قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ سپریم ہے میرا ایوان عدلیہ سے زیادہ مقدس ہے کیونکہ اس ایوان کے اندر پاکستان کے 20 کروڑ عوام کے نمائندے ہیں، قومیں ایٹم بم سے تباہ نہیں ہوئیں مگر جھوٹ سے قومیں تباہ ہو جاتی ہے ایک جھوٹ دوسرے جھوٹ کو سچا ثابت نہیں کر سکتا پارلیمنٹ پر اس کے اندر سے ہی حملہ ہو رہا ہے، چیف جسٹس آف پاکستان کو کیوں متنازعہ بنایا جا رہا ہے، وہ پورے پاکستان کے چیف جسٹس ہیں، آج پاکستان کا وزیر اعظم ایک قطری شہزادے کے پیچھے چھپ رہا ہے، قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف نے کہا کہ پاکستان کے 20 کروڑ عوام کی نظر میں یہ ایوان بہت مقدس ہے یہ ایوان سیاستدانوں کے لیے سیاسی کعبہ ہے جمہوری نظام میں پارلیمنٹ کا رتبہ سب سے زیادہ ہے یہ ایوان بڑی مشکلوں اور قربانیوں کے بعد قائم ہوا اس ایوان میں ایک ایک لفظ کی اہمیت ہوتی ہے اس ایوان کی کوک سے ادارے جنم لیتے ہیں اس ایوان کے دیئے ہوئے آئین و قانون کے تحت ادارے چلتے ہیں۔خورشید شاہ نے کہا کہ میں ایک سیاسی کارکن اور بطور اپوزیشن لیڈر میری یہ ذمہ داری ہے کہ جب اس ایوان پر کوئی حملہ ہو اس کے خلاف سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح کھڑا ہوں اس ایوان پر کبھی 2014ء میں حملہ ہوا اور کبھی اس پارلیمنٹ سے حملہ ہوا تو ہم نے ہر دفعہ اس مقدس ایوان کو بچانے کے لیے بہت بڑا کردار ادا کیا۔ اس وقت بھی مجھے بہت برا بھلا کہا گیا۔مجھ پر طعنے بھی کسے گئے اپوزیشن کو فرینڈلی کا طعنہ بھی ملا مگر ہم نے کبھی بھی اس پر توجہ نہیں دی۔مجھ پر ذاتی طور پر بھی حملے ہوئے مگر اس کے باوجود بھی بڑے صبر سے کام لیا۔ اس ایوان کو بچایا۔جب ملک کے سربراہ وزیراعظم اس ایوان میں آتے ہیں اور لکھا ہوا بیان پڑھتے ہیں۔جناب سپیکر وہ بیان آپ کو دیا جاتا ہے اسی بیان پر ہم نے شق 95 کے تحت تحریک استحقاق پیش کی ہے اس پر سپیکر نے کہا کہ آپ کی طرف سے پیش کی گئی تحریک استحقاق سپریم کورٹ میں ہے جس پر خورشید شاہ نے کہا کہ پارلیمنٹ سپریم ہے میرا ایوان عدلیہ سے زیادہ مقدس ہے کیونکہ اس ایوان کے اندر پاکستان کے 20 کروڑ عوام کے نمائندے ہیں۔اس موقع پر خورشید شاہ نے وزیراعظم کی تقریر کے کچھ حصے پڑھے اور کہا کہ پھر یہ بات کہنا یہ بات سیاسی ہے اور سیاسی باتوں کو عدلیہ کے ریکارڈ کا حصہ نہیں بننا چاہیے۔میں پوچھتا ہوں کیا سیاست جھوٹ ہے کیا سیاست جھوٹ کا نام ہے جناب سپیکر سیاست عبادت اور خدمت ہے جو سیاست کو جھوٹ سمجھتے ہیں وہ آمریت کی سوچ رکھتے ہیں جو آمریت کو اپنا محور سمجھتے ہیں یہ ان کی سوچ تو ہو سکتی ہے مگر ایک منتخب وزیراعظم منتخب ممبر پارلیمنت کی سوچ میں یہ آئے تو اس سے بڑھ کر پارلیمنٹ کے ساتھ کوئی اور زیادتی نہیں ہو سکتی۔