معاون خصوصی وزیر اعلیٰ پنجاب برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ باہر کامیاب جلسے کے بڑکیں مارنے والے آج اجلاس میں دست و گریباں نظر آئے۔ ن لیگ والے اپنے گڑھ لاہور میں ناکام جلسے کی ذمہ داری ایک دوسرے پر ڈال رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ مریم بی بی جلسہ ناکامی کی وجہ آپکے کارکنان نہیں بلکہ آپ کا بیانیہ ہے۔ اس غلیظ بیانیے کے ساتھ کوئی بھی ذی شعور انسان کھڑا نہیں ہو گا۔ انہوں نے کہاکہ لگتا ہے انکے استعفے پیدل آ رہے ہیں اس لئے یہ لوگ تاریخ پر تاریخ دے رہے ہیں۔ جنہوں نے استعفے دینے ہوتے ہیں وہ ڈرامے نہیں کرتے۔انہوں نے کہاکہ 8دسمبر،13دسمبر گزر گیا۔۔۔اب 31 دسمبر بھی گزر جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ پی ڈی ایم والے خود کنفیوژن کا شکار ہیں انکے پاس نہ کوئی حکمت عملی ہے نہ ہی کوئی لائحہ عمل۔ یہ لوگ ہوا میں تیرچلا رہے ہیں کہ کوئی تو نشانے پر لگے گا۔انہوں نے کہاکہ مولانا، بلاول اور مریم کا شیطانی اتحاد ثلاثہ اپنی مردہ سیاست میں جان ڈالنے کیلئے ملک میں داخلی انتشار کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں جسے حکومت ہر بار ناکام بنا دیتی ہے۔انہوں نے کہا کہ راجکماری، شہزادہ سلامت اور مولانا صاحب اپنے حاشیہ برداروں کے ہمراہ حکومت گرانے کی باتیں کرکے اپنی ہی جگ ہنسائی کروا رہے ہیں۔ڈاکٹر فردوس عاشق نے کہا کہ وطن عزیز کی مشکلات، عوام کی محرومیوں اور مسائل کے حل کیلئے وزیر اعظم عمران خان نے مشکل حالات میں درست فیصلے کئے جن کی پوری دنیا معترف ہے جبکہ پی ڈی ایم کے لیڈروں کو فکر صرف اپنے خاندانوں کی کرپشن بچانے کی ہے اور ان کو عوام کی کوئی پراہ نہیں۔ انہوں نے کہاکہ شخصی آمریت کے علمبردار ظل سبحانی المعروف اور آصف زرداری المعروف کرپشن والی سرکار کے سیاسی نا بالغ بچے شور وغل اور اودھم مچا کر ایک جمہوری حکومت کو ڈرانے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ عمران خا ن 22سال انتھک محنت کر کے ملک کا وزیر اعظم بنا ہے، راجکماری کی طرح سرکاری خرچ پرمحلوں میں کھیل کود کر یا پرچی سے پارٹی کا چیئرمین نہیں بنا۔ انہوں نے کہاکہ اپوزیشن نے "میں نہ مانوں کی رٹ "لگا کر کیا حاصل کر سکتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ عوام نے 35سال سے ملک پر قابض کرپٹ سسٹم کے تخلیق کاروں کی شناخت پریڈ کرکے ان کا ہر روپ اور بہروپ دیکھ لیا ہے۔انہوں نے کہاکہ فساد، نفاق اور انتشار کی سیاست اور سلامتی کے اداروں کے مخالف بیانیہ کو مسترد کر کے ثابت کر دیا کہ لاہور اور پنجاب کے عوام با شعور ہیں۔ انہوں نے کہاکہ لندن مفرور اشتہاری کی ریاست مخالف تقریر کے وقت عوام ناکام تھرڈ کلاس فلم شو سے تنگ آ کر جا چکے تھے اور موصوف نے ویران رات میں خالی کرسیوں سے تبادلہ خیال کیا۔لاہور جلسہ جاتی امراء کے محلات میں بسنے والوں کیلئے ایک ڈراؤنا خواب ثابت ہوا۔
ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے سرگودھا میں عدالت کے اندر اے سی صاحب کو ہتھکڑی لگانے سے انتظامیہ سطح پر دل آزاری ہوئی اور پنجاب بھر میں افسران نے اجتجاجا اپنے گھروں سے کام کرنے کا سلسلہ شروع کیا ہے۔میری ان سے گذارش ہے کہ وہ عوام الناس کے مسائل کے حل اور ڈے ٹوڈے ورک کیلئے اپنے دفاتر میں وآپس آئیں۔ انہوں نے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سے اس واقع کی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے عدلیہ اور انتظامیہ ریاست کے دو اہم ستون ہیں۔ ان دونو ں اداروں کا کردار قانون کی عملداری کیلئے نہایت اہم ہے۔دریں اثناں ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے علاج معالجے کیلئے صحافی عظم شہزاد،پریس فوٹو گرافر عبدالمجید بٹ، فوٹو گرافر ساجد محمود کو ایک، ایک لاکھ روپے کے چیکس تقسیم کرتے ہوئے کہاکہ حکومت پنجاب نے تمام صحافیوں کو چھت فراہم کرنے کا تہہ کیا ہوا ہے جبکہ بیمار صحافیوں کے علاج معالجے کیلئے بھی بھرپور معاونت کی جائے گی۔ انہوں نے کہاکہ صحافی کسی بھی معاشرے کی آنکھ اور کان ہوتے ہیں۔ ان کی فلاح و بہبود کیلئے کوئی کسر اٹھا نہیں رکھیں گے۔