ملتان (کرائم رپورٹر) عدالتوں کی نیو جوڈیشل کمپلیکس منتقلی اور سہولیات کی عدم فراہمی پر وکلاء نے عدالتوں پر دھاوا بول دیا‘ سینکڑوں وکلاء نے عدالتوں میں توڑپھوڑ کی اور شدید نعرے بازی کرتے رہے ۔ ججز عدالتوں سے روانہ ہو گئے نئی کچہری میدان جنگ کا منظرپیش کرنے لگی ۔ ڈی سی وسی پی او بھاری نفری سمیت موقع پر پہنچ گئے تاہم وکلاء نے پولیس کے ساتھ بھی تلخ کلامی کی ۔ تفصیل کے مطابق عدالتوں کی ضلع کچہری سے نیو جوڈیشل کمپلیکس منتقلی اورسہولیات کے فقدان کے خلاف احتجاج کرنے والے وکلاء کے صبر کا پیمانہ گزشتہ روزلبریز ہو گیا اور صدر ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن شیر زمان قریشی کی قیادت میں سینکڑوں وکلاء بسوں کے ذریعے ضلع کچہری سے نیو جوڈیشل کمپلیکس پہنچے جہاں وکلاء نے عدالت پر دھاوا بول دیا مشتعل وکلاء نے ڈنڈوں و کرسیوں اور اینٹوں کا آزادانہ استعمال کرتے ہوئے عدالتوں میں توڑپھوڑ کی اس دوران عدالتوں کی کھڑکیوں اور دروازوں کے شیشے ٹوٹ گئے ۔ اس موقع پر وکلاء نے شدید ہنگامہ آرائی کی اور انتظامیہ کے خلاف نعرے بازی کرتے رہے۔پولیس اہلکاروں کی جانب سے مزاحمت ختم ہونے پر وکلاء کی بڑی تعداد اندرداخل ہوگئی اورڈنڈوں کے ساتھ وہاں موجودکرسیاں اٹھاکر شیشے کے دروازوں اورکھڑکیوں میں مارنا شروع کردیں جس سے چاروں طرف شیشے ٹوٹ کربکھرگئے جبکہ الماریاں گرانے کے ساتھ گملے بھی توڑدئیے گئے اس موقع پرموجودعدالتی اہلکاربھی خوفزدہ ہوگئے اوردفاتروعدالت کے دروازے اندرسے بندکردئیے جن کو وکلاء ٹھڈے مار کر کھولنے کی کوشش کرتے رہے نیز عدالتی پولیس اہلکارعدالت کے اندرداخل ہونے سے روکنے کے لئے منتیں کرتے رہے جبکہ سیکورٹی کے لئے طلب کی گئی پولیس نفری خاموش تماشائی بنی رہی۔ دریں اثناء وکلاء کے احتجاج کے دور ان ڈسٹرکٹ اینڈسیشن جج کے چیمبرمیں لگی قائداعظم کی تصویر بھی گرکرٹوٹ گئی۔ وکلاء کے احتجاج کے بعدڈسٹرکٹ اینڈسیشن جج کے چیمبرمیں لگی قائداعظم کی تصویر بھی گرگئی اوراس کافریم ٹوٹ گیاجس کواہلکاروں نے اٹھاکررکھ دیا۔کلاء کو مشتعل دیکھ کر ججز عدالتوں سے روانہ ہو گئے جبکہ اس موقع پر نیو جوڈیشل کمپلیکس میں تعینات پولیس اہلکاروں نے وکلاء کو روکنے کی کوشش کی تو وکلاء پولیس اہلکاروں کے ساتھ بھی دست و گریبان ہو گئے۔ واقعہ کی اطلاع پر ڈی سی نادر چٹھہ اور سی پی او سرفراز فلکی پولیس کی بھاری نفری کے ساتھ موقع پر پہنچ گئے وکلاء کا کہنا تھا کہ جب تک نئی کچہری میں وکلاء کے چیمبرز‘ مساجد‘ کینٹین و دیگر سہولیات فراہم نہیں کی جاتیں اس وقت تک عدالتوں کو واپس ضلع کچہری منتقل کیا جائے۔بعدازاں وکلاء نے باہرنکل کردھرنادیا۔اس موقع پرنیو جوڈیشل کمپلیکس میں وکلاء ایکشن کمیٹی کے زیر اہتمام احتجاجی جلسہ منعقدکیاگیاجس سے صدرہائیکورٹ بارشیر زمان قریشی، ممبرپنجاب بار کونسل دائود وینس، نفیس انصاری،خالد اشرف خان، ممتاز نور ٹانگرہ، نشید عارف گوندل،مرزا فرخ بیگ، محبوب سندیلہ،عبدالرزاق ڈوگر و دیگرنے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ وکلاء عرصہ درازسے مطالبات پیش کرنے کے ساتھ معاملہ کوپرامن طریقے سے حل کرنے کے لئے کئی متبادل تجاویزبھی پیش کیں لیکن وکلاء کوخاطرمیں نہیں لایاگیااورمعاملہ کوبگاڑنے کے لئے ہی راتوں رات ضلع کچہری سے عدالتوں کوجوڈیشل کمپلیکس منتقل کردیاگیاہے جبکہ وکلاء کو دھوکے میں رکھاگیاکہ عدالتیں منتقل نہیں کی جارہی ہیں اورمنتقلی کے بعدبھی مکمل سہولیات فراہم نہیں کی جارہی ہیں جووکلاء کاجائزحق ہے اس لئے وکلاء اپناحق کسی کوغصب نہیں کرنے دیں گے اوراپنے حقوق لے کررہیں گے۔