اسلام آباد (عترت جعفری) پی پی پی کی پیش کردہ درمیانی راستہ اختیار کرنے کی تجویز ہی پی اے سی کی سربراہی کا تنازعہ ختم کرنے کی بنیاد بن گئی، اپوزیشن لیڈر میاں شہباز شریف کو ماضی کی روایت کے مطابق پی اے سی کا سربراہ بنانے پر تمام اپوزیشن جماعتیں متفق تھیں مگر اس پر تحریک انصاف کسی طور پر راضی نہیں تھی، پی پی پی کے متعدد اجلاسوں میں جن میں سے آخری اجلاس کی صدارت پی پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی سربراہی میں ہوا تھا میں بار بار پی اے سی کی سربراہی کا معاملہ زیر غور آیا تھا۔ پی پی پی کے ذریعے نے بتایا کہ جب بلاول بھٹو کو پی اے سی کا سربراہ کے طور پر قبول کرنے کی تجویز حکومت کی جانب سے آئی تھی تو اسے بلاول بھٹو نے فوری مسترد کر دیا تھا اور پارٹی رہنمائوں سے کہا تھا کہ وہ اس کے متبادل کے طور پر اپوزیشن جماعتوں اور حکومت کے نمائندوں کو تجویز کریں کہ حکومت میاں شہباز شریف کو چئیرمین کے طور پر قبول کر لے تاہم اپوزیشن لیڈر مسلم لیگ کے دور کے معاملات پر غور کے دوران اجلاس کی صدارت نہ کیا کریں، اس تجویز کو اپوزشن نے قبول کر لیا تھا مگر تحریک انصاف نے اس پر قبل ازیں کوئی لچک نہیں دکھائی تھی، حکومت کو اپنے پلانز پر عمل کے لئے اہم قانون سازی کی ضرورت ہے اس کے بغیر کوئی بھی حکومتی تجویز منصوبہ زیر عمل نہیں آسکتا، گذشتہ روز پی پی پی ہی کی تجویز کو معمولی ردوبدل کے بعد قبول کیا گیا ہے۔