اسلام آباد (محمد نواز رضا‘ وقائع نگار خصوصی) تحریک انصاف نے ایک بار پھر ایجی ٹیشن کی پالیٹکس سے مایوس ہو کر دوبارہ پارلیمنٹ کا رخ کر لیا ہے۔ پارلیمنٹ کا بائیکاٹ ختم کرنے کے ایشو پر تحریک انصاف کے ارکان نے مسلسل 40 روز ایوان سے غیر حاضر ہونے کی صورت میں ’’ڈی سیٹ‘‘ ہونے کی تلوار سر پر لٹکائے جانے کے خدشہ کے پیش نظر بائیکاٹ ختم کیا۔ سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے اس بات کا عندیہ دیا تھا کہ قومی اسمبلی سے مسلسل غیر حاضر رہنے والے ارکان کی پہلے مرحلے میں تنخواہیں بند کرنے کی قرارداد ایوان میں پیش کی جائے۔ اور دوسرے مرحلے میں مزید کارروائی کی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق شاہ محمود قریشی‘ شفقت محمود اور پنجاب سے تعلق رکھنے والے دیگر رہنماؤں نے بائیکاٹ ختم کرنے کی حمایت کی جبکہ جہانگیر ترین اور خیبر پختونخوا سے تعلق رکھنے والے ارکان بائیکاٹ کے حامی تھے۔ تحریک انصاف آئین میں 24 ویں ترمیم کا راستہ روکنے کی آڑ میں قومی اسمبلی میں واپس آنا چاہتی ہے۔ عمران خان نے بائیکاٹ ختم کرنے کے مخالفین کی رائے کو ’’ویٹو‘‘ کر دیا۔ ذرائع کے مطابق تحریک انصاف اب اپنے آپ کو زیادہ تر پارلیمنٹ سے باہر نہیں رکھنا چاہتی۔ تحریک انصاف کی اعلیٰ قیادت پارلیمنٹ میں پیپلز پارٹی سے بہتر تعلقات قائم کرنے کی حامی ہے۔ قومی اسمبلی کے اجلاس میں سید خورشید شاہ اور شاہ محمود قریشی کے درمیان ملاقات کا امکان ہے۔ ذرائع کے مطابق تحریک انصاف آئندہ انتخابات کی تیاری کر رہی ہے۔ وہ ایک بار پھر جلسوں سے خطاب کر کے رابطہ عوام مہم شروع کرنا چاہتی ہے۔ آج قومی اسمبلی کے اجلاس میں تحریک انصاف کے ارکان کی شرکت پر انہیں حکومتی ارکان کی طرف ’’ہوٹنگ‘‘ کا سامنا بھی کرنا پڑے گا۔