اسلام آباد + کراچی (خبرنگار خصوصی + ایجنسیاں) وزیر داخلہ چودھری نثار نے کہا ہے کہ بی جے پی کی موجودگی میں کسی اور کو بھارت کو مذہب کی بنیاد پر تقسیم کرنے کی ضرورت نہیں۔ راجناتھ کی گیدڑ بھبکی دیوانے کا خواب ہے جو کبھی پورا نہیں ہو گا۔ بھارت کو مذہبی بنیادوں پر پاکستان نہیں بی جے پی سرکار کی پالیسیاں تقسیم کر رہی ہیں۔ دوسری جانب ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ غیر ذمہ دارانہ بھارتی بیانات خطرہ ہیں۔ دہشت گردی کیلئے افغان سرزمین کا استعمال ثابت ہو چکا ہے۔ افغانستان میں پاکستان کا کردار بھارت سے کہیں زیادہ ہے۔ ادھر ترجمان بلاول ہائوس نے بھارتی وزیر داخلہ کے بیان کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ظلم اور تشدد کی وجہ سے بھارت 100 ٹکڑوں میں بکھر جائیگا۔ مودی کی سرپرستی میں بھارتی مسلمانوں، سکھوں، عیسائیوں پر ظلم کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں۔ چودھری نثار نے کہا کہ جس پارٹی اور جس حکومت کی بنیاد اور منشور ہی مذہبی جنونیت، تفریق، منافرت اورتشدد پر مبنی ہو وہ کس منہ سے پاکستان پر الزام تراشی کر سکتے ہیں۔ جس حکومت کے ہاتھ مظلوم کشمیریوں کے خون سے رنگے ہوں اور جہاں ریاستی جبر حکومتی پالیسی کا حصہ ہو وہ کیسے دہشت گردی کی بات کرتے ہیں۔ ہندو مسلمان بھائی بھائی کی صدا بلند کرنے والے ذرا اپنے ماضی اور حال پر نظر ڈالیں اور دیکھیں کس طرح ریاستی مشینری کا بہیمانہ استعمال کرتے ہوئے کشمیریوں اور مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیلی جاتی ہے اور بھارت میں موجود مسلمانوں، دلتوں، عیسائیوں اور دیگر اقلیتوں کے حقوق کا استحصال کیا جاتا ہے اور ان کے لئے زندگی کا دائرہ تنگ کیا جاتا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ اس وقت بی جے پی حکومت میں تمام اقلیتیں شدید خطرات اور خوف کا شکار ہیں۔ بھارت کی موجودہ سرکار نے صرف کشمیر کو ہی نہیں بلکہ پورے بھارت میں اپنے مذموم مقاصد کی خاطر مختلف مذاہب کے درمیان نفرت کی دیوار کھڑی کردی ہے اور بھارت کو ایک میدان جنگ بنا دیا ہے۔ ریاستی سرپرستی میں مخالفین پرتشدد، لوگوں کا منہکالا کرنا، اقلیتوں کا قتل عام اور نسل کشی جیسے بھیانک اقدامات موجودہ بھارتی حکومت کا اپنے عوام کو تحفہ ہیں۔ترجمان دفتر خارجہ محمد نفیس ذکریا نے کہا ہے کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کا فوکس اس چیز پر ہے کہ خطہ میں ہم نے کس طرح امن قائم کرنا ہے۔ وزیراعظم نوازشریف کی خارجہ پالیسی قائداعظمؒ کے ویژن کی بنیاد پر بنائی گئی ہے۔ فوج ہمارے ملک کا اہم ترین اور مضبوط ستون ہے اور اس کو سوچے سمجھے منصوبہ کے تحت بدنام کرنے کی کوشش کی جاتی ہے اور نفسیاتی جنگ کے طور پر یہ چیز چلائی جاتی ہے کہ سارا کچھ فوج کر رہی ہے اور فوج کو کمزور کرنے کی پوری کوشش کی جاتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایک انٹرویو میں کیا۔ دیگر تمام ممالک کی طرح پاکستان کی خارجہ پالیسی بھی تمام اداروں کی مشاورت سے بنتی ہے۔ یہ کہنا بالکل غلط ہو گا کہ پالیسی کہیں ایک جگہ بنتی ہے۔ نفیس ذکریا کا کہنا تھا کہ الزام لگایا جاتا ہے کہ حقانی نیٹ ورک کی قیادت پاکستان میں موجود ہے تو پھر کیسے ممکن ہے جولائی سے لے کر اب تک آٹھ سے زیادہ حقانی نیٹ ورک کے رہنما اور سینئر کمانڈر افغانستان میں مارے گئے۔ اس کا مطلب ہے وہ وہیں موجود ہیں۔ جنرل نکلسن کی حال ہی میں رپورٹ آئی ہے کہ زیادہ تر دہشت گرد گروپ افغانستان میں ہی مقیم ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان افغان مسئلہ کا حصہ نہیں ہے۔ اقوام متحدہ کی افغانستان کے حوالہ سے سفارشات میں کہیں پاکستان کا نام نہیں پاکستان کا بار بار نام لے کر ایک تاثر قائم کیا جا رہا ہے کہ شاید پاکستان ہی ایک مسئلہ ہے۔ ایڈیشنل سیکرٹری خا رجہ تسنیم اسلم نے کہا پاکستان ایک ذمہ دار ایٹمی ریاست کا کردار ادا کر رہا ہے،وزیر اعظم ہمسایہ ممالک سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں۔ بھارت کی جانب سے ایٹمی ہتھیاروں میں اضافہ اور بھارتی قیادت کے غیر ذمہ دارانہ بیانات خطے کے امن کے لئے خطرہ بن گئے ہیں۔بھارت ایٹمی آبدوزیں تیار کر رہا ہے اوربحیرہ عرب کو نیوکلیئرائز کر دیا گیا ہے۔بھارت ایل او سی ورکنگ باونڈری پر مسلسل جارحیت کر رہا ہے،ایسی صورتحال میں پاکستان کے پاس اپنے دفاع کے لئے تیاری کے سوا کوئی آپشن نہیں۔ہم خطے میں امن و استحکام کے لئے کام کرنے کے لیے تیار ہیں۔پاکستان ایٹمی عدم پھیلاؤ کا حامی اور قوانین کا پابند ملک ہے۔ پاکستان، بھارت تناو کے باوجود پاکستان کی ہارٹ آف ایشیا میں موجودگی سے افغانستان میں امن کے قیام کے ہمارے عزم کی تجدید ہوئی، بھارت کی جانب سے ہارٹ آف ایشیا کو ہائی جیک کرنے کی کوششیں ناکام ہوئیں۔بھارت نے پاکستان کے امن کی تمام تجاویز کا منفی جواب دیا۔ سیمینارسے خطاب میں انہوں نے کہا دو ایٹمی مسلح ہمسایوں کے درمیان توازن کا قیام ضروری ہے۔تاہم روایتی ہتھیاروں کا ذخیرہ, بحیرہ عرب کی نیوکلیر ائزیشن اور جارحانہ ڈاکٹرائن خطے میں امن و سلامتی کے لیے خطرناک ہے۔پاکستان خطے میں جوہری اور روائتی ہتھیاروں کی دوڑ میں شامل نہیں۔ ہم آئی اے ای اے اصولوں کے مطابق دفاع کے لیے کم از کم دفاعی قوت رکھتے ہیں۔این ایس جی کے حوالے سے بھارت کو ترجیح دینا خطے میں عدم استحکام کا باعث بنے گا۔اب این ایس جی ممالک کو فیصلہ کرنا ہوگا۔ ہمارے پاس بھارت کی پاکستان میں مداخلت کے ثبوت موجود ہیں۔ دریں اثناء پاکستان نے ایک مرتبہ پھر اقوام متحدہ میں نیوکلیئرسپلائر گروپ کی رکنیت کیلئے منصفانہ اورغیرامتیازی رویہ اپنانے کا مطالبہ کیا ہے۔ جنرل اسمبلی میں آئی اے ای اے کی رپورٹ پر اظہار خیال کرتے ہوئے پاکستان کے قائم مقام مستقل مندوب نبیل منیر نے کہا کہ پاکستان نیو کلیئر سپلائرز ملک بننے کی پوری اہلیت رکھتا ہے۔ پاکستان نے این ایس جی، ایم ٹی سی آراورآسٹریلیا گروپ کا معیاراختیار کر رکھا ہے ٗ پاکستان اپنے ایٹمی بجلی گھروں اور تحقیقی ری ایکٹرز پر ایٹمی تحفظ سے متعلق اقدامات جاری رکھے گا۔ رضا کارانہ طورپراین ایس جی گائیڈ لائنز بھی اپنا رکھی ہیں۔ امن، ترقی اور خوشحالی کے لئے ایٹمی ٹیکنالوجی کے استعمال کاحامی ہے۔ ہمیں توانائی، صحت، ادویات، زراعت کے شعبے میں جوہری آپریشنز کا تجربہ ہے۔پیپلز پارٹی پارلیمنٹرینز کے صدر آصف علی زرداری نے بھارتی وزیر داخلہ کے پاکستان مخالف بیان کی پرزور مذمت کی ہے۔ دبئی میں سابق وزیر داخلہ رحمن ملک سے ملاقات میں آصف علی زرداری نے کہا کہ پاکستان کسی بھی بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