وزیراعظم عمران خان نے باور کرایا ہے کہ مودی کی قیادت میں بھارت ہندو بالادستی کی طرف بڑھ رہا ہے۔ مودی کی پاکستان کو دھمکیوں اور ہندو بالادستی کے ایجنڈے سے جنگ اور خون خرابے کا اندیشہ ہے۔ گزشتہ روز اپنے ٹویٹر پیغام میں انہوں نے کہا کہ مودی سرکار نے مقبوضہ کشمیر کا غیرقانونی الحاق اور محاصرہ کر رکھا ہے۔
یہ امر واقع ہے کہ ہندو انتہاء پسندوں کی نمائندہ بی جے پی کی مودی سرکار نے مسلمانوں اور دوسری بھارتی اقلیتوں کیخلاف اپنی جنونیت کو فروغ دیکر اور مقبوضہ کشمیر کی مسلم اکثریت آبادی کو اقلیت میں تبدیل کرنے کے مذموم اقدامات اٹھا کر بھارت کے سیکولر چہرے کو داغدار کر دیا ہے اور آج عالمی قیادتیں اور انسانی حقوق کے عالمی ادارے بھی اس امر پر قائل ہو گئے ہیں کہ آج کا بھارت سیکولر نہیں بلکہ ہندو انتہاء پسند ریاست ہے۔ اسی تناظر میں مودی سرکار نے اپنے دوسرے دور اقتدار کے آغاز ہی میں کشمیر کو مستقل ہڑپ کے ایجنڈے کے تحت اسکی خصوصی آئینی حیثیت ختم کی اور آسام میں بھی مسلمانوں کی بھارتی شہریت ختم کرنے کا ظالمانہ اقدام اٹھایا جبکہ پاکستان کی سلامتی کیخلاف اپنے عزائم کی تکمیل کیلئے مودی سرکار نے کنٹرول لائن پر یکطرفہ فائرنگ اور گولہ باری کے سلسلہ میں ایک دن بھی کمی نہیں آنے دی۔ گزشتہ روز بھی بھارتی فوج نے کنٹرول لائن پر کھوئی رتہ سیکٹر کے سیری‘ چتر‘ حجوت بہادر اور دوسرے دیہات کو نشانہ بنایا جس سے ایک نوجوان زخمی ہوا جبکہ پاک فوج نے جوابی کارروائی میں دشمن کی چوکیوں کو نشانہ بنایا۔ بھارت درحقیقت اپنی ایسی یکطرفہ کارروائیوں سے پاکستان کو اشتعال دلا کر اسکی جوابی کارروائی کی بنیاد پر اس پر جنگ مسلط کرنا چاہتا ہے جس سے لامحالہ علاقائی اور عالمی امن و سلامتی بھی سنگین خطرات کی زد میں آئیگی۔ مقبوضہ کشمیر میں گزشتہ 131 روز سے جاری کرفیو اور بھارتی فوجوں کے دیگر مظالم کے باعث کشمیری عوام اب مکمل عاجز آچکے ہیں جن کے معمولات زندگی بری طرح متاثر ہوئے ہیں اور انکی تمام آزادیاں چھن چکی ہیں چنانچہ وہ تنگ آمد بجنگ آمد کے مصداق تمام پابندیاں توڑ کر بھارتی فوجوں کے مقابل آرہے ہیں۔ اس سے بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ جب مقبوضہ وادی میں کرفیو کی پابندیاں اٹھیں گی تو کشمیری عوام بھارتی تسلط سے آزادی کی جدوجہد کو کامیابی سے ہمکنار کرنے کیلئے کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے۔ مودی سرکار اس حقیقت کو بھانپ کر ہی کشمیریوں اور بھارتی مسلمانوں کو دبائے رکھنے کے نئے نئے ہتھکنڈے اختیار کررہی ہے جس میں گزشتہ روز لوک سبھا اور راجیہ سبھا سے منظور کرایا گیا شہریت بل بھی شامل ہے۔ اس پر پورے بھارت میں اضطراب کی کیفیت ہے اور عالمی برادری کی جانب سے بھی تشویش کا اظہار کیا جارہا ہے تاہم مودی سرکار کے یہ عزائم علاقائی اور عالمی امن و سلامتی کیلئے فکرمند عالمی قیادتوں کیلئے چشم کشا ہونے چاہئیں۔ اب انہیں تشویش کے رسمی اظہار سے نکل کر مودی سرکار کے توسیع پسندانہ عزائم روکنے کیلئے عملی اقدامات اٹھانا ہونگے۔ بصورت دیگر مودی سرکار کے ہاتھوں عالمی تباہی بعیداز قیاس نہیں۔