لندن+ اسلام آباد +لاہور (عارف پندھیر+ وقائع نگار خصوصی+نوائے وقت رپورٹ) برطانیہ میں پانچ برس سے بھی کم عرصے میں ہونے والے تیسرے عام انتخابات میں موجودہ وزیر اعظم بورس جانسن کی حکمران کنزرویٹو پارٹی جیت گئی ہے۔ بریگزٹ مخالف لیبر پارٹی 203 نشستوں کے ساتھ دوسرے‘ سکاٹش نیشنل پارٹی 48 اور لبرل ڈیموکریٹس 11 نشستیں جیت سکی۔ جیرمی کوربن نے شکست تسلیم کر لی۔ 15 پاکستانی نژاد اپنی نشستوں پر کامیاب ہوئے۔ نتائج کے مطابق حکمران جماعت کنزرویٹو پارٹی نے 365 سیٹیں جیت لی ہیں، جسے سادہ اکثریت مل گئی ہے۔ وزیر اعظم بورس جانسن کا کہنا ہے نتائج سے بریگزٹ کے لیے بھرپور مینڈیٹ مل گیا ہے۔آئندہ ماہ تک برطانیہ کو یورپی یونین سے نکال لیں گے۔ لیبر پارٹی کے سربراہ جیریمی کوربن نے کہا ہے کہ یہ رات لیبر پارٹی کے لیے مایوس کن رہی ہے۔ وہ غور و فکر کے اس عرصے کے دوران اپنی جماعت کا ساتھ دیں گے لیکن اگلے انتخابات میں لیبر پارٹی کی سربراہی نہیں کریں گے۔ مستعفی ہونے کا اعلان کردیا۔ دریں اثناء امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کو مبارک دیتے ہوئے کہا بریگزٹ معاہدے کے بعد امریکہ اور برطانیہ ایک بڑے نئے تجارتی معاہدے کے لئے آزاد ہوں گے۔ سابق وزیراعظم تھریسامے نے بھی اپنی نشست جیت لی ہے۔ وزیراعظم بورس جانسن نے اپنی نشست جیت لی۔ انہوں نے دوبارہ کامیاب کروانے پر برطانوی عوام کا شکریہ ادا کیا ہے۔ سابق وزیر داخلہ ساجد جاوید بھی دوبارہ کامیاب ہوگئے۔ زیک گولڈ سمتھ کو 7 ہزار 700 ووٹوں سے شکست ہوئی۔ سکاٹش نیشنل پارٹی کی سربراہ نیکولاسٹرجیون کا کہنا ہے ان کی جیت دوسرے ریفرنڈم کا واضح پیغام ہے۔ انہوں نے کہا ان نتائج نے ان کی توقعات مزید بڑھا دی ہیں۔ نتائج کا اعلان ہوتے ہی برطانوی پائونڈ کی قدر میں 2.7 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ ایک پائونڈ کی موجودہ قدر 1.35 ڈالر ہو گئی ہے۔ یورو کے مقابلے میں قدر تین سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔ کامیاب ہونے والے 15 پاکستانی نژاد امیدواروں میں لیبر پارٹی کی امیدوار ناز شاہ بریڈ فورڈ سے، خالد محمود برمنگھم سے، یاسمین قریشی سائوتھ بولٹن سے کامیاب ہوئی ہیں۔ لیبر پارٹی کے پاکستانی نژاد امیدوار افضل خان مانچسٹر کے علاقے گورٹن سے، طاہر علی برمنگھم کے ہال گرین سے، محمد یاسین بریڈ فورڈ شائر سے کامیاب ہوئے ہیں۔ لیبر پارٹی کے امیدوار عمران حسین نے بریڈ فورڈ ایسٹ سے، زارا سلطانہ نے کوونٹری سائوتھ سے، شبانہ محمود نے برمنگھم لیڈی ووڈ سے، ٹوٹنے سے روزینہ علی نے کامیابی حاصل کی ہے۔ کنزرویٹو پارٹی کی پاکستانی نژاد امیدوار نصرت غنی وئیلڈن سے، عمران احمد بیڈ فورڈ شائر سے، ساجد جاوید برومس گرو سے، رحمٰن چشتی گلنگھم سے اور ثاقب بھٹی میریڈن سے کامیاب ہوئے ہیں۔ 650 نشستوں پر ووٹنگ ہوئی ہے۔ بورس جانسن کا کہنا ہے عوام نے یہ مینڈیٹ یورپی یونین سے نکلنے کیلئے دیا ہے اس لیے برطانیہ آئندہ ماہ یورپی یونین چھوڑ دے گا۔ عوام کے اعتماد پر پورا اترنے کے لیے دن رات کام کریں گے۔ جیرمی کوربن نے کہا میں شکست قبول کرتا ہوں پارٹی نئے قائد کا انتخاب کرے نئی قیادت کیلئے تین نام آرہے ہیں جن میں انجیلا رینر، کیر سیٹمن اور جس فلپس شامل ہیں۔ ڈی یو پی نے 8 سیٹیں لی ہیں جبکہ دیگر چھوٹی جماعتیں 15 نشستوں پر کامیاب ہوئیں۔ لبرل ڈیموکریٹس کی لیڈر (سربراہ) جو کامیاب نہ ہوسکی۔ خراب موسم کے باوجود لوگ ووٹ ڈالنے کیلئے باہر نکلے۔ واضح رہے کہ کنزرویٹو پارٹی نے 1987 کے بعد پہلی بار اتنی بڑی کامیابی سمیٹی ہے ماضی میں اس پارٹی نے مارگریٹ تھیچر کی سررباہی میں بڑے مارجن سے الیکشن جیتا تھا۔ انتخابی دنگل میں پہلی بار اتنی بڑی تعداد یعنی 70 مسلمان امیدواروں کا حصہ لیا تھا، ان مسلم امیدواروں میں سے زیادہ تر کا تعلق پاکستان کے علاوہ بنگلہ دیش اور ترکی سے ہے۔ان انتخابات میں اپوزیشن جماعت لیبر پارٹی کی جانب سے ریکارڈ 33 پاکستانی نژاد برطانوی امیدواروں کو ٹکٹیں دی گئیں تھیں جب کہ حکمران جماعت نے ماضی کی روایت توڑتے ہوئے پہلی بار 2 پاکستانیوں حنا بخاری اور حمیرہ ملک کو ٹکٹ دیا تھا۔ اب تک حاصل ہونے والے نتائج کے تحت پاکستان سے تعلق رکھنے والے 15 امیدواروں نے میدان مارلیا ہے، جن میں لیبر پارٹی کی ناز شاہ، خالد محمود، یاسمین قریشی، افضل خان، طاہر علی، محمد یاسین، عمران حسین، زارا سلطانہ اور شبانہ محمود جب کہ کنزرویٹو کے نصرت غنی، عمران احمد، ساجد جاوید، رحمان چشتی اور ثاقب بھٹی شامل ہیں۔ اسی طرح دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والے 9 مسلم امیدواروں نے بھی فتح اپنے نام کرلی ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہبازشریف نے برطانوی انتخابات میں فتح پر کنزرویٹو پارٹی اور وزیراعظم بورس جانسن اور پاکستانی امیدواروں کومبارکباد دی ہے۔ بیان میں کہا کنزرویٹو پارٹی کی تاریخی فتح آپ کی قائدانہ صلاحیتوں کا اعتراف ہے۔ ہمیں توقع ہے وزیراعظم بورس جانسن مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے انسانیت سوز مظالم رکوانے میں کردار ادا کریں گے۔ دوسری جانب سے صدر یورپی یونین کونسل چارلس مائیکل کا کہنا ہے کہ وہ برطانیہ سے تجارتی مذاکرات کیلئے تیار ہیں۔ چارلس مائیکل نے کہا کہ وہ یورپی ترجیحات کے تحفظ کیلئے پوری کوشش کریں گے، میرا نقطہ نظر بالکل واضح ہے کہ ہم تیار ہیں ہم نے اپنی ترجیحات کا فیصلہ کرلیا ہے۔ وزیراعظم عمران خان کی جانب سے برطانوی عام انتخابات میں بورس جانسن کی کامیابی پر ان کو مبارکباد پیش کی اور دوطرفہ تعلقات کو مزید تقریت دینے کے عزم کا اظہار کیا۔ جمعہ کو ٹوئٹر پر وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ وہ برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کی مزید بہتری اور تعاون بڑھانے کا خواہاں ہوں جبکہ دونوں ممالک مستقبل میں دوستانہ تعلقات جاری رکھیں گے۔گورنر پنجاب چودھری سرور نے برطانوی الیکشن میں منتخب ہونے والے پاکستانی نژاد ممبران پارلیمنٹ کو مبارکباد دی ہے۔ 220ممبر خواتین منتخب ہوئیں، یہ ریکارڈ نمبر ہے، 2017ء میں تعداد 208 تھی۔ نتائج کے مطابق ٹوری پارٹی نے 364نشستوں پر کامیابی حاصل کی ہے۔ کنزرویٹو پارٹی کو ایوان میں 78ارکان کی اکثریت حاصل ہوگئی ہے، اس لئے وزیراعظم بورس جانسن نے حکومت سازی کیلئے ملکہ برطانیہ سے ملاقات کی ہے۔ یہ 1987ء میں مارگریٹ تھیچر کی حکومت کے بعد سب سے کنزرویٹو پارٹی کی بڑی اکثریت سے جیت ہے۔