اسلام آباد (آ ئی این پی) چیف جسٹس نے اپنے دورہ تھر پر چونکا دینے والے انکشافات کرتے ہوئے کہا کہ مٹھی میں جاکر لوگوں کو چارپائیوں پرلٹا دیا گیا، ہم نکل گئے توکیمپ کو اکھاڑ کر سامان ٹرک پر لاد کر چلے گئے، جو پانی میں نے وہاں پلانٹ سے پیا خود سارا دن پریشان رہا۔ جمعرات کوسپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے تھر کیس کی سماعت کی، سماعت میں چیف جسٹس نے دورہ تھر پر ریمارکس میں کہا مٹھی میں ایک دو دن کےلئے نرسز اور ملازمین کولایا گیا۔ ہسپتال میں آٹھ سال سے ایکسرے مشین خراب ہے۔ آپریشن تھیٹر ہے لیکن ادویات اور سرجن نہیں۔ جو پانی میں نے وہاں پلانٹ سے پیا خود سارا دن پریشان رہا کہ یہ وہ پانی ہے جو لوگوں کو دیاجارہاہے جبکہ وزیراعلی نے ایک گھونٹ پانی بھی نہیں پیا۔ جسٹس ثاقب نثار کا مزید کہنا تھا گھروں کامنصوبہ دیکھ کر تعجب ہوا۔ زمین مفت ہے لوگوں کو پچاس لاکھ کے عوض گھر دیے جارہے ہیں۔ قوم کے پیسے لٹا رہے ہیں، جورقم خرچ ہورہی ہے وہ ہوشربا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا پاورفل منصوبہ ہے لیکن 2ارب ڈالرکی حکومتی گارنٹی دی گئی، ایک سکول میں گیا جس میں نہ سٹاف تھا نہ پینے کا پانی، مجھے تو یہ شرم آرہی تھی لڑکیوں کے سکول میں واش روم نہیں۔ بعدازاں کیس کی سماعت27دسمبر تک ملتوی کر دی گئی۔
چیف جسٹس