اسلام آباد (خصوصی نمائندہ+ قاضی بلال) اپوزیشن نے فاٹا اصلاحات بل پیش کرنے تک قومی اسمبلی کا مستقل بائیکاٹ کردیا۔ فاٹا رکن اسمبلی الحاج شاہ جی گل آفریدی کے کورم کی نشاندہی کرنے پر اجلاس تیسرے روز بھی نہ چل سکا۔ سپیکر کی منت سماجت بھی کام نہ آئی۔ دو تہائی اکثریت کے باوجود حکومت کورم پورا کرنے میں مسلسل ناکام رہی۔ حالیہ سیشن کے تمام اجلاس کورم پورا نہ ہونے کی وجہ سے ملتوی کرنا پڑے، حکومتی اراکین اسمبلی کی اپوزیشن اراکین کو کورم کی نشاندہی نہ کرنے اور ایوان میں رہنے کی دہائیاں بھی کام نہ کرسکیں، حکومت کو قانون سازی کرنے میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ گزشتہ روز سپیکر ایاز صادق کی صدارت میں قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا لیکن فاٹا اصلاحات سے متعلق بل ایجنڈے میں شامل نہیں کیا گیا۔ فاٹا اصلاحات بل ایجنڈے میں شامل نہ ہونے پر تمام اپوزیشن جماعتوں کے ارکان قومی اسمبلی نے واک آوٹ کردیا۔ پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی نوید قمر نے کہا کہ فاٹا اصلاحات بل ایجنڈے میں شامل ہونے تک اسمبلی کی کارروائی میں حصہ نہیں لیں گے۔ پوری قوم ایک طرف کھڑی ہے اور حکومت دوسری طرف ہے، ہمارا احتجاج جاری رہے گا اور حکومت اپوزیشن ارکان کے بغیر اجلاس چلا سکتی ہے تو چلا لے۔ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے کہا کہ فاٹا اصلاحات بل نہ ہونے کی وجہ سے حکومت کی مشکلات میں اضافہ ہورہا ہے پوری دنیا میں شور مچا ہوا ہے کہ داعش افغانستان میں اپنے پنجے گاڑھ رہی ہے کہا جارہا ہے کہ وہ پاکستان میں بھی اپنا نیٹ ورک بچھا رہی ہے، حکومت صرف دو پارٹیوں کی وجہ سے فاٹا اصلاحات بل نہیں لارہی۔ اچکزئی اور فضل الرحمن کے ایما پر بل کو ایجنڈے سے نکالا گیا ہے یہ نہ ہو کہ فاٹا اراکین کے ساتھ مل کر اسمبلیوں سے استعفیٰ دیدیں‘ سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا کہ حکومت کو بل ایجنڈے پر لانے سے پہلے سوچنا چاہئے تھا‘ بلا شبہ فاٹا کا مسئلہ انتہائی اہم ہے۔ سپیکر ایاز صادق نے کورم پورا نہ ہونے پر قومی اسمبلی اجلاس کی کارروائی ملتوی کردی۔ 20 منٹ کے بعد سپیکر نے اجلاس کی کارروائی شروع کرانے سے پہلے گنتی کروائی لیکن ایک بار پھر حکومت بے بس ہوگئی کورم تیسرے روز پھر ٹوٹ گیا۔ سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی منت سماجت بھی اراکین پارلیمنٹ بالخصوص اپوزیشن کو قائل نہ کر سکی، نعرے باز ی اور شور میں اجلاس پھر ملتوی کرنا پڑا۔ گزشتہ روز کے اجلاس میں وفاقی وزراء کی مسلسل غیر حاضری نے حکومت پر سوالیہ نشان کھڑے کردیئے۔ 53 رکنی وفاقی کابینہ میں سے صرف سے ایک وفاقی وزیر برائے سیفران عبدالقادر بلوچ ایوان میں موجود تھے۔ اجلاس 30 اراکین اسمبلی کے ساتھ شروع کیا گیا جب ملتوی کیا گیا تو 53اراکین بیٹھے تھے۔ ایوان میں کورم پورا کرنے میں زیادہ کردار مخصوص نشستوں پر آنے والی خواتین کرتی ہیں جبکہ جنرل سیٹوں پر آنے والے اور وفاقی وزراء کی بڑی تعداد ایوان سے غائب ہوتے ہیں۔ حکومتی نشستوں پر خواتین اراکین نے شیخ رشید پر جملے بازی کرتے ہوئے کہا کہ شیخ رشید کو بھی گنا جائے یہ ابھی ایوان کے اندر ہی ہیں، شیخ رشید نے برجستہ جواب دیتے ہوئے کہا کہ اگر میں بھی بیٹھ گیا تو پھر بھی کورم پورا نہیں ہوگا ، آج تک کبھی کورم کی نشاندہی نہیں کی۔ باربار گنتی کے بعد سپیکرنے بے بسی کا اظہار کرتے ہوئے اجلاس کو پھر ملتوی کر دیا۔ قبل ازیں قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران وزارت انسانی حقوق کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ دس کروڑ روپے سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے شکار غریب افراد کے لئے مفت قانونی امداد کے لئے وقف فنڈ قائم کیا جارہا ہے جبکہ ضلعی سطح پر انسانی حقوق کی صورتحال کی نگرانی کیلئے ضلعی انسانی حقوق کمیٹیاں قائم کی جارہی ہیں۔ حکومت کی طرف سے بتایا گیا کہ میٹرو بس پراجیکٹ پشاور موڑ تا نیو اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی تکمیل 31 مارچ 2018ء کو ہوگی۔ وزارت مواصلات کی جانب سے تحریری طور پر قومی اسمبلی کو بتایا گیا کہ قبل ازیں اس منصوبے کا پیکج ون اور ٹو 13 نومبر 2017ء جبکہ پیکج تھری 12 دسمبر 2017ء کو مکمل ہونا تھا تاہم اب اس کی سڑکوں کی تعمیر 3 جنوری 2018ء جبکہ سٹیشنز کی تعمیر 31 مارچ 2018ء کو مکمل ہوگی۔ الیکشن کمیشن نے ووٹر فہرستوں میں خواتین اور مردوں میں رجسٹریشن کا فرق مٹانے کیلئے ضلعی سطح پر رائے دہندہ آگاہی کمیٹیاں قائم کی ہیں۔ وزارت پارلیمانی امور کی طرف سے تحریری طور پر بتایا گیا کہ الیکشن کمیشن نے خواتین کے اندراج کی مہم کا آغاز کردیا ہے جس کے تحت آٹھ لاکھ 80 ہزار خواتین کو قومی شناختی کارڈ کی فراہمی اور ان کی بطور ووٹر رجسٹریشن کرائی جائے گی۔بعد ازاں سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا کہ رولز کے تحت حکومت کوئی بل ایجنڈے پر لانے کے بعد اسے واپس لے سکتی ہے تاہم پہلے ہوم ورک مکمل کرکے پھر بل لایا جانا چاہیے تھا۔ قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے کہا ہے کہ قومی اسمبلی میں کورم کے مکمل نہ ہونے کے ذمہ دار نوازشریف ہیں‘ نوازشریف کے ہوتے ہوئے بھی پارلیمنٹ کی یہی صورتحال تھی‘ نوازشریف کی مہربانی ہے انہوں نے پارلیمنٹ کو اس مقام پر پہنچایا‘ ہم چاہتے ہیں کہ فاٹا کے عوام کو تمام حقوق دیئے جائیں‘ فاٹا کے عوام پاکستان کا حصہ بننا چاہتے ہیں۔ بدھ کو میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب تک فاٹا کا مسئلہ حل نہیں ہوتا یہ صورتحال جاری رہے گی۔ نوازشریف کی مہربانی ہے انہوں نے پارلیمنٹ کو اس مقام پر پہنچایا۔ نواز شریف کے ہوتے ہوئے بھی پارلیمنٹ کی یہی صورتحال تھی۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم سے ملاقات میں تمام معاملات پر بات ہوگی ہم چاہتے ہیں کہ حکومت اپنی مدت پوری کرے اور انتخابات بروقت ہوں۔