کیسے ممکن ہے کسی کی زمین استعمال کر کے معاوضہ نہ دیا جائے: سپریم کورٹ

Dec 14, 2017

کراچی (وقائع نگار)سپریم کورٹ نے حیسکو اور این ٹی ڈی سی کی جانب سے سندھ یونیورسٹی کی زمین استعمال کرکے اس کا معاوضہ فراہم نہ کرنے کے معاملہ پر لینڈ ایکوزیشن افسر کو طلب کرلیا ہے۔ جسٹس سجاد علی شاہ نے ریمارکس دیئے کہ یہ کیسے ممکن ہوسکتا ہے کہ آپ کسی کی زمین استعمال کریں اور پھر معاوضہ بھی فراہم نہ کریں۔ بدھ کو سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں حیسکو اور این ٹی ڈی سی کی جانب سے سندھ یونیورسٹی کی زمین استعمال کرنے اور معاوضہ فراہم نہ کرنے کے معاملہ پر دائر توہین عدالت کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ سندھ یونیورسٹی کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ یونیورسٹی کی دو ایکڑ سے زائد زمین پر حیسکو نے 70 جبکہ این ٹی ڈی سی نے 34 کھمبے لگائے ہیں لیکن دونوں اداروں کی جانب سے معاوضہ فراہم نہیں کیا جارہا۔ عدالت نے اس موقع پر حیسکو حکام سے استفسار کیا کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ آپ کسی کی زمین استعمال کریں اور پھر انکو معاوضہ بھی فراہم نہ کریں۔ اگر کوئی آپ کے گھر میں کھمبا گاڑ دے تو کیا آپ اس سے بھی پیسہ نہیں لیں گے۔ عدالتی استفسار پر حیسکو حکام نے عدالت کو بتایا کہ لینڈ ایکیوزیشن کے افسر نے ہمارے حق میں فیصلہ دیا تھا۔ حیسکو حکام کے جواب پر عدالت نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لینڈ ایکوزیشن کے افسر کو کس نے حق دیا ہے کہ وہ زمین کی ملکیت کا فیصلہ کرے۔

مزیدخبریں