انہوں نے کہا کہ اگر یہ حملہ کوئی آمر کرے تو ہمیں دکھ نہیں ہوگا لیکن اگر کوئی لیڈر آف دی ہائوس کہے دے تو ذہن میں یہ بات آتی ہے کہ پھر ہم نے اس ایوان کے لیے اتنی بڑی قربانیاں کیوں دیں۔تاریخ گواہ ہے کہ ہم نے ہمیشہ آمروں کے خلاف جدوجہد کی لیکن جب حکمران عوام سے جھوٹ بولے دھوکہ دے تو وہ سوالیہ نشان میں آ جاتا ہے قائد حزب اختلاف نے کہا کہ اقتدار آنے جانے والی چیز ہے۔یہ دولت اور سلطنتیں کام نہیں آتیں ہمیشہ خدمت کام آتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ آج زبان زد عام ہے کہ چیف جسٹس بھی ان کا اپنا ہی آ رہا ہے لوگوں میں ایسی سوچ خطرناک ہے ہمیں اس سوچ کی مذمت کرنی چاہیے اور اسے اپنے عمل سے روکنا چاہیے خورشید شاہ نے کہاکہ میں تو چیف جسٹس کے احترام کرتا ہوںانہیں کیوں متضاد بنایا جا رہا ہے۔قائد حزب اختلاف نے کہا کہ قومیں ایٹم بم سے تباہ نہیں ہوئیں جاپان کی مثال سب کے سامنے ہے مگر جھوٹ سے قوم کو تباہ ہو جاتی ہے ایک جھوٹ دوسرے جھوٹ کو سچا ثابت نہیں کر سکتا۔ جھوٹ ایک لعنت ہے چاہے خورشید شاہ بولے یا کوئی اور بولے پھر جھوٹ مقدس ایو ان میں بولنا کتنا خطرناک ہے۔انہوں نے کہا کہ ایک وقت تھا جب پاکستان کے وزیراعظم کے پیچھے گلف ریاست کے حکمران چھپتے تھے آج ایک وقت ہے کہ پاکستان کا وزیر اعظم چھوٹی سی ریاست کے شہزادے کے خط کے پیچھے چھپتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ (ن) لیگ کا ساتھ دیا۔خورشید شاہ نے کہا کہ پارلیمنٹ ایک سپریم ادارہ ہے یہاں پر کہے گئے ایک ایک لفظ کی اہمیت ہوتی ہے، ایوان بڑی قربانیوں اور مشکلوں سے حاصل ہواہے، یہی ایوان آئین بناتا ہے ادارے اس سے جنم لیتے ہیں ،ہماری پارٹی نے اس ایوا ن کے لئے ڈنڈے کھائے جیل میں گئے، ضرورت پڑنے پر گولیاں بھی کھائیں۔خورشید شاہ کی تقریر کے بعد اسپیکر ایاز صادق کی جانب سے حکومتی بینچ سے خواجہ سعد رفیق کو پوائنٹ آف آرڈر پر تقریر کرنے کی اجازت دینے پر اپوزیشن اراکین نے شدید احتجاج شروع کردیا، پی ٹی آئی اراکین اسمبلی کی جانب سے وزیراعظم کیخلاف نعرے بازی کی گئی، اراکین نے اسپیکر کے ڈائس کے سامنے جاکرایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں، جس کے باعث خواجہ سعد رفیق کو اپنی تقریر روکنا پڑی۔اسپیکر ایازصادق کا کہنا تھا کہ پوائنٹ آف آرڈر پر پہلے اپوزیشن لیڈر نے بات اب حکومتی رکن کی باری ہے اس کے بعد آپ کو بھی موقع دیا جائے گا۔ لیکن مشتعل اراکین پھر بھی نہ مانے۔خواجہ سعد رفیق کی تقریر کے دوران پی ٹی آئی ارکان نے ہنگامہ آرائی کرتے ہوئے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑی دیں، اسپیکر کی نشست کا گھیراو کیا جس پر اسپیکرایازصادق نے اجلاس پہلے پندرہ منٹ کیلیے ملتوی کردیا اور نشست چھوڑ گئے،بعدمیں اجلاس آج شام چار بجے تک ملتوی کردیا گیا