اسلام آباد، ملتان (سٹاف رپورٹر،نمائندہ نوائے وقت، نوائے وقت رپورٹ) آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے افغان امن عمل کیلئے امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے ملاقات کی ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق اس ملاقات میں افغان مصالحتی عمل پر بات چیت کی گئی اور خطے کی سکیورٹی کی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری ٹویٹ میں بتایا ہے کہ اس ملاقات میں امریکی سفیر پال جونز بھی موجود تھے۔ ملاقات جی ایچ کیو میں ہوئی ۔ زلمے خلیل زاد نے وزارت خارجہ میں شاہ محمود قریشی سے بھی ملاقات کی جس میں افغان امن عمل سمیت خطے میں امن و امان کی مجموعی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان شروع دن سے اس مؤقف پر قائم ہے کہ طاقت کا استعمال افغان مسئلے کا حل نہیں۔ توقع ہے کہ امریکہ طالبان مذاکرات جلد بحال ہونگے۔ خطے میں امن و استحکام کا دارومدار‘ افغانستان میں قیام امن سے وابستہ ہے۔ پاکستان‘ مشترکہ ذمہ داری کے تحت افغان امن عمل میں اپنا مصالحانہ کردار خلوص نیت سے ادا کرتا رہے گا۔ زلمے خلیل زاد نے افغان طالبان اور امریکہ کے وفود کی سطح پر مذاکرات سے آگاہ کیا اور افغانستان میں قیام امن کیلئے پاکستان کے مصالحانہ کردار کی تعریف کی۔ دریں اثنا شاہ محمود قریشی سے ڈھاکہ میں پاکستان کے نامزد ہائی کمشنر عمران احمد نے ملاقات کی۔ انہوں نے کہا پاکستان کو سفارتی محاذ پر بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے۔ وزیرخارجہ نے خارجہ پالیسی پر ترجیحات کے حوالے سے ہائی کمشنر عمران احمد کو اہم ہدایات دیں۔ملتان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان کو سوئٹزرلینڈ کے ساتھ ہونے والے حالیہ معاہدے سے فائدہ ہوگا۔ افغانستان میں امن پاکستان سمیت پورے خطے کیلئے فائدہ مند ہے، افغانستان میں حالیہ صدارتی انتخابات کے نتائج کا اعلان جلد ہو جائے گا۔ پاکستان نے افغان انتخاب میں مداخلت نہیں کی بلکہ سہولیات فراہم کیں۔ افغانستان میں امن و استحکام کا واحد راستہ مذاکرات ہیں، پاکستان نے افغانستان کے معاملے پر ہمیشہ مثبت کردار ادا کیا، دنیا افغان مسئلے پر پاکستان کے کردار کو سراہتی ہے۔ پاکستان امن سفر کی حمایت کرتا رہے گا۔ وکلاء اور ڈاکٹرز دونوں شعبے اہمیت کے حامل ہیں، لاہور واقعہ پر شہری کرب میں مبتلا ہیں۔ اس قسم کی رسہ کشی سے عام طبقہ متاثر ہوتا ہے، ایسی قانون شکنی کی حوصلہ افزائی نہیں ہونی چاہئے۔ حسان نیازی کی گرفتاری میں کس نے رکاوٹ ڈالی؟ وزیراعظم نے کہا کہ وہ قانون کی حکمرانی چاہتے ہیں۔ حسان نیازی کی گرفتاری پر وزیراعظم نے کوئی پابندی نہیں لگائی۔ حسان نیازی سے متعلق جو بھی انتظامیہ سمجھے فیصلہ کرے۔ بھارت نے جو شہریت کا ترمیمی بل پیش کیا وہ امتیازی قانون ہے۔ بنگلہ دیش نے بھی اس قانون پر بھارت سے احتجاج کیا۔ پاکستان پوری امت کو متحد کرنے کی کوشش کر رہاہے، ہماری کوشش ہے کہ بھارت کے عزائم سے دنیا کو آگاہ کیا جائے۔ کشمیر میں 134 دن سے کرفیو پر پاکستان کو تشویش ہے، ہماری کوشش ہے کہ پوری دنیا کو ہندوستان کی بربریت کے بارے میں آگاہ کریں۔ پاکستان کے مفادات کا دفاع صرف میری اور حکومت کی ذمہ داری نہیں بلکہ ہر شہری کی ذمہ داری ہے۔خطے میں ا من کی خو اہش رکھتے ہیں۔ افغانستان میں امن ہوگا تو پاکستان میں بھی امن ہوگا۔امریکہ اور افغان طالبان کے مذاکرات کے بعد ہم دو طرفہ مذاکرات کیلئے تیار ہیں۔ کابل میں جو اجلاس ہونے جا رہا ہے وہاں پر دوطرفہ تجارت کو بڑھانے پر بات ہوگی۔ پاکستان نے افغانستان کی خواہش پر تورخم بارڈر 24 گھنٹے کے لیے کھول دیا۔وکلا کی اپنی سوچ ہے وہ جو مرضی کہیں ان کو کون روک سکتا ہے۔ انہوں نے پہلے بھی وزیراعظم کے استعفے کے حوالے سے دعوے کئے تھے وہ غلط ثابت ہوئے اور اب انہوں نے ایک ماہ کا کہا ہے یہ بھی غلط ثابت ہوگا۔ جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کے قیام کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا جہانگیر ترین کے علیحدہ سیکرٹریٹ کے جلد قیام کی بات سے متفق ہوں، اگر میرٹ اور اعداوشمار کو دیکھا جائے تو جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کیلئے ملتان شہر سب سے موزوں ہے۔ الیکشن کمشنر کی تعیناتی کیلئے پارلیمانی کمیٹی کام کر رہی ہے۔الیکشن کمشنر کی تعیناتی کیلئے حکومت اور اپوزیشن کو مثبت رویہ اپنانا ہوگا۔ چیف الیکشن کمشنر کا معاملہ امید ہے خوش اسلوبی سے حل ہو جائے گا۔انہوں نے کہا آرمی چیف کی توسیعی کیلئے عدالت کے تفصیلی فیصلے کا انتظار ہے۔تفصیلی فیصلے کے بعد اپوزیشن سے رابطہ کرنا پڑا تو کریں گے۔امریکی سفارتخانہ نے نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد کے دورہ پاکستان کا اعلامیہ جاری کر دیا۔ جس کے مطابق زلمے خلیل زاد نے علاقائی تعاون کیلئے پاکستان کی حمایت کا خیرمقدم کیا۔ زلمے خلیل زاد نے سرکاری عہدیداروں سے بھی ملاقاتیں کیں اور حکام کو طالبان سے مذاکرات میں پیشرفت سے آگاہ کیا۔ جنگ بندی‘ انٹرا افغان مذاکرات کیلئے پاکستان کی حمایت کا خیرمقدم کیا۔