اسلام آباد (نامہ نگار) سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے کہا ہے کہ آئین پاکستان میں قومی اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی اور ان کے سربراہان کی تضحیک کی ممانعت ہے۔ امید ہے کہ حکومت اس سلسلے میں اپنے فرائض سے آگاہ ہے اور وہ کسی کو ان کی تضحیک کی اجازت نہیں دے گی۔ جبکہ پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی کے چیئرمین نور عالم خان نے کہا ہے کہ قومی اداروں کی تضحیک کرنے والے شخص کا دماغی معائنہ کرایا جائے ۔ منگل کو قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر راجہ پرویز اشرف کی صدارت میں ہوا۔ اجلاس میں نکتہ اعتراض پر پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی کے چیئرمین نور عالم خان نے کہا کہ وفاقی حکومت اور این ڈی ایم اے نے جن علاقوں میں سیلاب آیا وہاں کے اراکین کو اعتماد میں لیا۔ میرا حلقہ چارسدہ اور چترال بھی سیلاب سے متاثر ہوا۔ سندھ میں بھی نقصان ہوا۔ وہاں صوبائی حکومتوں اور پی ڈی ایم اے نے ارکان کو اعتماد میں لیا۔ جنوبی پنجاب اور کے پی کے صوبائی حکومتیں اور ان کی قیادت نے کسی قسم کا تعاون نہیں کیا اور نہ ہم سے مشاورت کی۔ خیبرپی کے اور پنجاب کی حکومتوں نے ہمیں نہ صرف نظر انداز کیا بلکہ ٹارگٹ کیا۔ ہمارے خلاف جھوٹے مقدمات بنا رہے ہیں۔ ہماری زمینوں پر قبضے کئے جا رہے ہیں۔ دوست محمد مزاری پر باپ دادا کی تین چار سو سال پرانی زمین پر کیس بنایا گیا۔ انہیں حبس بے جا میں رکھا گیا۔ ان صوبائی حکومتوں کے دائرہ اختیار میں ہمارا چلنا پھرنا محال ہے۔ انہوں نے اپنی سیاست کے لئے مسلح افواج کے سپہ سالار کو نہیں بخشا۔ جو شخص معزز ججوں اداروں کے سربراہان کو نہیں بخشتا وہ ہمیں کہاں بخشے گا۔ ہمیں وفاقی حکومت سے گلہ ہے کہ اداروں کے خلاف باتیں کرنے والے شخص کے خلاف آرٹیکل سکس کے تحت کارروائی کیوں نہیں کی جاتی۔ نئے آرمی چیف کی تعیناتی کے دوران سڑکوں پر یلغار کرکے یہ کس کو دباﺅ میں لانا چاہتا تھا۔ ہم تحریک طالبان پاکستان اور دیگر دہشتگرد تنظیموں کو حکومت کی عملداری کو چیلنج کرنے پر تنقید کا نشانہ بناتے ہیں تو یہ بھی یہی کام کر رہا ہے۔ ان دونوں میں کیا فرق ہے۔ کبھی ایم این ایز پر 25,25 کروڑ روپے لینے کا الزام عائد کرتا ہے اور خود گھڑی چوری میں ملوث پایا گیا۔ سردار ایازصادق نے کہا ہے کہ تمام پارٹیوں کو سیاست کی بجائے ملک کی ترقی کےلئے سوچنا چاہئے، ترقیاتی منصوبوں پر سیاست نہیں ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ پورے ملک میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں سروے این ڈی ایم اے ، پی ڈی ایم اے کے تحت کرایا گیا جس میں تمام عالمی اور قومی ادارے شامل تھے اور پھر ورلڈ بینک اور ایشین ڈویلپمنٹ بینک نے اس سروے کو منظورکیا۔ وفاقی پارلیمانی سیکرٹری حامد حمید نے کہا کہ ملک میں گیس کے نئے کنکشنز پر پابندی عمران خان نیازی کے دور میں لگائی گئی، اس پابندی کو ہٹانے کیلئے سمری وزیراعظم کو ارسال کی گئی ہے، ملک میں گیس کی لوڈشیڈنگ طلب اور رسد کو دیکھ کر کی جارہی ہے۔ تعلیم، پیشہ ورانہ تربیت، اوورسیز پاکستانیز و انسانی وسائل کی ترقی، قومی فوڈ سکیورٹی و تحقیق سمیت دیگر قائمہ کمیٹیوں کی رپورٹس قومی اسمبلی میں پیش کردی گئیں۔ منگل کو وفاقی وزیر پارلیمانی امور مرتضی جاوید عباسی نے ٹیکس قوانین دوسری ترمیم آرڈیننس 2022، 120 دن کی توسیع کے لئے قرارداد ایوان میں پیش کی جس کی ایوان نے متفقہ منظوری دے دی۔ قومی اسمبلی نے تجارتی تنظیمیں (ترمیمی) بل 2022 کی منظوری دے دی۔ منگل کو وفاقی وزیر تجارت سید نوید قمر نے تجارتی تنظیمیں (ترمیمی) بل 2022 زیر غور لانے کی تحریک پیش کی جس کی منظوری کے بعد انہوں نے تجارتی تنظیمیں ایکٹ 2013 میں مزید ترمیم کرنے کا بل تجارتی تنظیمیں (ترمیمی) بل 2022 قائمہ کمیٹی کی صورت میں فوری زیر غور لانے کی تحریک پیش کی جس کی منظوری کے بعد سپیکر نے اس کی شق وار منظوری لی جس کے بعد وفاقی وزیر سید نوید قمر نے بل منظوری کے لئے ایوان میں پیش کیا جس کی منظوری دے دی گئی۔ قائد حزب اختلاف راجہ ریاض نے کہا کہ مقامی اراکین قومی و صوبائی اسمبلیوں کو بھی اعتماد میں لے کر یہ سروے کیا جائے۔ مرتضی جاوید عباسی نے کہا کہ یہ ایک قومی المیہ ہے اور اس کی وجوہات کے حوالے سے دنیا بھر کو آگاہ کیا ہے۔ وفاقی وزیر سردار ایاز صادق نے کہا کہ اس مشترکہ سروے میں صوبائی حکومت، این ڈی ایم اے اور پی ڈی ایم اے کی شرکت نچلی سطح پر تھی، اس سروے کی بنیاد ورلڈ بنک، ایشیائی ترقیاتی بنک، یو این ڈی پی اور ڈونرز کی رپورٹ تھی تاکہ اس پر کوئی سوال نہ اٹھایا جاسکے۔ افضل ڈھانڈلہ نے کہا کہ گریٹر تھل کینال منصوبے سے تھل کی تین تحصیلوں کی لاکھوں ایکڑ اراضی سیراب ہو سکتی ہے، ہمیں سندھ کے تھر کی پیاس کا انداز ہے، وہ ہمارے تھل کی پیاس کا احساس کریں۔ پنجاب اور سندھ کے اریگیشن کے محکمے ایک ساتھ بیٹھیں۔ جماعت اسلامی کے رکن قومی اسمبلی مولانا عبدالاکبر چترالی نے کہا کہ چترال میں سڑکوں کے منصوبوں پر رکا ہوا کام دوبارہ شروع کرایا جائے۔ جے یو آئی (ف) کے رکن سید محمود شاہ نے کہا کہ ان کے حلقے میں درجہ حرارت منفی سات سے گر چکا ہے جبکہ آئندہ دنوں تک یہ منفی 15 تک جائے گا، وہاں پر گیس نہیں ہے، عموماً یہاں گرمیوں میں بھی گیس نہیں ہوتی۔ اس حوالے سے خصوصی کمیٹی بنائی جائے جو اس کا جائزہ لے تاکہ لوگوں کی زندگیوں میں آسانی پیدا ہو۔ سٹیٹ بینک آف پاکستان اور دنیا کے مختلف ممالک کے دس مرکزی بینکوں کے وفود نے قومی اسمبلی کے اجلاس کی کارروائی دیکھی۔ سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے مہمانوں کی گیلری میں موجود اس وفد کا خیر مقدم کیا جبکہ ارکان نے ڈیسک بجا کر انہیں خوش آمدید کہا۔ لوئر چترال سے خواتین و طالبات کے وفد نے بھی قومی اسمبلی کے اجلاس کی کارروائی دیکھی۔
قومی اسمبلی