اسلام آباد (عترت جعفری) یو ایس ایڈ کے مشن ڈائریکٹر جیری بسون نے کہا کہ پاکستان کا نہری نظام چھوٹے پیمانے پر بجلی پیدا کرنے کا ذریعہ بن سکتا ہے۔ یو ایس ایڈ اس تجویز کے قابل عمل ہونے اور تکنیکی پہلوؤں کا جائزہ لے گا۔ امریکہ‘ روس کی طرف سے پاکستان کے اندر آف شور پائپ لائن بچھانے یا ایران گیس پائپ لائن جیسے انفراسٹرکچر سرمایہ کاری منصوبوں کی حمایت کرتا ہے۔ امریکہ نے پاکستان میں 2010 ء تک انرجی سیکٹر میں ایک بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے۔ گومل زام ڈیم اس کی تازہ ترین مثال ہے۔ یو ایس ایڈ کی امداد گرانٹ کی صورت میں بہتر ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ پاکستانی عوام کو زندگی کو بہتر بنانے کا خواہاں ہے۔ روس اگر ایران سے پاکستان اور انڈیا تک آف شور گیس پائپ لائن بچھاتا ہے یا پاکستان ایران سے گیس کی لائن بچھاتا ہے تو ڈونر کی طرف سے اگر انفراسٹرکچر پر پاکستان میں سرمایہ کاری ہوتی ہے۔ قطع نظر اس کے یہ روس یا چین کی طرف سے آتی۔ ورلڈ بینک نے کی یا اے ڈی بی اس کا محرک بنا ہے۔ اگر اس سے پاکستان کے عوام کو فائدہ ہوتا ہے تو ہم اس کی حمایت کرتے ہیں۔ ہمارے اس بات پر کوئی مخصوص خیالات نہیں ہیں کہ پیسے کہاں سے آئے ہیں۔ ہم عوام کی زندگی کو بہتر بنانے کے لئے حکومت پاکستان کی حمایت کرتے ہیں۔ پاکستان خود مختار ملک ہے۔ پاک ایران گیس پائپ لائن کی حمایت کرتے ہیں کیونکہ یہ پاکستان کے عوام اور معیشت کے لئے اہم سرمایہ کاری ہے۔ ٹرمپ کی انتظامیہ کے بعد پاکستان کے لئے امریکی ترجیحات کے تبدیل ہونے کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں جیری بسون نے کہا کہ امریکہ کے وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن پاکستان آئے تھے۔ ان کی بات چیت کے نکات میں تعلیم‘ صحت اور معیشت شامل تھے۔ امریکہ چاہتا ہے کہ پاکستان کے ساتھ مل کر کام کیا جائے اور عوام سے عوام کے رابطہ کو مستحکم بنایا جائے۔ امریکہ کی طرف سے پاکستان کو ایل این جی برآمد کرنے کے امکان کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ اس کا انحصار مارکیٹ پر ہے۔ امریکی کمپنیاں گیس کی فروخت کے لئے دنیا بھر میں گاہک تلاش کر رہی ہیں۔ اگر پاکستان کے پاس اچھے ٹرمینل ہوں اور گیس بندرگاہ سے صارفین تک جا سکے تو امریکی کمپنیاں ضرور پاکستان کو گیس فروخت کرنا چاہیں گی۔ ایک امریکی کمپنی نے پورٹ قاسم میں ٹرمینل تعمیر کرنے میں دلچسپی بھی دکھائی ہے۔ پاکستان کا قطر کے ساتھ طویل المعیاد ایل این جی کا معاہدہ ہے۔ تاہم اگر ’’ری گیسی فیکشن‘‘ کی سہولت میں تھی امریکی کمپنیاں گیس فروخت کریں گی۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کا فاٹا میں توجہ کا مرکز صحت اور تعلیم ہیں۔ صاف پانی کی فراہمی بھی ایک ترجیح ہے۔ پاکستان کو سول نیوکلیئر انرجی میں تعاون فراہم کرنے کے بارے میں سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ان کے علم میں اس شعبہ میں پاکستان کے لئے موقع ہونے کا کوئی علم نہیں تاہم یو ایس ایڈ قابل تجدید توانائی جس میں ونڈ اور شمسی توانائی شامل ہے پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہے یہ بجلی لینے کے موثر ذریعے ہیں پاکستان کے پاس ہوا کی بہترین گزرگاہیں موجود ہیں یہ منصوبے 18 ماہ میں مکمل ہو جاتے ہیں اور بجلی آنا شروع ہو جاتی ہے بڑے ڈیموں پر دس سے پندرہ سال لگتے ہیں جبکہ ونڈ اور سولر میں پرائیویٹ سیکٹر کی سرمایہ کاری کو راغب کرنا آسان ہے۔ دیامر بھاشا ڈیم یا داسو ڈیم کی تعمیر میں مدد کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہمارے بجٹ اب کم ہو رہے ہیں بڑے انفراسٹرکچر منصوبوں پر سرمایہ کاری سے بڑھ کر تکنیکی مشاورت کی فراہمی پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں۔ ہم اب منصوبوں پر نجی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ جنرل الیکٹرک 126 ٹربائنز پر 240 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کر رہا ہے۔
پاکستان کا نہری نظام بجلی پیدا کر سکتا ہے، تکنیکی پہلوئوں کا جائزہ لیں گے: یو ایس ایڈ
Dec 14, 2017