ہونے سے متعلق معلومات فراہم کریں‘ اس اقدام کا مقصد مالی معاملات میں شفافیت لانا ہے۔ پاکستان بھی اس سال اگست میں اس تنظیم کا ممبر بن چکا ہے اور بیرون ملک مقیم اپنے باشندوں کے کھاتوں کی معلومات طلب کر سکتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق خطے میں نجی دولت کی مالیت میں 2010ء سے 2014ء کے درمیان 17 اعشاریہ 5 فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ دبئی میں نجی دولت کی مالیت 25 فیصد بڑھی۔ قطر کی وزارت محنت نے 2022ء کے فٹبال ورلڈ کپ کے لئے متنازعہ کفیل کا نظام ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے اس کی جگہ دوسرا قانون لانے کا اعلان کر دیا۔ وزیر محنت عیسیٰ بن سعد الجفالی النومی نے اعلان کیا ہے کہ ملک میں کفیل نظام ختم کر دیا گیا ہے۔ نئے قانون جس کے تحت کسی بھی کمپنی کو ملازم سے کنٹریکٹ کرنا ہو گا۔ نیا قانون غیرملکی ملازمین کے حقوق کے تحفظ کے لئے اہم پیش رفت ہے جبکہ کفیل نظام کے متبادل معاہدے کا نظام ملازمین کے حقوق کو تحفظ فراہم کرنے کے علاوہ ملازمتوں میں نرمی بھی لائے گا۔ نئے قانون کے تحت ملازمین باآسانی ایک ملازمت سے دوسری ملازمت تک رسائی حاصل کر سکیں گے اور ملازم کے ساتھ ناانصافی ہونے کی صورت میں اسے دوسری ملازمت حاصل کرنے کا حق حاصل ہو گا۔ حکام کا کہنا ہے کہ کفیل نظام ختم ہونے کے باوجود کسی سے پہلے اپنے آجر سے اجازت لینا ہو گی جب کہ اس حوالے سے اپیل کمیٹی تشکیل دی جائے گی جو ملازمت چھوڑ کر اپنے ملک جانے کے خواہشمند افراد کا معاملہ سنے گی۔ حکام کے مطابق ایسے مالک جو ملازمین کا پاسپورٹ ضبط کرتے ہیں انہیں نئے قانون کے تحت 10 ہزار سے 25 ہزار ریال تک جرمانے کا سامنا کرنا پڑے گا۔ قطر کے وزیر برائے محنت اور سماجی بہبود عیسیٰ بن سعد ال جفالی ال نعیمی کا کہنا ہے کہ ملک میں غیر ملکیوں کے داخلے اور اخراج کے حوالے سے نیا قانون لاگو ہو گیا۔ ’کفالہ نظام‘ کی جگہ کنٹریکٹ کا قانون لایا گیا جس میں ملازمین کے لیے نرمی اور تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے گا۔ تاہم انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ اس تبدیلی کے باوجود یہ نظام ایسے ہی اپنی جگہ برقرار رہے گا۔ نسانی حقوق کی تنظیمیں اس ’کفالہ نظام‘ کو جدید دور کی غلامی قرار دیتے ہیں۔ قطر نے 2022ء کے فٹبال عالمی مقابلوں کے لیے تعمیراتی کاموں کی غرض سے سینکڑوں ہزاروں غیر ملکی مزدور بلوائے ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ ان مزدوروں میں سے بہت سے کام کرنے کے لیے سخت اور مشکل حالات کے باعث ہلاک ہو چکے ہیں۔ قطر کا کہنا ہے کہ یہ نیا قانون گزشتہ روز سے فعال ہو گیا۔ ’نئی قانونی تبدیلیوں کے تحت نہ صرف قطر نہیں بلکہ اس جیسے دیگر ممالک میں بھی مزدوروں کے حقوق کے احترام کو یقینی بنانے میں مددگار ہوں گی۔‘ تاہم ایمنیسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے کوئی بڑی تبدیلی نہیں آئے گی۔ تنظیم کے جیمز لنچ نے اس قانون نے کہا کہ ’اس نئے قانون سے شاید ’کفالت‘ کا لفظ ختم ہو جائے لیکن بنیادی نظام اپنی جگہ برقرار رہے گا۔