اجلاس کے دوران وکلاء کی نعرے بازی بھی جاری رہی اوراجلاس ختم ہونے پروکلاء نے جوڈیشل کمپلیکس میں احتجاج 3 روز کے لئے ملتوی کرتے ہوئے دوبارہ16 دسمبر کواحتجاج کرنے کا اعلان کیا ہے۔ دریں اثناء اس حوالے سے صوبائی وزیر قانون رانا ثنا اللہ نے نجی ٹی وی سے گفتگو میں کہا کہ وکلا احتجاج کے نتیجے میں جو نقصان ہوا ہے، پہلے اسے درست کیا جائے گا اور پھر مزید سہولیات کی فراہمی ہوگی، جس میں کافی وقت لگے گا۔وزیر قانون نے کہا کہ پولیس کو ہدایت کی گئی کہ وہ وکلا کی منت سماجت کرے اور مظاہرہ کرنے والے معزز وکلا کو کوئی نقصان نہ پہنچے۔ ہم وکلا سے مذاکرات کے ذریعے معاہدہ کرنے کی کوشش کریں گے اور اگر اس حوالے سے مشکلات پیش آئیں تو کسی اور کو شامل کرکے معاہدہ کریں گے۔ ہمارا قومی بیانیہ یہی ہے جو بھی احتجاج کر رہا ہو، ان کے ساتھ معاہدہ کرلیا جائے اور مظاہرین کے خلاف درج مقدمات واپس لے لئے جاتے ہیں۔علاوہ ازیں آن لائن کے مطابق وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ نے بھی وکلاء کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ آج کل احتجاج کے بعد ہی مطالبات پورے ہوتے ہیں وکلاء نے احتجاج کرکے ٹھیک کیا۔ آج کل رول آف لاء نہیں بلکہ رول آف دی ڈے ہے اور قومی سطح پر ریاست میں یہ اتفاق رائے ہے کہ جس کو بھی اپنے مطالبات منوانے ہوتے ہوئے وہ راستے بند کرکے اور شیشے توڑ کر اپنے مطالبات منوا لیتا ہے۔
ملتان (کرائم رپورٹر)ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ملتان امیر محمد خان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ وکلاء نے عدالتوں کے شیشے توڑ ے اور میرے کمرے میں لگی ہوئی قائداعظم کی تصویر کی بھی بے حرمتی کی گئی ۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے واقعات سے وہ مایوس نہیں ہوں گے اور اپنا کام جاری رکھیں گے انہوں نے مزید کہا کہ جوڈیشل کمپلیکس میں وکلاء کے لئے 62 کنال اراضی موجود ہے جبکہ واش رومز سمیت پینے کے پانی کے کولر لگائے گئے ہیں ۔ سیشن جج نے کہا کہ وکلاء عدالتوں میں پیش ہوں اور ہم انصاف کریں گے جبکہ جن وکلاء نے عدالتوں میں توڑپھوڑ کی ہے ان کے ساتھ قانون خودنمٹے گا۔اس موقع پر جوڈیشل افسروں کی بڑی تعداد بھی ان کے ہمراہ موجودتھی۔فاضل جج نے مزیدکہاکہ پاکستان بھرسمیت ملتان کی عدالتیں بھی بند نہیں ہوسکتی ہیں نیز پروفیشنل وکلاء جس طرح پہلے پیش ہورہے تھے اسی طرح عدالتوں میں پیش ہوتے رہیں اورعدالتوں کی جانب سے انھیں پہلے دن کی طرح خوش آمدید کہاجائیگا۔اس طرح مسجد کی تعمیرکاافتتاح کرنے کے ساتھ بنک اورپوسٹ آفس بھی قائم کیاجارہاہے۔فاضل جج نے سوالات کے جواب میں بتایاکہ پولیس نے اپناکام ذمہ داری سے کیاہے اورقائداعظم کی تصویرگرانے کاکام یقیناًکوئی وکیل نہیں کرسکتا ہے جبکہ عدالتیں انصاف کرتی رہیں گی۔